وقت میں سفر

the time machine movie posterجب میں چھوٹا تھا تو ایک ٹی وی چینل ہوتا تھا این ٹی ایم۔ اس چینل پر ایک مرتبہ بیک ٹو دی فیوچر (واپس مسقتبل کی طرف) دکھائی گئی۔ یہ مووی ایک ٹرائیلوجی ہے جس کے تین پارٹ تھے۔ بعد میں ہم نے یہ فلمیں ویڈیو پر بارہا دیکھیں اور ہر بار اتنا ہی مزہ آیا۔ مختصرا اس فلم کی کہانی یہ تھی ایک سائنسدان ایک ایسی کار بناتا ہے جو انسان کو وقت میں کہیں بھی لے جاسکتی ہے۔ ماضی مستقبل حال کہیں بھی۔ سائنسدان اس تجربے کے لئیے ایک نوجوان لڑکے کا انتخاب کرتا ہے اور اسے ماضی میں پہنچادیتا ہے۔

آپ سب یقینا ایسے قصے سن چکے ہونگے کہ جن میں کئی شخص کہیں جاتا ہے اور جب واپس آتا ہے تو اس کے سب رشتےدار جاننے والے مرگئے ہوتے ہیں اور وہ ابھی تک جوان ہوتا ہے۔ یا ایسے قصے کہ جن میں کوئی شخص ماضی میں یا مستقبل میں پہنچ گیا اور جب واپس آیا تو اس کی دنیا وہیں کی وہیں تھی۔ یا ایسے قصے کہ لوگ کسی دیوار کو پار کرکے ایک بالکل الگ دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ ان موضوعات پر سینکڑوں فلمیں، ناول، ڈرامے اور اشتہارت بن چکے ہیں۔ گرچہ جو کچھ ان فلموں میں دکھایا جاتا ہے وہ بالکل فرضی اور خیالی ہوتا ہے اور ان کا مقصد خالصتا تفریحی اور اصلاحی ہوتا ہے۔ لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا انسان وقت میں سفر کرسکتا ہے؟ کیا انسان کسی ٹائم مشین میں بیٹھ کر ماضی یا مستقبل میں جاسکتے ہیں؟

آپ نے بڑے بوڑھوں کو اکثر کہتے سنا ہوگا کہ ‘وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا’۔ زمانوں یا وقت میں سفر کے لئیے سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وقت کیا ہے۔ وقت کے بارے میں جو عمومی غلط فہمی پائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم وقت کو یوں بیان کرتے ہیں کہ جیسے وقت گزرنے والی کوئی چیز ہے جو ایک مخصوص رفتار سے ہمارے ہاتھوں سے گزرتا جاتا ہے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ دراصل وقت ایک ایسی پوزیشن ہے جس میں ہم سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ یعنی وقت وہیں رہتا ہے ہم اسے چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

اسے اس مثال سے سمجھئیے۔ فرض کیجئیے آپ ریل میں بیٹھ کر کراچی آرہے ہیں۔ ریل حیدرآباد پہنچتی ہے وہاں آپ ٹہرتے نہیں ہیں۔ اب کوئی آپ سے پوچھتا ہے کہ کونسا اسٹیشن آیا تھا تو آپ بتاتے ہیں کہ حیدرآباد کا اسٹیشن تھا۔ حیدرآباد کا اسٹیشن وہیں ہے آپ اسے چھوڑ کر آگے بڑھ گئے۔ وقت کی مثال ایسے ہی اسٹیشنوں کی سی ہے۔ خلا میں وقت ایسا ہی ہے جیسے اسٹیشن۔ ہر اسٹیشن کائنات کے پھیلاؤ کی کسی نے کسی کیفیت میں موجود رہا ہے۔ یا یوں کہہ لیجئیے کہ وقت ایک خلا ہے جس میں ہم سفر کررہے ہیں۔

وقت کے نہ گزرنے کی ایک اور مثال یہ دی جاسکتی ہے کہ جب ہم کوئی من پسند کام کررہے ہوتے ہیں تو وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلتا جبکہ جب ہم بوریت کا شکار ہوتے ہیں تو ایک ایک لمحہ طویل ہوجاتا ہے۔ یا آپ نے اکثر لوگوں کو کہتے سنا ہوگا کہ آجکل تو وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ اکثر جب شہر کے لوگ دیہات میں جاتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ وہاں وقت دیر سے کٹتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ گھڑیاں وہی وقت بتارہی ہوتی ہیں اور اسی رفتار سے اپنی حرکت جاری رکھے ہوتی ہیں۔ مشہور زمانہ سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن نے کہا تھا ‘وقت فریب ہے’۔

آئن اسٹائن سے پہلے نیوٹن دنیا کو یہ بتا چکا تھا کہ موشن (حرکت) وقت کے ساتھ بدلتا ہے۔ اس نے بتایا کہ جو قوت ایک سیب کو درخت سے زمین کی طرف کھینچتی ہے وہی قوت ہماری زمین کی حرکت کا سبب ہے اور اسی سے مدو جزر آتے ہیں۔ لیکن نیوٹن یہ بتانے سے قاصر تھا کہ کیوں یہ کشش ثقل زیادہ فاصلوں پر وقفوں سے اثر انداز ہوتی ہے۔ نیوٹن کے مطابق وقت اور خلاء کی کوئی مقررہ ویلیو تھی۔ اس کے خیال میں وقت ایک فکسڈ (طے شدہ) اکائی ہے جسے کائنات میں موجود کسی ایک گھڑی کی تحت ناپا جاسکتا ہے۔ خلاء کے متعلق اس کا یہ نظریہ تھا کہ خلاء ایک لامحدود، فکسڈ، اور غیر متحرک معیار ہے۔

آئن اسٹائن کے نظریات اضافیت سے یہ باتیں غلط ثابت ہوجاتی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ وقت کی ایک کوئی ایک مخصوص رفتار، معیار یا سکوت کی کیفیت نہیں۔ یا یوں کہہ لیجئیے کہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔ دوسری بات یہ کہ خلا ایک محدود اور متحرک معیار ہے جو کہ وقت سے مطابقت رکھتا ہے یوں آئن اسٹائن ہمیں ایک اور معیار دیتا ہے جسے ہم اسپیس ٹائم کہتے ہیں۔ چونکہ ہمارے پاس فی الوقت ایسا کوئی معیار نہیں جس کی مدد سے وقت کو اسی طرح ناپا جاسکے جیسے ہم مادے کو ناپتے ہیں اور ایسی ہی صورتحال خلاء کے ساتھ بھی ہے جسے ہم کسی دوسرے اعداد و شمار کی مدد سے بیان نہیں کرسکتے۔

آئن اسٹائن کے نظرئیے کو آسانی سے سمجھنے کے لئیے یہ لنک دیکھئیے۔ یہ لنک آپکو نووا آن لائن کے ٹائم ٹریول ویب سائٹ پر ایک انٹرایکٹو فیچر کی طرف لے جاتا ہے۔ اس انٹرایکٹو فیچر کو مکمل کرنے کے بعد آپ نظریہ اضافیت کو کافی حد تک سمجھنے کے لائق ہوجائیں گے۔ آئندہ پوسٹ میں ہم ٹائم ٹریول پر مزید گفتگو کریں گے اور اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ ٹائم ٹریول کیونکر ممکن ہوسکتا ہے۔

موضوعات: سائنس، وقت، خلاء

تحریر: نعمان | موضوعات: سائنس

تبصرے:

  1. میں اس بلاگ پر تعریف کے پل باندھنے والا تھا کیونکہ یہ پہلا اردو بلاگ ہے جس میں کائنات کے متعلق بہت ساری باتیں اردو میں پوسٹ ہوتی تھیں ۔ مگر افسوس کہ شاید اب رک سی گئیں ۔

Comments are closed.