عید مناتے ہوئے یہ نہ بھول جائیے گا کہ ہمارے لاکھوں پاکستانی بھائی کس پریشانی میں گھرے ہیں۔ کراچی کے کئی سرکاری اور غیرسرکاری ہسپتالوں میں زلزلے کے کئی متاثرین زیر علاج ہیں۔ آپ کم از کم عید پر ان کی عیادت کو تو جا ہی سکتے ہیں۔ میں اور میرا ایک دوست کل دوپہر کو سول ہسپتال کراچی جانے کا پروگرام رکھتے ہیں مگر سننے میں آیا ہے کہ سول ہسپتال کی انتظامیہ ملنے والوں سے اتنی تنگ آگئی ہے کہ انہوں نے زلزلہ متاثرین سے ملنے پر پابندی لگادی ہے۔ ضروری ہے کہ آپ کے پاس کراچی پریس کلب کا کارڈ ہو یا پھر متاثرین آپ کو اندر بلوائیں۔ میری ایک خاتون گاہگ سول ہسپتال کے برنس وارڈ میں انچارج ہیں اور جس لڑکے ساتھ میں جارہا ہوں وہ قومی اخبار کا کرائم رپورٹر رہ چکا ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی سفارش نہیں تو عباسی شہید یا جناح پوسٹ گریجویٹ میں ٹرائی کریں۔ مٹھائی نہ لے کر جائیے گا کیونکہ ہوسکتا ہے وہ لوگ دل شکستہ ہوں۔ کوشش کیجیئے کہ گھر کی بنی ہوئی کوئی چیز لے کر جائیں اور پلیز خدا کے لئیے انہیں نقد رقم دینے کی کوشش نہیں کیجئیے گا۔ ایک خود دار قوم کی عزت نفس کو کاغذوں سے توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ وہ ابھی بھی اتنے ہی خوددار ہیں جتنے آپ۔ ہمدردی کے دو بول دو لاکھ روپے سے بھاری ہیں۔
تبصرے:
Comments are closed.
آپ کو عيد مبارک ہو
یہ واقعی میں ایک اچھا قدم ہے
وید مبارک ہو۔۔۔۔