جیو ٹی وی آپ سے کیا چھپا رہا ہے؟۔
ایسا لگتا ہے کہ جیو ٹی وی کو نامعلوم ذرائع سے کوئی ٹیپ موصول ہوئی ہے جس میں کرپشن کے حوالے سے کچھ مواد ہے۔ جیو ٹی وی نے فی الحال یہ ٹیپ نشر نہیں کی ہے بلکہ ٹیپ بھیجنے والے سے رابطے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ ایک اچھا پبلسٹی اسٹنٹ بھی ہوسکتا ہے، لیکن چاہے کچھ بھی ہو اگر ٹیپ میں موجود مواد سچ ہے تو ضرور دکھایا جانا چاہئے۔
یہ بلوچ! آخر یہ بلوچ سمجھتے کیوں نہیں؟
کراچی کا کتاب فروش۔ میانک آسٹن سوفی دہلی کے رہنے والے ایک بلاگر نے اس برس اپریل میں کراچی کا دورہ کیا۔ صدر کے طلسماتی بازاروں کی گلیوں میں جہاںہزاروں ان کہی کہانیاں بدروحوں کی طرح کسی داستان گو کے انتظار میں بھٹک رہی ہیں، اسی صدر میں میانک ایک پرانی کتابوں کی دکان میں داخل ہوتا ہے۔
مزار قائد پر خاتون کیڈٹس نے گارڈ کے فرائض سنبھالے۔
ٹوئنٹی ٹوئنٹی کپ: کراچی ڈولفنز فائنل کے لئے کوالیفائی کرگئی۔ آفریدی کی دھواں دھار اننگز۔
پنجاب کتنا پڑھا لکھا ہے؟ اگر بی بی سی کے لہجے پر نہ جائیں تو پنجاب کی پروگریس اگر مثالی نہیں تو بہتر ضرور ہوئی ہے۔
آپ نے جو انگریزی کے بلاگ کا کنک دیا ہے
کراچی کا کتاب فرش کے نام سے ـ اس کو پزھ کر دکھ هوا لگا کوئی کلیجه مسل رها هے ـ
مقدور هوتا تو میں اس پر نوحه لکهتا ـ جو قوم کتابوں سے دور کر دی جائے کیا اس کا کوئی مستقبل هو گا ؟
ہماری بے ہنری نے همیں پہلے هی کہیں کا نہیں چهوڑا ـ
میں اور تو کچھ کر نہیں سکتا که میں اکیلا هوں ـ
مگر میں نے ایک مشن آپنایا هوا هے که آپنے ملنے جلنے والے یا جس آدمی سے بهی بات کرنے کا موقع ملے میں باتوں باتوں میں کبهی مزاح کے رنگ میں اور کبهی طنز میں اور کبهی مبلغع کے انداز میں لوگوں کو قران کا ترجمه پڑهنے کی تبلیغ کرتا رهتا هوں ـ
اور عیسائی دوستوں کو تورایت انجیل اور صحائف انبیاء کو بڑهنے کی تلقین ـ
ہمیں علم سے دور کرنے کی ساری سازشوں کا مجهے تو یہی ایک توڑ نظر آیا هے ـ
که میرے لوگ کسی نه کسی کتاب سےجڑے رهیں ـ اس طرح آنے والی نسلیوں کے علم کی طرف پلٹنے کا امکان پیدا هوتا هے ـ
ورنه یه نه هو که همارا حال بهی آسٹریلیا اور انڈونیشیا کے آبروجین لوگوں یا احمر ہندی یعنی ریڈ انڈین لوگوں جیسا هو جائے که هم هوتے هوئے بهی نه هوں ـ
خاور، کچھ ایسے ہی جذبات میرے بھی تھے۔ تاہم کچھ صاحب دل اور اہل ہنر ابھی بھی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس کے لئے ان کے پاس بڑے جامع پلان ہیں جن پر عمل بھی ہوتا ہے مگر کاغذ کی مہنگائی، کتابوں کی درآمد پر حکومتی ڈیوٹیاں، اور کئی ایسے مسائل ہیں جو حکومتیں ہی حل کرسکتی ہیں۔ پچھلے دو سال سے کراچی میں ایک بین الاقوامی بک فیسٹیول بھی ہوتا ہے۔ اتوار بازار، طلبہ تنظیموں کے ہفتہ کتب، کتاب میلے اور کئی طرح سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ میری طرح اگر آپ بھی کچھ نہیں کرسکتے تو اتنا تو کریں کہ پاکستان میں اپنے دوستوں کو کتابیں تحفتا دیں۔