تجدید عہد

صبح سال نو جیسی خوش نما اب کے برس ہے، پہلے نہ تھی۔ نئے سال کی رات اور عید کی رات کی ساتھ ساتھ آمد سے ہر جگہ چہل پہل تھی۔ ہر طرف محلوں اور کوچوں میں لڑکے، بچے خوش باش اپنے جانوروں کو گھمائے گھمائے پھر رہے تھے، بقر عید پر کپڑوں جوتوں کی خریداری کا تو کوئی ایسا زور نہیں ہوتا مگر پھر بھی بازار رات بھر کھلے تھے۔ جب میں مٹھائی اور کچوریاں خرید رہا تھا تو ڈر رہا تھا کہ کہیں یہیں رش میں مجھ بارہ نہ بج جائیں۔ اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا، بارہ بجنے سے پانچ منٹ پہلے ہی پٹاخے، دھماکے اور ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی۔ مجھے اس وحشت سے بڑا ڈر لگتا ہے، اور مجھے ساری ایسی خبریں یاد آنے لگتی ہیں جن میں ہوائی فائرنگ سے غیر متعلق لوگوں کے زخمی اور ہلاک ہونے کی خبریں شائع ہوتی ہیں۔

جلدی جلدی مٹھائی لی اور گھر روانہ ہوا۔

اس سال عید پر اللہ نے ہمیں ایک اور بھانجی کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ ابھی تک اس بچی کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے مگر امید ہے کہ اس کا نام فرزین رکھا جائے گا۔ فرزین بہت چلبلی بچی ہے اور اپنے والدین کو بہت تنگ کررہی ہے۔ ساتھ ہی مناہل کو بھی بخار ہورہا ہے تو اس کی والدہ نے رات کو مجھے فون کیا کہ تم مناہل کو آکر لے جاؤ ۔ رات کو ایک بجے مناہل کو اس کے گھر سے لے کر آئے، اپنے فیملی ڈاکٹر کو فون کرکے ان سے مشورہ کیا اور مناہل کو بروفن شربت پلایا، دو چار پانی کی پٹیاں رکھیں اور بخار اڑن چھو ہوگیا۔ صبح چار بجے سویا اور پھر ساڑھے سات بجے اٹھا جلدی جلدی نہا دھو کر مسجد پہنچے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی عازب اور کامران نے بہت دیر کرادی۔ لیکن پھر بھی ہم وقت پر مسجد پہنچ گئے۔

اب بیٹھا تو سوچا ذرا سال گذشتہ کا حساب کرڈالا جائے۔ سال گذشتہ کے آغاز پر میری قرارداد ناکام ہوگئی۔ یہ نئے سال کے عہدوں کی بھی ایک ہی کہانی ہے، مجھے شاید کوئی ہی ایسا شخص ملا ہو جو نئے سال کی آمد پر اپنے آپ سے کئے گئے عہد و پیمان کہیں لکھتا ہو اور انہیں پورا بھی کرپاتا ہو۔ گرچہ میں پچھلے سال کئے گئے عہد سے کوئی بات پوری نہ کرسکا، مگر معاشی طور پر یہ سال اچھا رہا۔ دکان کے علاوہ میں نے پرانی گاڑیوں کی خرید و فروخت کا کام بھی کیا جس میں فائدہ ہوا۔ مناسب موقع اور انتہائی چھان پھٹک کے بعد چند جگہوں پر سرمایہ کاری کی جو بہت فائدہ مند رہی۔ امید ہے یہ سلسلہ اگلے سال بھی جاری رہے گا۔ تاہم میں اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے لئے ایک الگ اپارٹمنٹ نہ خرید سکا۔ کیونکہ ہمارے علاقے کے فلیٹوں کی قیمتیں مضحکہ خیر حد تک بڑھ گئی ہیں۔ جو فلیٹ دو سال پہلے آٹھ دس لاکھ کا تھا وہ اب تیس لاکھ میں مل رہا ہے۔ اتنا مہنگا فلیٹ خریدنے سے اچھا ہے کہ وہ پیسہ کاروبار میں لگا لیا جائے۔

موٹاپے کا حال جوں کا توں ہے۔ میرا وزن اسی کلو کے قریب پہنچ چکا ہے۔ میں اب اتنا موٹا ہوگیا ہوں کہ میری پتلونیں پھنس جاتی ہیں۔ قمیضیں تنگ ہوجاتی ہیں اور اکڑوں بیٹھنا دشوار محسوس ہونے لگا ہے۔ میں بس یہ سوچتا رہتا ہوں کہ مجھے اپنی خوارک میں کمی کرنا چاہئے یا علی الصبح دوڑیں لگانی چاہئے مگر ان میں سے کسی خیال پر عمل نہیں کرپاتا۔ باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کے خواب کو بھی عملی جامہ نہ پہنا سکا۔

انٹرنیٹ اس سال میری زندگی میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل رہا۔ اس سال میں نے بہت کچھ سیکھا، سکھایا۔ میرے ابنٹو بلاگ پر اشتہارات کی آمدنی، ٹیکنیکل مشاورت، اخباری مضامین سے اتنی آمدنی ہوئی کہ میں اس سے سائبر ڈی ایس ایل کی سال بھر کی سبسکربشن خرید سکا۔ انٹرنیٹ کی بدولت میں کئی متاثر کن لوگوں سے ملاقات کا شرف حاصل کرسکا جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔ اس سال میں نے اوپن سورس سوفٹویر کے ترجمے کے کام میں حصہ ڈالا اور ورڈ بینک نامی ایک ویب اپلیکیشن بنائی۔ اب میں انگریزی میں ایک بلاگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

اس سال میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی تجدید عہد نہ ہوگی۔ بس یہ سال اچھے سے اچھا اور بہت اچھا گذارنے کی کوشش کرونگا۔ آپ سب کو عید اور سال نو مبارک۔

تبصرے:

  1. عید مبارک!!!
    بھانجی کی خوشی بھی مبارک!!! بہت پیارا رشتہ ہے!!
    فلیٹ مجھے اچھے ہیں لگتے کہ چھت اپنی نہیں ہوتی!!!! میں کبوتر باز نہیں !!! نہ پتنک باز ہو!!! کہ چھت کا شوقین ہوں اس وجہ سے!!!!
    موٹاپا اہم مسئلہ ہے!!! آج سے چار سال پہلے میرا وزن 62 کلو تھا اب وہ بھی آپ جتنا ہے!!!!

  2. آپ کو بھانجی مبارک ۔ اللہ نصيبوں والی کرے ۔
    موٹاپے پر قابو نہ پا سکنا صرف کاہلی ہے ۔ ميرا قد پانچ فٹ ساڑھے نو انچ ہے ۔ جب ميں اُنتيس سال کا تھا تو چند ماہ ايسے آئے تھے کہ ميرا وزن بہتّر کلوگرام ہو گيا تھا وجہ يہ تھی جس ملک ميں تھا وہاں ہر چيز خالص ملتی تھی اور لوگ خوش مذاق تھے ۔ چپڑاسی اور محکمہ کا سربراہ اکٹھے بيٹھ کر ايک ہی برتن ميں کھانا کھاتے تھے اور انسان کی تعظيم تھی ۔ يہ ايک عرب ملک ہے جس کا نام ليبيا ہے ۔ بہر حال وزن کرنے پر ميں نے اپنے شب و روز ميں کچھ تبديلی۞ کر لی اور وزن اڑسٹھ کلوگرام پر آ گيا اور پھر اسی پر بہت عرصہ قائم رہا ۔ اب چند سالوں سے چونسٹھ ہے ۔ وزن صحيح رکھنے کا طريقہ يہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے ايک بڑا گلاس پانی کا پيا جائے اور پيٹ ميں ابھی جگہ باقی ہو تو کھانا بند کر ديا جائے ۔ مکھن ۔ گھی ۔ گوشت اور چينی کا استعمال کم رکھا جائے اور دن ميں صرف تين بار کھايا جائے ۔ درميانی وقت ميں کچھ نہ کھايا جائے ۔ ناشتہ بالکل ہلکا ہو ۔ دن رات ميں آٹھ گھينٹے سے زيادہ نہ سويا جائے ۔ اگر کام سارا دن بيٹھنے کا ہو تو روزانہ ناشتہ سے پہلے يا عصر کے وقت کم از کم ٥ پانچ کلوميٹر روزانہ چلا جائے ۔

  3. پیدل چلنا تو اور بھی مشکل ہے کیونکہ وقت ہی نہیں ملتا ۔ میں نےاس کا ایک حل (سائیکلنگ) ڈھونڈ لیا ہے ۔ اب میری کوشش ہوتی ہے کہ آفس سائیکل پر جائوں ۔ آپ کا کیا خیال ہے یہ طریقہ ٹھیک ہے ؟

  4. بالکل ٹھیک ہے۔ میں تو دکان پیدل ہی جاتا ہوں۔ سائیکلنگ کا میں نے کبھی سوچا ہی نہیں کیونکہ جس وقت میں دکان جاتا ہوں تب راستے میں ٹریفک کا اژدھام ہوتا ہے۔ ایسے میں سائیکل چلانا جسمانی سے زیادہ ایک ذہنی اور اعصابی مشقت ثابت ہوگی۔

Comments are closed.