عازب کی پہلی پاکستانی فلم

کل میرا بھائی عازب اپنے دوستوں کے ساتھ خدا کے لئے دیکھ کر آیا۔ عازب پاکستانیوں کی اس نسل میں سے ہے جس نے آج تک سینما پر کوئی پاکستانی فلم نہیں دیکھی۔ یہ اس کا پہلا تجربہ تھا اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ وہ فلم دیکھ کر بہت خوش خوش گھر لوٹا۔ عازب نے بتایا کہ سینما ہال میں اور باہر سڑک تک عوام کا اتنا ہجوم تھا کہ انہیں ایڈوانس بکنگ ہونے کے باوجود اپنی سیٹوں تک پہنچنے میں پندرہ منٹ لگ گئے اور شروع کے چند اہم مناظر نکل گئے۔ عازب کا کہنا ہے کہ فلم کی موسیقی کوئی اتنی پراثر نہیں تھی۔ لیکن سینماٹوگرافی حیرت انگیز حد تک چونکادینے والی تھی۔ عازب کا کہنا ہے کہ اسقدر خوبصورت کیمرہ ورک اس نے آج تک کسی ہندوستانی فلم میں نہیں دیکھا۔ سینما میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

فلم کی کہانی روایتی ہندوستانی یا پاکستانی فلموں کے برعکس کافی سپاٹ تھی۔ مطلب برصغیر کی فلموں میں جو عمومی رقص و دھمال، ہجر و وصال، جدائی اور ملن کے روایتی مناظر ہوتے ہیں وہ عنقا تھے۔ تاہم فلم کا کلائمیکس انتہائی جاندار اور کافی حد تک روایتی تھا جس میں نصیرالدین شاہ عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور جاندار ڈائیلاگز کے ساتھ ناظرین کی داد وصول کرتے ہیں۔ عازب کا کہنا ہے کہ فلم کے آخر میں اسلام، موسیقی، محبت اور امن کے بارے میں جو ڈائیلاگ ہیں ان پر سینما میں خوب سیٹیاں اور تالیاں بجائی گئی اور ان زبردست ڈائیلاگز کو ملنے والی عوامی تائید نے عازب کو بہت متاثر کیا۔ مجموعی طور پر یہ ایک جاندار فلم ہے، جس میں ایک موضوع ہے، کچھ تفریح ہے اور سوچنے کو ڈھیر سی باتیں۔

تبصرے:

  1. We just launched a mega event with the name "I Still Love Pakistan Do You !” at BuzzVines.com, and would love if you join up and spread the word around. we are inviting all the bloggers of Pakistan so hurry join up!

    PS: this is not spam i visited your website personally to leave the message.

Comments are closed.