سال نو کا آغاز قریب ہے۔ بدتمیز کی تجویز پر اس سال کے اپنے بلاگنگ تجربے کے بارے میں لکھ رہا ہوں۔
اس سال قریبا ایک سو بیس پوسٹس لکھیں جن میں سے چوالیس پوسٹس "کڑیاں” کے زمرے میں شامل کی گئیں یہ زمرہ مختصر تبصرے اور فوری لنک شئیرنگ کے لئے مخصوص ہے۔
قریبا چھ سو اڑسٹھ تبصرہ جات ہوئے۔ سب سے زیادہ یعنی ایک سو چھیالیس تبصرہ جات میں نے خود ہی کرے ہیں۔ اس کے بعد میرا پاکستان اور اجمل صاحبان ہیں۔ ان صاحبان کی خاص توجہ کا میں بہت ممنون ہوں کہ یہ میری اکثر پوسٹس پڑھتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور میں ان کے بلاگ پر اتنے تواتر سے تبصرہ نہیں کرپاتا مگر یہ ہمیشہ حوصلہ افزائی فرماتے ہیں۔ اس کے بعد احمد صاحب ہیں جن کے بارے میں مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون ہیں۔ سترہ ہزار ایک سو تئیس وزٹ ہوئے، نو ہزار یونیک وزٹر اور ساڑھے تین ہزار ریٹرننگ وزیٹر تھے۔
اس سال کی اپنی پوسٹس میں سے مجھے اپنی یہ تحاریر پسند ہیں:
اس سال سب سے زیادہ تبصرہ جات والی تحریر طالبان کے نقش قدم پر تھی۔ اس کے بعد شریعت اور جمہوریت۔ ان پر بالترتیب چھتیس اور تیس تبصرہ جات ہوئے۔ کچھ پوسٹس پر بیس سے زیادہ تبصرہ جات ہوئے اور کافی ساری پوسٹس پر کوئی تبصرہ نہیں ہوا کیوں کہ وہ محض لنکس تھے۔
ساتھی بلاگروں میں کونسی تحریر بہت پسند آئی۔۔۔۔ مجھے قدیر کی اکثر لطیف پوسٹس بہت زیادہ پسند آتی ہیں۔ میرے پسندیدہ بلاگر نبیل تھے مگر وہ اب نہیں لکھتے۔ رضوان نور صاحب کا بلاگ بھی مجھے بہت پسند ہے ان کی پوسٹ بارش ملاحظہ فرمائیں۔ جہانزیب، شاکر اور شعیب صفدر کے بلاگ بھی میں شوق سے پڑھتا ہوں۔ عمار ضیاء خان کی پوسٹ قصہ اخبار نکالنے کا بھی مجھے بہت پسند آئی۔
ہیں۔۔؟
تمہیں میرا بلاگ پسند ہے ، بہت شکریہ 🙂
دراصل جو بھی وقت ملتا ہے وہ اردو محفل کی نذر ہو جاتا ہے۔ میں نے کئی مرتبہ علیحدہ سے ایک بلاگ سیٹ اپ کرنے کا سو چا ہے لیکن مجھے اس کا کبھی وقت ہی نہیں ملا۔
نبیل آپ اگر بلاگ لکھیں گے تو یہ اردو بلاگنگ کے لئے بہت اچھا ہوگا۔ کیا آپ ایسا کرسکتے ہیں کہ میرے بلاگ پر لکھیں؟
آپ کا بلاگ باقی سب سے کافی منفرد ہے اور معلوماتی بھی۔ خاص کر چھوٹی چھوٹی تحاریر کافی اہم ثابت ہوتی ہیں۔
نبیل بھیا! آپ واقعی میں بلاگ لکھنے کی طرف سنجیدگی سے توجہ دیں۔ اچھا لکھتے ہیں۔