درختوں کے قتل کی سزا

کراچی میں ان دنوں شہر میں بڑھتے ہوئے آتشزدگی کے واقعات پر تشویش بڑھتی جارہی ہے۔ گورنر صاحب اور سٹی ناظم سر جوڑ کر بیٹھے کہ کیا کریں۔ فائر ڈیپارٹمنٹ نے ان واقعات کا الزام موسم پر دھر دیا۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم وہی کاٹ رہے ہیں جو ہم نے بویا ہے۔ نعمان کی ڈائری پر پہلے کئی بار اس کا ذکر ہوچکا ہے کہ شہری حکومت کے ترقیاتی منصوبے انتہائی ماحول دشمن ہیں۔ جب کبھی یہ کہیں سڑک بنانے جائیں، پانی کے پائپ ڈالنے جائیں، گیس ہو یا سیوریج کا کام، بجلی کے کھمبے ہوں یا اسٹریٹ لائٹس۔ پہلی چیز جو انہیں فالتو نظر آتی ہے وہ درخت ہیں۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے تو شہری حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ہزاروں درختوں کا قتل عام کیا ہے۔ جس کی وجہ سے شہر میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

لیکن افسوس اس قتل عام کو کوئی درخود اعتنا نہیں سمجھتا۔ کسی اخبار میں اس کا ذکر نہیں آتا اور کوئی ماہر ماحولیات اس بات کا ذکر نہیں کرتا۔

طریقہ کار جیسا کہ پچھلی شہری حکومت کے دور میں ہوا کرتا تھا وہ یہ ہے کہ درختوں کو کہیں اور منتقل کردیا جائے۔ یہ کوئی اتنا مہنگا کام نہیں کہ شہری حکومت کے خزانے پر بوجھ ہو۔ مگر شہری حکومت کے جاہل عہدیدار اسے بیکار محنت تصور کرتے ہیں۔ اور درختوں کو کاٹ ڈالنے کو زیادہ آسان کام سمجھتے ہیں۔ شہر میں آلودگی کا تناسب جس قدر اس کے حساب سے تو اس شہر میں پر دس قدم پر درخت ہوں تب بھی کم ہے۔ لیکن مجھے یاد نہیں شہری حکومت نے کبھی کہیں کوئی نئے درخت لگوائے ہوں۔ ان کے بنائے ہوئے پارکوں میں آپ کو گھاس بھی نظر نہیں آئے گی۔

تبصرے:

  1. کچھ ایسا ہی حال کامران لاشاری کی سی ڈی اے کا ہے۔ سڑک سے 10 میٹر دور درخت کاٹ دئیے گئے۔ اب تو حسرت سے کہنا پڑتا ہےکہ اسلام آباد بھی کبھی خوبصورت تھا۔

  2. درختوں کا قتل !ـ ایک اچھا عنوان ہے ، میں درختوں کو پسند کرتا هوں ، اور مجھے درختوں کی کٹائی درختوں کے قتل هی که طرح محسوس هوتی هے ـ
    جاپان میں جتنے درخت بهی بہاڑوں پر سے کاٹے جاتے هیں اتنے نئے لگائے بهی جاتے هیں ـ
    حالانکه جاپان مںن ایک درخت کے براده اڑنے سے ساری قوم ناک اور گلے کی الرجی میں مبتلا رهتی ہے ـ
    لیکن اس درخت کو تلف کرنے کی بجائے اس درخت کی پیوند کاری کرکے اس کے برادے کو ختم کرنے کے پراجیکٹس پر کام هو رها ہے
    آپ کا کیا خیال ہے اگر کوئی همارا سرکاری افلاطون هوتا تو کیا کرتا ؟؟
    آپنے جہیتوں کے لیے دوائیوں کی ایمپورٹ کے لائسنس اور درختون کی تلف کے نام پر نیلامی کے گھپلے اور ـ ـ ـ ـ ـ ـ

Comments are closed.