دھاندلی کے واقعات

میں ووٹ ڈالنے کے لئے دوپہر ڈھائی بجے گھر سے نکلا۔ جب میں اپنے پولنگ اسٹیشن والی سڑک پر پہنچا تو دیکھا کہ وہاں ایم کیو ایم کے علاوہ کسی بھی پارٹی کا پولنگ کیمپ نہیں تھا۔ پولنگ اسٹیشن پہنچا تو وہاں اندر صرف ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹ موجود تھے۔ بڑی تعداد میں ایم کیو ایم کے حمایتی اور کارکن پولنگ اسٹیشن کے اندر بھی موجود تھے۔ وہاں موجود لوگ زیادہ تر میرے رشتے دار، محلے دار اور کزن تھے۔

ایم کیو ایم کے کارکنان پولنگ بوتھ کے اندر بھی جھانک رہے تھے۔ حتی کہ جب میں اپنے بیلٹ پیپر پر مہر لگارہا تھا تب بھی ایک لڑکا میرے بیلٹ پیپر پر جھانک رہا تھا۔ میں نے اسے منع کیا اور اسے کے جانے پر بیلٹ پیپرز پر مہر لگائی۔

میں کچھ دیر وہاں ان لڑکوں کے ساتھ بیٹھا۔ وہ مجھے مذاق میں ایک اور ووٹ ڈالنے کی آفر کررہے تھے۔ وہاں کچھ لوگ گلابی پرچی لے کر آرہے تھے اور بغیر شناختی کارڈ دکھائے بیلٹ پیپر حاصل کررہے تھے۔ ایک تیس سے کچھ اوپر سال کے شخص نے اپنے ایک مردہ رشتے دار کا شناختی کارڈ دکھا کر ووٹ ڈالا۔ شناختی کارڈ پر بنی تصویر صاف بتارہی تھی کہ وہ ان کی نہیں ہے۔

مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ جب ایم کیو ایم کی جیت یقینی ہی تھی تو دھاندلی کی کیا ضرورت تھی؟

ڈاکٹر علوی گلستان جوہر کراچی سے اپنا ووٹ ڈالنے کا تجربہ بیان کرتے ہوئے وہاں ہونے والی دھاندلی کا پردہ فاش کرتے ہیں

قدیر نے سیاستدانوں سے سخت مایوس ہونے کے باوجود ووٹ ڈالا

شاکر فیصل آباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی روداد بیان  کی۔ تصاویر کے ساتھ

اجمل نے اسلام آباد میں اپنا ووٹ ڈالا

شعیب نے کراچی میں ووٹ ڈلا

تبصرے:

  1. ایم کیو ایم اور ق لیگ [جسے پنجاب کے لوگ قاتل مسلم لیگ کہتے ہیں]کی یہی خوبی تو پرویز مشرف کو پسند ہے ۔ پنجاب میں ق لیگ کے شرفاء نے بہت کچھ کیا مگر کراچی والے نمبر لے گئے ۔
    ابھی ابھی آمد ہوئی ہے ۔ متحدہ قاتل موومنٹ کیسا ہے ؟

  2. […] کی ڈائری۔ دھاندلی کے واقعات کے او۔ میرا ووٹنگ تجربہ ٹیتھ میسٹرو۔ گلستان جوہر میں […]

Comments are closed.