ڈولفنز کی ذہانت

سائنسدان کافی عرصے سے زمین پر موجود دوسرے جانداروں میں ذہانت پر تحقیق کررہے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ بڑے بن مانس اور بوتل جیسی گردن والی ڈولفنز کافی ذہین مخلوق ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ڈولفن ان چند جانوروں میں سے ایک ہے جو اپنے وجود سے آگاہی رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پیچیدہ گتھیاں سلجھانے کی قابلیت بھی رکھتی ہیں۔ ان کے درمیان سماجی شعور بھی پایا جاتا ہے، یہ آواز کو ابلاغ کے لئے استعمال کرنے کے فن میں عام جانوروں سے کہیں زیادہ اور انسان سے کچھ ہی کم مہارت رکھتی ہیں۔ موسیقی سے ان کے شغف کی خبر تو پرانی ہے، اب پتہ چلا ہے کہ یہ ٹیلیوژن سے بھی لطف اندوز ہوتی ہیں۔ نقل اتارنے کے فن میں یہ بندر اور بن مانس سے اگر کم ہیں تو کیا تخلیق، ترکیب اور تدبیر میں ان سے آگے ہیں۔ یہ بات بھی لائق ذکر ہے کہ ان میں سے کچھ اقسام اوزاروں کے استعمال سے بھی واقف ہیں۔ بن مانس، اور انسان کی ذہانت کو دیکھیں تو ڈولفن کی ذہانت حیرت انگیز نظر آتی ہے۔ کیونکہ ڈولفن اور انسان کا ارتقائی رشتہ بہت دور کا ہے اور اس میں خشکی اور تری کے ماحول کا فرق بھی حائل ہے۔

تبصرے:

  1. میرا خیال ہے کہ قصور انسانوں کا ہی ہے جو جانوروں کو سمجھنے میں بہت پیچھے ہیں ۔ قرآن شریف کے مطابق ہُدہُد جو خبر لاتا ہے وہ انسان کی عقل سے کم نہیں ۔
    میرے پاس تین سال ایک بلی رہی جس کا میں بغور مشاہدہ کرتا رہا ۔ باہر کی گھنٹی بجے تو وہ کھڑکی کے پاس جا کر باہر دیکھتی اور پھر دوڑ کر گھر کا جو فرد قریب ہو اس کے پاس جاتی ۔ ٹی وی پر اذان ہوتی تو خاموش اور ساکن ہو کر سُنتی ۔ ایک دفعہ اس کی ٹانگ میں فریکچر ہو گیا ۔ اُس پر ڈاکٹر نے کریپ پٹی لپیٹ دی ۔ ذرا بہتر محسوس کرنے پر اس نے چلنا پھرنا شروع کردیا تو پٹی اتر گئی ۔ میں نے کہا "پٹی اتار دی ہے ۔ ادھر آؤ میں باندھوں تو آ کے میرے پاس لیٹ گئی ۔ ٹانگ میری طرف کر دی اور آرام سے پٹی بندھوائی ۔ میں نے کئی اور جانوروں کا بھی مشاہدہ کیا ہے سب میں عقل ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ انسان کو مات کر جاتے ہیں ۔

  2. گھروں میں رہنے والے جانور بہت ساری چیزیں سیکھ لیتے ہیں۔ جیسے مالکوں کو محظوظ کرنے کو مختلف قسم کے کرتب کرنا، گندگی نہ پھیلانا وغیرہ۔

Comments are closed.