میں آجکل ایلزیبیتھ کوستووا کا ناول The Historian پڑھ رہا ہوں۔ ہارر اور فینٹیسی صنف کے ناولوں میں اچھی نثر انتہائی ضروری ہے۔ ایک تصوراتی دیومالائی دنیا کو الفاظ کے ذریعے قاری کے ذہن کے پردے پر بکھیرنا ایک پیچیدہ عمل ہے۔ انگریزی میں اسٹیفین کنگ اور این رائس کے یہاں ہمیں یہ ہنر کمال کی بلندی پر ملتا ہے۔ کوستووا کے ناول میں پیش کی گئی تاریخی غلطیوں کو آپ فکشن سمجھ کر نظر انداز کردیں مگر منظر نگاری، کہانی اور کردارنویسی میں ان کی مہارت کا قائل ہونا پڑتا ہے۔ کنگ، رائس اور کوستووا کی طرح جدید اردو فکشن میں انوار علیگی کے شہرہ آفاق ناول خالی گھر اور ایم اے راحت کے مقبول ترین ناول کالا جادو میں آپ کو اس فن کا بہترین استعمال نظر آتا ہے۔ کیونکہ میں خود لکھنے کی مشق کرتا رہتا ہوں اس لئے میرے لئے یہ سب انتہائی دلچسپی کا باعث ہے۔ کافی مشقوں کے بعد میں کہانی گھڑنے کے فن میں کچھ بہتری پا چکا ہوں مگر منظر نگاری، کردار نویسی اور مکالمہ کے میدانوں میں ابھی بہت کمزور ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پڑھنے اور مسلسل لکھنے کے ذریعے ہی اس میں بہتری آتی ہے۔ اس لئے ان مصنفین کو پڑھنا اور ان کے ہنر کا مشاہدہ کرنا میرے لئے ایک دلچسپ مشغلہ ہے۔
تبصرے:
Comments are closed.
بجا فرمایا.
زبان و بیان کی خوبصورتی کے لیے اردو کے کلاسکس کو پڑھیں. خیالات کے لیے دوسری زبانوں کو پڑھیں. اس طرح تخیل کی پرواز بھی اونچی ہوگی اور اردو میں اسے لکھ بھی سکیں گے.