سری لنکن کرکٹ پر حملے سے ایک بات واضح ہوچکی ہے کہ پاکستانی سیکیوریٹی ایجنسیز دنیا کی نااہل ترین سیکیوریٹی ایجنسیز میں سے ایک ہیں۔ پاکستان میں کسی بھی کرکٹ ٹیم کی آمد سے قبل ان سے یہ وعدہ کیا جاتا رہا ہے کہ انہیں کسی سربراہ مملکت کی طرح فول پروف سیکیوریٹی فراہم کی جائے گی۔ لیکن اس فول پروف سیکیوریٹی کے باوجود لاہور کی ایک سڑک پر دن دھاڑے دہشت گردوں نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کی گاڑی پر ہلا بول دیا۔ نہ صرف یہ کہ وہ دیر تک اطمینان سے اپنی کاروائی کرتے رہے بلکہ بعد ازاں آرام سے غائب بھی ہوگئے۔ کیا پاکستان میں کسی بھی قسم کی کوئی انٹیلیجنس ایجنسی نہیں؟ اگر ہے تو وہ لوگ کیا کام کررہے ہیں؟
اس واقعے سے بطور ایک قوم پاکستانیوں کی دنیا بھر میں جو تذلیل ہوئی ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔ کم از کم اگلے پانچ سے دس سال تک تو اب کوئی اسپورٹس ٹیم پاکستان کا دورہ کرنے کی ہمت نہیں کرے گی۔
مجھے بالکل نہیں لگتا کہ اس واقعے میں بھارتی ہاتھ ملوث ہے۔ نہ ہی مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوئی سازش ہے کیونکہ ہم پہلے ہی پوری دنیا میں ٹھیک ٹھاک بدنام ہیں۔ بیرونی سرمایہ کار ہوں یا ثقافتی وفود، کھلاڑی ہوں یا سفارت کار ، دنیا بھر کے لوگ پاکستان کو ایک انتہائی خطرناک جگہ سمجھتے ہیں اور وہ غلط بھی نہیں ہیں۔
تفتیش کا رخ یہ ہونا چاہئے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کی سیکیوریٹی میں کیا کمی ہوئی اور وہ کس نے کی۔ اگر ٹیم کو فول پروف سربراہ مملکت جیسی سیکیوریٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تو اس پر عمل کیوں نہیں ہوا اور اس میں کس کی کوتاہی ہے۔ حملہ آوروں کی ویڈیوز موجود ہیں۔ انہیں گرفتار ہونا چاہئے اور عبرت ناک سزا ملنا چاہئے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ عبرت ناک سزا ان لوگوں کو ملنی چاہئے جو سری لنکن کرکٹ ٹیم کی سیکیوریٹی کے ذمے دار تھے۔
راستے بلاک کردئیے جائیں تو کوئی کیسے اس روٹ پر آسکتا ہے. آگے پیچھے دو گاڑیاں پولیس کی رکھ کر یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ فول پروف سیکیورٹی ہوگئی؟
اگر یہ کسی کی سازش نہیں تو شرارت بھی ہوسکتی ہے –
ایجنسیوں نے اسکی اطلاع پہلے ہی دے دی تھی
سرا سر حکومت کی غلطی ہے
بلکہ میں تو کہوں گا کہ سازش ہے
سب حکومت کی آشیر باد سے ہوا ہے
ضرور اس میں انڈیا ملوث ہے تاکہ انڈین دہشت گردی کے شکار سری لنکا اور پاکستان کے باہمی اتحاد کو نشانہ بنایا جائے.