طالبان کے انصاف کی حقیقت ایک اور پوسٹ

میں یہ ویڈیو شئیر نہیں کرنا چاہ رہا تھا۔ مگر کافی سوچ بچار کے بعد میں خود کو یہ ویڈیو شئیر کرنے پر مجبور محسوس کررہا ہوں۔ ویڈیو میں آپ ترجمان تحریک طالبان مسلم خان کو اس بات کا اقرار کرتے ہوئے سنیں گے، کہ یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ وہ کہتے ہیں:

"وہ وقت ایسا تھا کہ جنگ جاری تھی اس لئے جرم کی تحقیقات نہیں کی جاسکتی تھی مقامی طالبان نے جو سزا دی وہ ہمارے علم میں ہے اور ایسا ہی کرنا چاہئے تھا۔ ”

اس کے علاوہ آپ ویڈیو میں یہ بھی دیکھیں گے کہ تماشائیوں میں دسیوں افراد کھڑے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ محض چند افراد کھڑے ہوں جنہیں پیسے دے کر خریدا گیا ہو۔

اور یہ کہنا کہ یہ ویڈیو جھوٹا ہے انتہائی شرمناک فعل ہے۔ ساتھ ہی ملاحظہ فرمائیں ثمر من اللہ کا ڈیلی ٹائمز میں شائع ہونا والا مضمون۔

طالبان کے مظالم کی داستانیں افغانستان کی سڑکوں پر آپ عام سن سکتے ہیں جیسے کم سن نابالغ لڑکیوں کو بوڑھے بارسوخ کمانڈروں کے نکاح میں دینا۔ خواتین کو سڑکوں پر بغیر محرم نکلنے پر ڈنڈوں سے مارنا۔ سربریدہ لاشوں کو کھمبوں پر ٹانگنا۔ موٹرسائیکلوں سے باندھ کر بازاروں میں گھمانا۔ وغیرہ وغیرہ۔

جو کوئی بھی شخص آپ کو یہ بتاتا ہے کہ طالبان ایک جنت نظیر ریاست کی بنیاد رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ یا تو خود بہت بیوقوف ہے یا پھر چاہتا ہے کہ جس احمقوں کی جنت میں وہ رہتا ہے اسی میں سب ہموطن رہنا شروع کردیں۔

تبصرے:

  1. آپ جیسے ملت فروش لوگوں کو طالبان کا ظلم نظر آ جاتا ہے مگر امریکہ کا اسی افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کو خون میں نہلانا نظر کیوں نہیں آتا؟ آپ کی زبان کو تالے کیوں لگ جاتے ہیں اس وقت؟

  2. جی ہاں کیونکہ امریکہ لاکھوں طالبان کو افغانستان میں مارتا ہے اس لئے اب طالبان کا ہزاروں مسلمانوں کو پاکستان میں مارنا نہ صرف جائز بلکہ قابل تحسین عمل ہے۔ ملت فروش طالبان کیوں نہیں جا کر امریکہ میں دھماکے کرتے ہیں اور کیوں نہیں امریکینوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے۔ وجہ صاف ظاہر ہے۔ اس مرحلے پہ ملت فروش کا لقب کس کے لئے مناسب ہے۔ وہ جو حیوان صفت طالبان کی حیوانیت کو سامنے لاتے ہیں یا وہ جو انکی حیوانیت کو اپنے مہذب نعروں اور حمایت کا سہارا دیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنکا اسلام لڑکی کو کوڑے مارتے وقت ابھر آتا ہے اور وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ بھی اسلام ہی کا اصول ہے کہ جس نے ایک انسان کو بے گناہ قتل کیا اس نے ساری انسانیت کو قتل کیا۔ اسلام کے نام کو انسانیت پہ ظلم کرنے کے لئے استعمال کرنے والوں کو کبھی شرم نہیں آئے گی۔ وہ صرف اپنے تکبر کی دنیا جیتے ہیں۔

  3. اس مسلم خان کی کم سن لڑکي کو اسی طرح سڑک پر پکڑ کر کوڑے لگائے جائيں بلاوجہ جيسے اس بچی کو لگائے گے اپنی جند پر لگے گا تب اثر ہو گا صحيح کہتے ہيں کہنے والے ان کی عقل گٹوں ميں ہوتی ہے

  4. سعد لاکھوں مسلمانوں کو خون میں نہلادیا گیا ہے افغانستان میں؟ مبالغے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ اور اگر طالبان امریکہ سے اعلان جنگ کرتے ہیں تو آپ کیا یہ امید کرتے ہیں کہ امریکہ افغانستان میں پھولوں کے ہار برسائے گا؟ جنگ میں تو میرے بھائی بم ہی گرائے جاتے ہیں اور اس میں لوگ مرتے ہی ہیں۔ سو کالڈ جہاد کی یہی قیمت ہے۔ افسوس کہ یہ قیمت بے گناہ غریب انسانوں کو چکانا پڑتی ہے۔

    پھپھے کٹنی: کسی کی بھی بیٹی کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو۔ مسلم خان کی بیٹی کے ساتھ بھی نہیں۔ یہ ظلم انسانیت پر ہے کسی جنس یا گروہ پر نہیں۔ شرمناکی سب پر لازم ہے کہ ہم آج بھی ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں مظلوموں کو نام نہاد قوانین کے سہارے ظلم اور تشدد کا نشانہ بنا کر دہشت پھیلائی جاتی ہے۔ اور شرمناک بات یہ ہے کہ لوگ اس انسانیت سوز ظلم کو جھٹلا کر آنکھیں بند کرلینا چاہتے ہیں۔

  5. لاکھوں مسلمانوں کو خون میں نہلا دیا گیا ہے افغانستان میں؟ افغانستان کی کُل آبادی کتنی ہے میرے بھائی؟ مبالغہ آرائی؟؟؟؟

  6. صرف جہالت ہے علم کی کمی جتنا جس قسم کا علم انکے پاس ہوتا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے ۔

  7. نعمان صاحب ثمر من اللہ اور مسلم خان کا ایک ہی بیک گراونڈ ہے۔ مسلم خان اور ثمر من اللہ الگ نہیں ہے۔ یہ ویڈیو جعلی ہے اور یقینا جعلی ہے۔ اس ویڈیو میں تو عورت کو کوڑے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے میں آپ کو ان بلاگرز کے سامنے صرف چند کوڑے ماروں گا آپ اٹھ کر دکھا دیں۔ وہ تو پھر بھی عورت تھی۔ خدا کا خوف کریں۔ اللہ سے ڈریں۔ کل مرنا ہے۔ کیا خدا خوفی نہیں ہے۔ اس ایک ایک لفظ کا حساب لیا جائے گا۔ آج آپ اپنی باتوں سے جیت گئے کل اللہ کے سامنے کیا جواب دیں گے اس جھوٹ کی ترویج کے لیے جو آپ کر رہے ہیں۔

  8. یہ ایک ویڈیو ہی اس ظلم کی کہانی نہیں۔ پچھلے دس سالوں میں روا رکھے جانیوالے ظلم کی داستان آپکو اخباروں میں مل جائے گی۔ یہ داستان وہاں کے رہنے والوں کے چہرے پہ لکھی ہے یہ داستان اس عمل میں لکھی ہے کہ آج سے برسوں پہلے وہ شہر کیا تھے اور اب کیا ہیں۔
    خدا سے آپ کیوں نہیں ڈرتے۔ اس بات پہ آپکو کیوں یقین ہے کہ خدا آپکے ایک ایک لفظ کا حساب نہیں لے گا۔ آج آپ اپنی باتوں سے کتنے ہی لوگوں کے دماغ کی سلیٹ صآف کرتے ہیں آور انہیں اسلام کے نام پہ بے وقوف بناتے ہیں اس جھوٹ کی ترویج کے لئے کل آپ خدا کے سامنے کیا جواب دیں گے۔ کاش روز حساب میں آپ سب کو خدا کے حضور پیش ہوتے دیکھ سکوں۔ جو ہر ظلم کو خدا کا حکم سمجھا کر روا رکھتے رہے۔ کاش مجھے خدا اس لمحے سے سرفراز کرے جب آپکی جھکی ہوئ گردنیں اسکے سامنے اٹھنے کے قابل نہ ہوں۔ اور جب لا تعداد مظلومین کے ہاتھ آپکے دامن پکڑے ہوئے چیخ رہے ہوں کہ کیوں بنے ان ظالموں کے ساتھی۔ کیوں ہماری زندگی کی پرواہ نہ کی۔

  9. تلخابہ ۔ زور زور سے چلانا کہ یہ جھوٹ ہے یہ جھوٹ ہے کوئی دلیل نہیں۔ مجھے شک تھا کہ آپ مسلم خان کو بھی ثمر من اللہ سے جا ملادیں گے۔ ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اسے جھٹلانے سے وہ بڑھے گا اور کل اس کا نشانہ آپ بھی بن سکتے ہیں۔

  10. جناب مسئلہ یہ ہے کہ یہ تنظیم کھلے عام خود کش حملہ کرنا قبول کرتی ہے لیکن ہمارے طالبان ہمدردوں کو اقبالی بیان بھی کسی غیر ملکی سازش کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ ایسی صورت حال میں آپ کی دلیل اور ایک اور اقبالی بیان بہت مشکل اثر کرے گا۔۔۔

  11. میں نے اردو بلاگرز کےلیے ایک بلاگ ایگریگیٹر تشکیل دیا ہے اور اپنی معلومات کے مطابق بلاگز کو اس میں شامل کر دیا ہے، اگر ممکن ہو تو اسے بلاگ رول میں شامل کریں، شکریہ

  12. میڈیا اور صحافی بہت تیز ہیں
    سچ کیا ہے عوام الناس کو ابھی تک نہیں معلوم۔
    جو بھی ہورہا ہے ہمارے اعمالوں ردعمل ہورہاہے
    ساری کتابیں چھان لیتے ہیں ہر ؂طرح کی ڈگری لے لیتے ہیں ہر اخبار اور خبر کو جانتے ہیں بس نہیں جاتے ہیں تو اللہ کی طرف سے عطا کی جاچکی کتاب قرآن کریم جو صرف اور صرف خوبصورت جسدانوں سجی گھر کے کسی کونے میں رکھی رہتی ہے سال سال گزر جاتے ہیں شاید رمضان میں پڑھنے کا اتفاق ہوتا ہے وہ بھی صرف طوطا مینہ کی طرح ، سمجھنے کی کوشش کبھی نہیں کرتے۔
    واں داد دینی چاہیے تبصرے اسطرح کرتے ہیں کہ شیخ الاسلام ہو۔
    کلمہ مطلب سرے سے آتی ہی ہیں۔
    مسلمانوں کی عزت اسطرح کرتے ہیں کہ ذلیل قوم بھی شرماجاءے،آخر میں سارا کا سارا کھیل عالم دین پر لاد دیا جاتا ہے
    نعمان جی،
    آپ کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ اسلام میں ہے اگر کوءی مسلمان سےگناہ سرزد ہوجاءے تو اسکو اگے بڑھاتے نہیں ہیں بلکے اصلاح کی کوشش کرنے چاہیے اور جو گناہ کرتا ہے اس کے لیے دعاء کرنی چاہیے ، بجاءے یہ ہونے کے مسلمان ہی پروپیگنڈے میں لگا ہوا ہے۔
    نعمان جی،
    اگر آپ اپنے منہ کو آسمان کی طرف کرکے تھوک پھینکے گے تو کیا ہوگا یہ تو کم از کم آپ جانتے ہیں۔
    اللہ ہم سب کی راہنمایی کرے۔
    آمین۔
    واللہ اعلم

Comments are closed.