مایا فلکیات اور کلینڈر

مایا تہذیب کی فلکیات پر تحقیق:

مایا لوگ علم فلکیات میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے اور اس میدان میں انہوں نے قابل ذکر کام کیا۔ گرچہ ان کے بعض نظریات آج مضحکہ خیز معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن اگر یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ ان تمام نظریات کی بنیاد وہ مشاہدات، تجربات اور شماریات ہیں جو مایا قوم نے انتہائی معمولی تکنیکی صلاحیت سے حاصل کئیے تو ان نظریات کی درستگی کافی حیرت انگیز معلوم ہوتی ہے۔

مایا لوگ یہ مانتے تھی کہ زمین چپٹی ہے اور اس کے چار کونے ہیں ہر کونے کو ایک رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ مشرق لال، مغرب سیاہ، شمال سفید اور جنوب پیلا جبکہ مرکز ہرے رنگ سے ظاہر کیا جاتا تھا۔ ہر کونے پر ایک تیندوا (چیتے کی نسل کا ایک چھوٹا جانور جو اس علاقے میں پایا جاتا تھا) آسمان کو سہارا دئیے ہوئے تھا اور ان چیتوں کو باکاب کہا جاتا تھا۔ مایا لوگ یہ مانتے تھے کہ کائنات کی تیرہ پرتیں ہیں اور ہر پرت کا اپنا ایک الگ خدا ہے۔ ملکی وے کو مایا لوگ ایک اوپر اٹھتے ہوئے درخت کی مانند سمجھتے تھے۔

سیارہ زہرہ یا وینس کے مدار کے بارے میں ان کے اعداد و شمار حیرت انگیز حد تک درست ہیں۔ اس درستگی کا سبب انتہائی مشاقی کے ساتھ سالوں زہرہ کی نقل و حرکت اور اس کی پوزیشن اور سمت کی ریکارڈنگ اور مشاہدات ہیں۔ مایا لوگ زہرہ کو جنگوں کے خدا سے منسوب کرتے تھے اور شاہی حکام کو مملکت کے دفاعی منصوبوں اور جنگوں کے لئیے اس معلومات کی ضرورت ہوتی تھی۔ مایا ماہرین فلکیات زہرہ کے علاوہ مریخ، مشتری اور عطارو کا مشاہدہ بھی کرتے تھے۔

جس وقت پرانی دنیا میں ارمغان کے آرک بشپ اشر کائنات کی قدامت کی کلکولیشن چار ہزار سال قبل مسیح کر رہے تھے۔ اس وقت مایا لوگ یہ اندازہ لگا چکے تھے کی کائنات کم از کم نوے ملین سال پرانی ہے۔ فلک کے بارے میں ان کے پروہتوں نے بڑی عرق ریزی سے کام کیا اور انتہائی مہارت سے اجرام فلکی کے مشاہدات کئیے اور ان کی حرکات کے اعداد و شمار ریکارڈ کئیے۔ اس مہارت ہی کے نتیجے میں مایا کلینڈر وجود میں آیا۔

مایا کلینڈر:

مایا تہذیب کی سب سے زیادہ قابل ذکر ایجاد ان کا کلینڈر مانا جاتا ہے۔ مایا لوگ اپنے کلینڈر اور علم فلکیات کی مدد سے سورج اور چاند گرہن کی مکمل اور درست پیشنگوئی کرنے پر قادر تھے اس کے علاوہ وہ لوگ نظام شمسی کے دیگر سیاروں کا نہ صرف علم رکھتے تھے بلکہ ان کے مدار اور دائروں کو شمار کر کے ان کے طلوع ہونے اور نظر آنے کی پیشن گوئی بھی کرسکتے تھے۔

مایا لوگ ایک سے زیادہ قسم کے کلینڈر استعمال کرتے تھے۔ جن میں شمسی کلینڈر اور چاند کے کلینڈر شامل ہیں۔ جو شمسی کلینڈر ان کے پروہت استعمال کرتے تھے اس کی درستگی میں ایک دن کا دس ہزارویں حصے کا فرق ہے۔ یہ کیلکولیشن اس کلینڈر سے بھی زیادہ درست ہے جو آج ہم اپنے معیاری کلینڈر میں استعمال کرتے ہیں۔ مایا لوگوں کا ایک کلینڈر صرف سیارہ وینس کی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے اور ایک کلینڈر موسموں اور مذہبی رسومات کے دن بتانے کے لئیے ہے۔ یہ کلینڈر مایا قوم نے دیگر پری کولمبین قوموں اولمک اور ازٹک سے ادھار لئیے مگر انہیں نقطہ کمال پر پہنچادیا۔

مایا قوم کا شمسی کلینڈر ہاب کہلاتا تھا جس میں بیس بیس دن کے اٹھارہ مہینے ہوتے تھے۔ دن کو کین کہا جاتا تھا۔ (دیکھئیے تصویر نمبر ایک) اور سال کے آخر میں پانچ دن کا ایک مہینہ ہوتا تھا جسے واییب کہا جاتا تھا جس کا ترجمہ ‘بےنام دن’ ہوتا ہے۔ مایا لوگوں کے مہینوں کے نام موسموں یا ان کے مذہبی تہواروں کے حساب سے ہوتے تھے۔ جسے برسات کے ختم ہونے کا مہینہ سردی کا مہینہ خزاں کی آمد وغیرہ۔ مایا کلینڈر دنوں پر مشتمل ہوتا تھا اور تقریبا باون شمسی پھیروں یعنی باون سالوں بعد ایک نیا پھر شروع ہوتا تھا۔ یہ دن مایا لوگ بے چینی سے کاٹتے تھے کیونکہ انہیں ڈر ہوتا تھا کہ خدا انہیں ایک اور پھیرا عطا کریں گے یا نہیں۔ اس طریقے کے مطابق ان کے تاریخ کے حساب درست رکھنا مشکل تھا اسلئیے طویل تاریخوں کو گننے کے لئیے وہ چند اور کیلکولیشنز استعمال کرتے تھے۔

تصویر نمبر ایک: مایا مہینے کے بیس دن۔

مایا لوگوں کے مطابق دنیا پانچ عہدوں میں بٹی ہوئی ہے اور مایا لوگ چوتھے عہد میں جی رہے تھے۔ ان کے کلینڈر کے مطابق اس چوتھے عہد کو ہمارے آج کے کلینڈر کے حساب سے سن دو ہزار بارہ میں ختم ہوجانا ہے اور اس کے بعد دنیا کا آخری اور پانچواں عہد شروع ہوگا اور اس کے ختم ہونے پر نسل انسانی ختم ہوجائے گی۔

مایا تہذیب کا کلینڈر اور علم فلکیات اور کاسمولوجی کے بارے میں ان کی تحقیق اتنا دلچسپ موضوع ہے کہ اس پر جتنا لکھا جائے کم ہے۔ اگر آپ حضرات کو مزید جاننے کا شوق ہو تو مندرجہ ذیل روابط مددگار ثابت ہونگے۔

(نوٹ ذیل میں دئیے گئے تمام روابط انگریزی میں ہیں۔)

تحریر: نعمان | موضوعات: تاریخ