کل ہماری ایک رشتے دار جو کہ میری بہن عینی کی دوست بھی ہیں، اپنے بچوں کے ہمراہ ہمارے گھر آئیں۔ ان کی چھوٹی بیٹی عمائمہ میری بھانجی مناہل کے ساتھ کی ہے اور اس کی دوست بھی۔ لیکن یہ بچی (ماشاءاللہ) ہماری مناہل کے مقابلے میں بہت چالاک ہے۔ اس نے آتے ہی مناہل کو بتایا کہ کل میری برتھ ڈے ہے۔ پھر مناہل سے کہا کہ تم مجھے میری برتھ ڈے پر کوئی گفٹ نہیں دو گی۔ اور پھر تحفے کے نام پر مناہل کے شارپنر، کلرپنسلز، کلرنگ بکس جو مناہل کے پاس درجنوں کے حساب سے ہیں، کتابیں، اسنیکس اور ٹافیاں وغیرہ اپنے بیگ میں بھر لیں۔ مناہل سے چھوٹی والی میری بھانجی فرزین اتنی بھولی نہیں۔ وہ ابھی صرف سال بھر کی ہے لیکن جب اس نے دیکھا کہ ایک لڑکی ان کی چیزیں اٹھا اٹھا کر اپنے بیگ میں ڈال رہی ہے تو اس نے رونا شروع کردیا اور اس لڑکی سے وہ بیگ چھیننے کی کوشش کرنے لگی۔ تب بڑوںکی توجہ اس طرف مبذول ہوئی تو عینی نے دیکھا کہ اس کی بیٹی کا کافی سارا سامان عمیمہ کے بیگ میں بھرا ہے۔ عمائمہ کی امی بڑی کھسیانی ہوئیں اور وہ سامان نکال کر دینے لگیں۔ پھر عینی نے کچھ چیزیں جو نئی الگ سے الماری میں رکھی تھیں وہ عمائمہ کو دیں۔
اس کے بعد مناہل عمائمہ کو اپنا پلاسٹک کا ڈاکٹری سامان دکھانے لگی۔ دونوں نے ایک کونے میں چھوٹا سے کلینک سجایا۔ مناہل بیچاری کو تو یہی پتہ تھا کہ ڈاکٹر صرف آآآ کروا کر گلا دیکھتے ہیں، اسٹیتھواسکوپ لگاتے ہیں، تھرمامیٹر لگاتے ہیں اور ایک کاغذ پر دوا لکھتے ہیں۔ لیکن عمائمہ نے اسے بتایا کہ ڈاکٹر آپریشن بھی کرتے ہیں۔ پھر اس نے مناہل کو کارپٹ پر لٹایا اور اس کے پیٹ پر مارکر سے سرکل بنایا۔ اور پتہ نہیں کسطرح باقی آپریشن انجام دیا۔ جب سونے سے پہلے عینی مناہل کے کپڑے بدلنے لگی تو اس نے وہ نشان دیکھا۔ اور فکر مند ہوگئی، اسے لگتا ہے کہ اس کی بیٹی بہت ہی بھولی ہے اور عمائمہ بہت ہی چالاک اس نے مناہل کو بتایا کہ اس طرح کسی کو اپنی سب چیزیں نہیں دے دیتے اور یہ کہ بچوں کو بچوں والے کھیل کھیلنے چاہئے۔ آج مناہل مجھ سے کہنے لگی ماموں آپ بھولے ہیں یا چالاک؟