ایک دوسرے ڈنمارک سے ایک خط

یہاں پر ڈنمارک کے شہریوں کی طرف سے ایک خط ہے مسلمان دنیا کے نام۔ اس خط کو اردو کے علاوہ کئی اور زبانوں میں یہاں پڑھا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی ہزاروں ڈینش شہریوں کے تبصرہ جات بھی پڑھے جاسکتے ہیں جس میں انہوں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

مشہور مصری بلاگر سینڈ منکی نے مسلمانوں کو احتجاج کے انتہائی موثر اور حقیقی طریقے بتائیں ہیں۔ جن میں سے میرے پسندیدہ طریقے درج زیل ہیں:

  • ڈنمارک سمیت پورے یورپ میں نبی پاک کی زندگی کے بارے میں ایک نمائش کا بندوبست کیا جائے جو یورپی عوام کو سیرت طیبہ سے روشناس کرائے۔
  • دی میسیج نامی فلم کا ڈینش سمیت کئی زبانوں میں ترجمہ کرکے یورپ میں مفت دکھایا جائے۔
  • قرعہ اندازی کے ذریعے یورپ سے سو بچوں کو اسلامی دنیا کے عام سے سو گھرانوں کے ساتھ ایک ہفتہ گزارنے کے لئیے بلایا جائے۔ تاکہ انہیں پتہ چلے کہ مسلمان کتنے امن پسند اور محبت کرنے والے لوگ ہیں اور یہ بھی پتہ چلے کہ مسلم ملکوں کا کلچر ان کا معاشرہ کیسا ہے۔
  • سیرت طیبہ پر ایک ایسا ویب سائٹ بنایا جائے جو تمام یورپی زبانوں میں دستیاب ہو۔
  • یورپی عوام سے انٹرنیٹ کے ذریعے انٹرایکٹ کیا جائے۔

اسلام امن، محبت، بھائی چارے اور برداشت کا دین ہے۔ ہمارے نبی پاک نے ہمیں صبر اور برداشت کی تعلیم دی ہے۔ ہم اس نبی کے امتی ہیں کہ جس نے اپنے جانی دشمنوں کو بھی معاف کردیا۔ ہم اس نبی کے امتی ہیں جس نے بغیر خون بہائے مکہ فتح کیا ۔ کونسا راستہ اچھا ہے؟ سیرت طیبہ کی تبلیغ کا راستہ یا نبی کی تعلیمات کیخلاف تشدد کا راستہ؟