جیسا کہ آپ سب جان چکے ہیں کہ حکومت پاکستان نے بلاگ اسپاٹ پر ہوسٹ کئیے گئے تمام بلاگ پاکستان میں رہنے والے انٹرنیٹ استعمال کنندگان کے لئیے ناقابل رسائی بنادئیے ہیں۔ مختلف فورمز پر پاکستانی بلاگر اس بارے میں اپنی آراء کا اظہار کر رہے ہیں۔ چند ایک کا خیال ہے کہ سرکاری ادارے بلاگ اسپاٹ پر موجود ڈنمارک کے متنازعہ کارٹون بلاک کرنا چاہتے تھے اور نتیجتا پورا بلاگ اسپاٹ بند کربیٹھے۔ کچھ کا خیال ہے کہ حکومت نے بش کی آمد کے موقع پر بلاگ اسپاٹ بند کیا ہے جس کی وجہ بین الاقوامی رائے عامہ کو پاکستانی ریڈرشپ سے دور رکھنا ہے۔ میرا اپنا خیال یہ ہے کہ جنرل مشرف میری ذاتی شہرت اور مردانہ وجاہت سے جل گئے ہیں اس لئیے انہوں نے اپنے کارندوں سے میرا بلاگ بند کروادیا ہے۔ وجہ چاہے کچھ بھی ہو، آج پانچواں دن ہے اور بلاگ اسپاٹ ہنوز بلاک ہے اور کسی آئی ایس پی، کسی سرکاری ادارے اور کسی خبر رساں ایجنسی کے پاس اس بارے میں کوئی معلومات نہیں۔
میرے خیال میں جنرل مشرف کے حالیہ دورہ چین میں جہاں بھارت امریکہ جوہری تعاون زیربحث آیا ہے وہیں چینیوں نے ہمارے جنرل صاحب کو آزادی رائے کے بارے میں بھی چند مشورے دئیے ہیں۔ خصوصا گوگل کو تڑی لگانے کے بعد تو آزادی کے دشمن چینی اور شیر ہوگئے ہیں۔ ہوسکتا ہے انہوں نے مشرف کو مشورہ دیا ہو کہ وہ پاکستان میں لوگوں کی بولتی بند کریں کہیں ایسا نہ ہو کسی دن کوئی معمولی بلاگروں کا گروہ آبپارہ چوک پر آرمی کے ٹینکوں کے آگے کھڑا ہوجائے۔ چینی کی زبان بندی مہم تو اسقدر کامیاب ہے کہ پچھلے ایک سال میں پاکستان میں ہونے والے پے در پے ریلوے حادثات کے باوجود پاکستانی صحافی چینی انجنوں کی کارکردگی پر کچھ بھی لکھنے سے گریزاں ہیں۔
خیر چھوڑیں، پچھلی پوسٹ میں بلاگ اسپاٹ کے بلاگز کو گوگل ٹرانسلیشن ٹول کی پروکسی کو استعمال کرتے ہوئے ایکسس کرنے کا طریقہ بیان ہوا تھا۔ ساتھ ہی تبصرہ جات شامل کرنے کا طریقہ بھی بتایا گیا تھا۔
آج کی پوسٹ میں ہم احتجاج کرنے کا لائحہ عمل بیان کریں گے جو کہ دانیال نے تجویز کیا ہے:
- آپ سب سے گذارش کی جاتی ہے کہ اس صفحے پر موجود ٹیلیفون نمبرز اور ای میل پتوں پر اپنی شکایات اور غم و غصے کا اظہار کریں۔
- اگر آپ بلاگر ہیں تو اپنے بلاگ پر اس بارے میں لکھئیے۔ اور دوسرے بلاگرز سے درخواست کریں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کو بچانے میں ہماری مدد کریں۔
- مقامی اخبارات کو ای میلز بھیجیں۔
- انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کو ای میل بھیجیں۔
- اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حقوق انسانی سے رابطہ کیجئیے۔
آپ کا ایکشن پاکستان میں انٹرنیٹ پر اظہار رائے کی آزادی کے لئیے اور ایک صحت مند پاکستانی معاشرے کی ترقی اور پائیداری کے لئیے بے حد اہم ہے۔