کراچی میں شیعه مذهبی رهنما حسن ترابی خودکش بم دھماکے میں هلاک هوگئے۔ ان کے ساتھ هلاک هونے والوں میں ایک آٹھ ساله معصوم بچه بھی شامل هے۔
وه کونسی جنت هے جو اس معصوم کے بیگناه قتل سے اس خودکش حمله آور کو حاصل هوئی هوگی؟
تشدد، عدم برداشت، وحشت، بربریت اور جهالت کی یه رو همیں بها کر کهاں لے جائے گی؟
شاید اسی جنت میں جهاں وه خودکش حمله آور پهنچ چکا هے۔
دہشت گرد تو پتہ نہيں اس معصوم کے قتل ميں کس جنت ميں جاۓ گا مگر مہزب دنيا نے تو اسي دنيا ميں اس طرح کے نقصانات کا حل ڈھونڈ رکھا ہے اور وہ اسے کوليٹرل ڈيميج کا نام ديتے ہيں۔
وکي پيڈيا ميں اس کي تعريف کچھ اس طرح لکھي گئ ہے۔
Collateral damage is a US military term for unintended or incidental damage during a military operation. The term started as a euphemism during the Vietnam War, and can refer to friendly fire or the destruction of civilians and their property.
آپ کو ياد ہو گا کہ اوکلوہاما کي تباہي کے ذمہ دار دہشت گرد نے بھي معصوموں کے قتل کو يہي نام ديا تھا۔ اور اب عراق، افغانستان، فلسطين اور لبنان ميں لاکھوں معصوموں کے قتل پر اسي نام سے پردہ ڈالا جارہا ہے۔
ممبئ کے دہشت گردي ہو يا پاکستان کي ہماري نظر ميں يہ سب غلط ہہ ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ ہم نے اس طرح کي دہشت گردي کي اصل وجوہات ڈھونڈنے کي کوشش کبھي نہيں کي اور نہ اس کا مستقل حل نکالا ہے۔ بس دوچار دن تفتيش ہوتي ہے اور معاملہ سرد خانے ميں چلا جاتا ہے۔ حکومتوں کو بھي اس طرح کے واقعات سے کوئي سروکار نہيں ہوتا وہ تو بس سياسي فائدہ اٹھانے کي چکر ميں ہوتي ہيں۔
مُحترِم – جن لوگوں کو عام طور پر مذہبی انتہا پسند کہا جاتا ہے وہ لوگ مُتحدہ مجلِسِ عمل ميں شامل ہيں ۔ ليکن علامہ حسن تُرابی صاحب تو مُتحدہ مجلِسِ عمل کے رُکن ہيں ۔ تو کيا وہ لوگ اپنے ہی پيشواؤں کو مارتے ہيں ؟
میرا پاکستان: دهشت گردی کی بھی وجوهات هوتی هیں؟ میرے خیال میں دهشت گردی کی ایک هی وجه هوتی هے اور وه هے لوگوں کو خوفزده کرنا۔
اجمل صاحب، میں نے یه کب کها که مجلس عمل نے حسن ترابی صاحب کو قتل کروایا هے؟ اور آپ کی یه منطق بھی عجیب هے که انتهاپسند مجلس عمل تک هی محدود هیں۔