کائنات کا آغاز


کائنات کی ابتدا کیسے ہوئی؟ یہ وہ سوال ہے جس نے ماہرین کو ایک عرصے سے مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ ابتدا میں کچھ نہ تھا۔ نہ مادہ تھا نہ توانائی۔ پھر نا معلوم کیوں کر عدم سے وقت کا وجود ہوا اور یہیں سے کائنات کا عمل شروع ہوا۔

کائنات کے آغاز کے بارے میں سب سے معتبر نظریہ بگ بینگ کا ہے۔ بگ بینگ کے مطابق کائنات کا آغاز دس سے بیس بلین سال پہلے ایک کاسمک دھماکے سے ہوا جسے بگ بینگ کہا جاتا ہے۔ اس دھماکے سے پہلے کائنات کی ساری توانائی اور مادہ کسی ایک نقطے پر جمع تھا اور دھماکے کے بعد یہ اتنہائی تیزی سے پھیلنا شروع ہوا۔ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا اور اس تھیوری کا زیادہ تر کریڈٹ جاتا ہے ایڈون ہبل کو جنہوں نے ۱۹۲۰ میں یہ معلوم کیا کہ کہکشائیں جو ہمارے ملکی وے سے دور ہیں وہ ھم سے اور دور ہوتی جارہی ہیں بلکہ جو کہکشایں ہم سے جتنی دور ہیں وہ ھم سے اتنی ہی تیزی سے دور جارہی ہیں۔ اس بات سے اس نے اندازہ لگایا کہ ساری کائنات اسی طرح پھیل رہی ھوگی اگر اس پھیلاو کو الٹا کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک موقع پرکائنات کسی واحد نقطہ سے نکلی ہوگی۔

سن 1960 میں آرکو پانزیاز نے اور رابرٹ ولسن نے بگ بینگ کے ہالہ کا معلوم کرلیا جسے Cosmic microwave background radiation کہا جاتا ہےاس سے پتہ چلا کہ ہماری کائنات کبہی ایک بہت گرم اور خطرناک جگہ تھی۔ یوں بگ بینگ تھیوری کو اور تقویت ملی۔ ان دونوں دریافتوں سے ماہرین یہ اندازہ لگانے میں کامیاب ھوگئے کہ کائنات ایک بہت بڑے آگ کے گولہ سے شروع ہوئی بگ بینگ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ستارے اور سیارےجو ہمارے ارد گرد موجود ہیں کس طرح وجود میں آئے بگ بینگ کے نام کی وجہ سے لوگ سمجہتے ہیں کہ یہ کسی قسم کا دھماکہ ہے اور کسی خاص موقع پر پیش آیا ہوگا لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ مثال کے طور پر دھماکے سے اگر ہم ایک بم کی مراد لیتے ہوں تو جب دھماکا ہوتا ہے تو بم میں موجود اجزاء توانائی کے ساتھ باہر کی طرف پھیلتے ہیں اور بکھرتے ہیں۔ بگ بینگ کی مثال ایسی ہے کہ ایک بم کے اندر ہی دھمکا ہوا اور بم کی توانائی کے پھیلنے سے بم کے اندر ہی خلا تخلیق ہوئی جس میں بم کے دیگر اجزاء پھیلتے گئے۔

کائنات کے پھیلاؤ کی ایک اور مثال یوں دی جاسکتی ہے کہ توے پر رکھے پراٹہے کا سوچیں جب اس پر گھی ڈالا جاتا ہے تو آہستہ آہستہ وہ گھی پھیلنے لگتا ہے اب آپ یہ سوچیں کہ آپ اس گھی میں شامل ایک ننھا سا عنصر ھیں تو آپ کو ہر طرف ایک ہی رفتار سے گھی پھیلتا ہوا نظر آئے گا لیکن پراٹھے کی طرح کائنات کا کوئی مرکز نہیں ہے۔

تبصرے:

  1. بگ بینگ ہوا یا نہیں ہوا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ آپ سائنس کے اچھے طالب علم ہيں میری مدد کیجئے ۔ میں پچھلے پچاس سال سے ان سوالوں کا جواب ڈھونڈ رہا ہوں ۔ مجھے یہ بتا دیجئے کہ بگ بینگ ہونے کا سبب کیا تھا ؟ یہ صرف ایک بار کیوں ہوا ؟ اور اس سے پہلے کیا تھا ؟ صرف اس زمین کی مثال جس پر ہم رہتے ہیں ۔ اس پر طوفان آتے ہیں زلزلے آتے ہيں مگر اس کی شکل میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا ۔ ایک چھوٹا سا ہی بینگ ہو جاتا مگر نہیں ہوا ۔ آخر کیوں ؟ یہ زمین بھی تو اس بگ بینگ کی اولاد میں سے ہے ۔ اس نے اپنی خصلت کیوں چھوڑ دی ؟

  2. ابھی ہم یہ پتہ نہیں کرسکے ہیں کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا یا یہ کہ بگ بینگ ہونے کا سبب کیا تھا۔ ہوسکتا ہے اس بارے میں آئندہ کبھی معلومات حاصل ہوجائیں۔ یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ کہیں اور کسی اور زمانے میں ہماری کائنات اور علم سے باہر کہیں ایسا ہی کوئی عمل جاری و ساری ہو۔ اس بارے میں بھی انسانی علم بہت محدود ہے۔ زمین تو اس مادے اور توانائی کا ایک بہت معمولی عنصر ہے جو کائنات میں موجود ہے۔ میں یہ نہیں سمجھ سکا کہ زمین کی شکل اور چھوٹے سے بگ بینگ سے آپ کی کیا مراد ہے؟ زلزلوں اور طوفانوں سے زمین کے جغرافئیے میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ لیکن اگر آپ یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ زمین گول کے بجائے چوکور کیوں نہیں ہوجاتی تو ہم اس پر بھی کسی پوسٹ میں بات کریں گے۔ جہاں آج پہاڑ ہیں وہاں کبھی سمندر ہوتے تھے۔ زمین اور کائنات مسلسل تغیر میں ہیں۔ زمین کا وجود کبھی بھی ختم ہوسکتا ہے اور کائنات بھی لاانجام نہیں ہے۔ ہم آئندہ کسی پوسٹ میں کائنات کے انجام پر بھی بات کریں گے۔

    اگر آپ کے تبصرے کا مقصد یہ ہے کہ ہم یہ کہیں کہ بگ بینگ کا سبب قرآن میں بیان ہوچکا ہے۔ یا اس کی کوئی مذہبی توجیح پیش کریں۔ تو معذرت کے ساتھ آپ سے درخواست کروں گا کہ اس قسم کی بحث نہ چھیڑیں یہ ہمارے بلاگ کا موضوع نہیں ہے۔ اور اس قسم کے مباحث میں الجھ کر ہم اپنے مقصد سے دور ہوجائیں گے۔ میں اس بارے میں آپکی کچھ پوسٹس پڑھ چکا ہوں اور ابھی دوپہر میں آپکا پچھلا تبصرہ پڑھتے ہوئے میں عازب سے یہی بات کر رہا تھا کہ اردو بلاگرز اس میں فورا مذہبی پہلو ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے اور امید کررہا تھا کہ اس کا آغاز آپ سے ہی ہوگا۔ آپکے خیالات سے اتفاق یا اختلاف سے قطع نظر ہم اپنے بلاگ کو اس قسم کے مباحث کی زد میں نہیں آنے دینا چاہتے۔ ہاں اگر آپکی دلچسپی خالصتا سائنسی ہے تو آپکے تمام سوالات پر کھل کر بات ہوگی۔ انشاءاللہ۔

    ان مضامین کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم بہت عالم فاضل ہیں یا ہم سب کچھ جانتے ہیں۔ بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ ایسے لوگ جمع کئیے جائیں جو کچھ جانتے ہیں اور دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ ہم سب ایکدوسرے کی معلومات میں اضافہ کرسکیں۔

  3. نعمان صاحب
    آدمی ہو یا جانور جہاں رہے وہاں کے ماحول کا اس پر اثر ہوتا ہے ۔ پھر جس چیز سے اسے لگاؤ ہو اس کی خوائص غیر محسوس طور پر اس میں سرائیت کر جاتی ہیں ۔ میں نے زندگی کا بیشتر حصہ راولپنڈی میں گذارہ ہے ۔ حالانکہ میں راولپنڈی کی زبان نہیں بولتا لیکن اس کا اثر میرے لہجا میں آ چکا ہے ۔ اسی طرح آپ ملک کے کسی حصہ میں جائیں تو جس نے کراچی میں کچھ وقت گذارہ ہے وہ پہچان جاۓ گا کہ آپ کراچی کے رہنے والے ہیں ۔

    یہ جو کچھ میں نے اوپر لکھا ہے اسے بھی عرف عام میں سائنس ہی کہا جاتا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سائنس کیا ہوتی ہے ۔ دنیا کی چار معروف ڈکشنریاں سائنس کی تعریف اس طرح کرتی ہیں ۔
    * Knowledge as distinguished from ignorance or misunderstanding

    * The study of the physical and natural world and phenomena, especially by using systematic observation and experiment

    * The intellectual and practical activity encompassing the systematic study of the structure and behaviour of the physical and natural world through observation and experiment

    * The observation, identification, description, experimental investigation, and theoretical explanation of phenomena

    جب بھی کوئی شخص مطالعہ شروع کرتا ہے تو اس کا ذہن خالی تو نہیں ہوتا بلکہ اس میں پہلے سے کچھ خیالات موجود ہوتے ہیں ۔ ان خیالات کی تائید یا وضاحت کے لئے وہ مطالعہ یا تجربات شروع کرتا ہے اور کبھی کبھی نتیجہ الٹ بھی ہوتا ہے یعنی وہ اپنے خیالات یا سابقہ علم کر غلط قرار دے دیتا ہے ۔ اس شخص کو عام لوگ سائینٹسٹ کہتے ہیں ۔ اب ذرا ملاحظہ کیجئے کہ ڈکشنری مزید کیا کہتی ہے ۔
    Sci•en•tist Definitions:

    * A person who has expert knowledge of one or more of the natural or physical sciences

    * That derives its teachings from the Scriptures as understood by its adherents, and that includes a practice of spiritual healing based on the teaching that cause and effect are mental and that sin, sickness, and death will be destroyed by a full understanding of the divine principle of Jesus’s teaching and healing

    * Jesus Christ: in Christian Science belief, Jesus Christ as the paramount spiritual healer. Christian Scientist: a member of the Church of Christ, Scientist
    میں نے ہمیشہ سائنس کو اپنے دین کا حصہ سمجھا کیونکہ سائنس ان اشیاء اور عوامل کو اجاگر کرنے کا علمی ذریعہ ہے جو میرے دین کے مطابق اللہ سبحانہ و تعالی نے بنائیں اور بنا رہا ہے ۔ سائنس اپنی تمامتر خوبیوں اور ترقی کے باوجود نامکمل ہے ۔

    جو بات میری سمجھ میں نہیں آتی وہ یہ ہے کہ سائنس کے متعلق ذرا سا استفسار کرنے پر فوری رد عمل ملّا یا مذہبی کا خطاب کیوں ہوتا ہے اور ایسا کرنے والے پھر اپنے آپ کو مسلمان کیوں کہتے ہیں ؟ امید ہے آپ میرے سوال کا ٹھنڈے دل سے جواب دیں گے ۔

  4. ۔۔۔جو بات میری سمجھ میں نہیں آتی وہ یہ ہے کہ سائنس کے متعلق ذرا سا استفسار کرنے پر فوری رد عمل ملّا یا مذہبی کا خطاب کیوں ہوتا ہے اور ایسا کرنے والے پھر اپنے آپ کو مسلمان کیوں کہتے ہیں ؟۔۔۔۔

    ہم آپ کو نہ ملا کہہ رہے ہیں نہ مذہبی۔ آپ خود ہی اپنے آپکو ملا اور مذہبی کہہ رہے ہیں۔ سائنس کی جو تعریفیں آپ نے پیش کی ہیں وہ ڈکشنری سے لی گئی ہیں اگر آنسر ڈاٹ کام پر ڈکشنری ڈیفینیشن پڑھنے کے بعد تھوڑا نیچے جائیں گے مزید کچھ مواد موجود ہے لیکن ہم اسے ڈسکس نہیں کریں گے۔ ہم بالکل یہ نہیں چاہتے کہ ہم یہ ثابت کریں کہ آپ کم علم ہیں۔ ہم دراصل یہ چاہتے ہیں کہ آپ ایسے مباحث یہاں نہ لائیں جو یہاں فٹ نہیں ہوتے۔ دراصل آپکے پچھلے تبصرے میں موجود سوالات کے پیچھے آپکا مقصد صاف نظر آرہا تھا جیسا کہ آپکی اس پوسٹ سے بھی بالکل واضح ہے۔

    آپکی مثال ایسی ہی ہے جیسے ایک آدمی موٹر مکینک کے سر پر کھڑا ہوجائے اور اس سے یہ پوچھے کی ٹویوٹا والے ربڑ کے ٹائر ہی کیوں لگاتے ہیں؟ ظاہر ہے موٹر مکینک کہے گا کہ اگر ربڑ کے ٹائر نہیں لگیں گے تو ٹائر کیسے چلیں گے۔ تو پہلے آدمی جواب دے گا دیکھا اتنی بڑی ٹویوٹا کمپنی ہے اور ربڑ کے ٹائر لگاتی ہے گاڑیوں میں اور لوہے کا یا کسی اور چیز کے زیادہ پائیدار ٹائر نہیں بنا پاتی۔

    آپکے سوال کرنے کا مقصد یہ ہے۔ سائنس میں آپکی دلچسپی صفر ہے۔ ہاں دوسرے لوگوں کے ایمان کو ٹیسٹ کرنے اور مباحثوں کے ذریعے انہیں رگیدنے میں شاید آپ زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اور اس چیز کو ہم اپنے بلاگ پر دیکھنا نہیں چاہتے۔ امید ہے آپ ہماری خواہش کا احترام کریں گے۔ ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ان مباحث میں جان ہے تو ایسا کریں اپنا الگ بلاگ اسٹارٹ کریں اور وہاں خوب اپنے من پسند موضوعات پر بات کریں۔ مگر براہ مہربانی ہمارے بلاگ کے موضوع کا خیال رکھیں اور ایسے مباحث پرو ووک نہ کریں جن سے تلخی پیدا ہو۔

    آئندہ آپکے ایسے کمنٹ مٹا دئیے جائیں گے۔

  5. جناب عازب صاحب جب آپ نے یہ بلاگ ہی حقیقت کی تلاش کے لیے شروع کیا ہے تو آپ کو ہر طرح کے اعتراضات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کسی کے اعتراض کی جواب میں اسے یہ کہنا کہ جاکر اپنی بحث شروع کرو ، انتہائی بدخلقی ہے ۔ مزید یہ ذہن میں رکھیے کہ جن صاحب کو آپ نے یہ کلمات ارشاد فرمائے ہیں وہ آپ سے 50سال بڑے ہیں ۔ بلاگ پر لکھتے ہوئے کئی لوگوں نے مجھ پر شدید نکتہ چینی کی ہے مگر میں نے تو برا نہیں مانا۔
    آپ ایسا کیجیے کہ تبصرہ کرنے کی اجازت ہی ختم کر دیجیے ، نہ ہوگا بانس نہ بجے گی بانسری

  6. آپ کی عمر ابھی سولہ سترہ سال سے زیادہ نہیں ہوگی ، جبکہ اجمل صاحب نے ایک دنیا دیکھی ہے اور آپ سے کئی گنا زیادہ کتابیں پڑھی ہیں ۔ انہوں نے آپ کو معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی اور آپ نے انہیں ٹکا سا جواب دے دیا ؟؟؟
    ویسے قرآن حفظ کرنا (یعنی اسے سمجھے بغیر رٹا مارنا) بھی تو مذہبی انتہا پسندی ہے جس کے آپ مرتکب ہوئے ہیں

  7. قدیر صاحب آپ جو بات نظر انداز کر رہے ہیں وہ یہ ہے اجمل صاحب ایسے موضوع پر بات کرنا چاہ رہے ہیں جو ہمارے بلاگ کا موضوع نہیں ہے بلکہ جو بات وہ کرنا چاہ رہے ہیں وہ ایک ایسی بحث چھیڑ دے گا جس سے ہم اپنے اصل موضوع سے ہٹ جائیں گے۔ ہمیں اعتراضات اور سوالات پر کوئی پریشانی نہیں لیکن گذارش صرف اتنی ہے کہ تبصرہ جات کا مقصد یہ نہ ہو کہ بلاگ لکھنے والا وہ بحث شروع کردے جو اس کے بلاگ کا ٹاپک نہیں۔

    مذہبی اتنہا پسندی پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ اپنے مذہب کے بارے میں انتہا پسند ہونا تو اچھی بات ہے۔ آپ نے صحیح کہا کہ ہم خود انتہا پسند ہیں۔ اجمل صاحب پچاس سال بڑے ضرور ہیں اور ان کے احترام میں ہم نے کوئی ایسی گستاخی بھی نہیں کی ہے۔ وہ ابھی بھی ہمارے بزرگ ہیں اور ان مشورے اور آّراء کا ابھی بھی خیرمقدم کیا جائے گا بس گذارش صرف یہ ہے کہ وہ ایسے مباحث سے گریز کریں جو مذہب اور سائنس کی بحث چھیڑ دیں۔ اور اگر انہیں اس موضوع پر بات ہی کرنا ہے تو ایک ایسا بلاگ شروع کریں جس کا مقصد ہی یہ ہو کہ سائنس کا دین اسلام کے حوالے سے جائزہ لیا جائے۔ ہمیں یقین ہے کہ لوگ ان کا بلاگ شوق سے پڑھیں گے اور پھر جو سوال وہ یہاں کرنا چاہ رہے ہیں ہم ان کے بلاگ پر جاکر تبصرہ جات کے ذریعے ان موضوعات پر بات کریں گے۔

  8. عازب صاحب، سب سے پہلے تو بلاگ شروع کرنے پر مبارکباد قبول فرمائیے، اگرچہ یہ مبارکباد ذرا تاخیر سے ہے۔ آپ ماشاءاللہ بہت مفید معلومات فراہم کررہے ہیں اپنی تحاریر سے۔ کائنات کا آغاز یعنی cosmology میرا بھی پسندیدہ موضوع ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس موضوع پر طبع آزمائی کرتے رہیں گے۔

    اب باقی صاحبان کی طرح میں بھی موضوع سے کچھ ہٹنے کی جسارت کرتا ہوں۔ مجھے اس وقت کافی صدمہ ہوتا ہے جب ثقہ اور تعلیم یافتہ حضرات سائنس کی تھیوریز کو قرانی آیات کے مطالب میں فٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جس بات کی انہیں سمجھ نہیں آتی اسے بیک جنبش قلم رد کر دیتے ہیں۔ یہ کوشش پاکستان میں باقاعدہ حکومتی لیول پر ہو رہی ہے اور یونیورسٹی گرانٹس کمیش نے اسلامائزیشن آف سائنسز کے لیے کئی ملین روپے کا بجٹ بھی مختص کر دیا ہے۔ یہ بات کافی لمبی چل سکتی ہے۔ میں تو صرف یہ کہوں گا کہ مذہب کو سائنسی علوم پر مسلط کرنے کی کوشش اسی طرح جیسے کیتھولک کلیسا نے گیلیلیو کو ایذا رسانی کا شکار بنایا تھا کیونکہ اس نے نظام شمسی اور زمین کے بائبل میں بیان کردہ تصورات سے مختلف تصورات پیش کیے تھے۔ میں اپنے قابل قدر دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ اس علمی بحث کو مناظرہ میں بدلنے کی کوشش نہ کریں۔

    اور لگے ہاتھوں آپ کو پر آنے کی دعوت بھی دیتا ہوں جہاں اس موضوع کے لیے بھی ایک چوپال موجود ہے۔

  9. نبیل ہمت افزائی کا بہت شکریہ۔ گلیلیو کی مثال آپ نے خوب دی۔ اس قسم کا رویہ ہمارے نوجوانوں کو سائنس سے دور کرنے کا ایک سبب ہے۔ ہمارا نصاب تعلیم نوجوانوں کو فکر کی دعوت نہیں دیتا اور ہمارے بزرگ نوجوانوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنی فکر بزرگوں کے عقیدے کے دائرے میں رکھے۔ یہ خوفزدگی ہر مذہب کے لوگوں میں موجود رہی ہے

Comments are closed.