برمودا مثلث

یہ علاقہ ہمیشہ سے ہی پراسرار سمجھا جاتا ہے ۱۴۹۲ میں کولمبس نے جزائر غرب الھند پر لنگر انداز ھونے سے پہلے ایک واقعہ جھاز کے روزنامچے میں تحریر کیا کہ انہوں نے ایک آتشیں گولے کو سمندر میں گرتے دیکھایے ۱۱ اکتوبر کی شام کولمبس اور عملے کے ایک آدمی نے پانی کی سطح پر ایک غیر معمولی چمک کو نمو دار ہو کہ یکدم غائب ہوتے دیکھا۔
کولمبس کو سفر سے پہلے یہ بات معلوم تھی کہ ملاحوں کا خیال ہے کہ مغرب کی جانب سفر کرتے ہوئے جھاز دنیا کے پرلے کنارے پر جا گریں گے۔ بعض تجربہ کار ملاحوں کا کہنا تھا کہ آگے سارگیسو سمندر آتا ہے۔ جہاں کی بلائیں کسی جھاز کو صحیح سلامت آگے جانے نہیں دیتیں۔
امریکہ کی دریافت کے بعد سے سمندر کا یہ علاقہ بحری اور فضائی ٹریفک کے اعتبار سے بہت پر رش ہوتا چلا گیا۔ زیادہ رش کے تناسب سے حادثات کے امکانات بھی بڑھتے گئے مگر پے درپے ایسے حیران کن حادثات واقع ہوئے جنہوں نے ذمہ دار افراد کو پریشان کردیا۔ اس علاقہ سے گزرنے والے کئی بحری جھاز،کشتیاں،آبدوزیں،حتٰی کہ لڑاکا اور مسافر ہوائی جھاز اس طرح سے غائب ہوئے کہ کھنا پڑھتا ہے کہ زمین کھاگئی یا آسمان نگل گیا۔ اس سلسلے کی ابتدا ۱۹۴۵ سے ہوئی اور آج تک سمندر کا یہ حصہ نا معلوم کتنے لوگوں کی جان لے چکا ہوگا۔
محققین نے برمودا کے علاقے سے گزرنے والے پائلٹوں سے ادھر کی غیر معمولی وارداتوں کی تفصیل مالوم کی ہے۔ بعض پائلٹوں کا کہنا ہے کہ جب وہ برمودا کے علاقے کی فضا سے گزر رہے تھے تو یہاں ان کے الیکٹرانک آلات نے اچانک کام بند کردیا اور کچھ دیر بعد پھر سے ٹھیک طور پر چلنے لگے۔
کچھ پائلٹوں نے فضا میں روشنی خارج کرتے ہوئے بادلوں کو دیکھنے کی اطلاع دی ہے۔

اس بارے میں ویکیپیڈیا پر کافی معلومات موجود ہیں لیکن ان میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ جدید محققیں برمودا مثلث کو کوئی ماورائے عقل علاقہ نہیں سمجھتے۔ اور نہ ہی یہ علاقہ آج اتنا پراسرار سمجھا جاتا ہے۔ اس قسم کے واقعات جاپان کے پاس ایک سمندری علاقے میں بھی پیش آچکے ہیں جن پر لوگوں کا اسرار ہے کہ یہ واقعات پیرانارمل ہیں۔

تحریر: نعمان | موضوعات: سائنس

تبصرے:

  1. اردو میں غیر روایتی اور نت نءے موضوعات پر مبنی تحریریں اردو کے دامنِ علم میں اضافے کا اچھا ذریعہ ہیں ۔۔۔ جیتے رہو لکھتے رہو
    آخری لاءن میں سپر نارمل کی جگہ ‘فوق العادت’ بھی لکھا جا سلتا ہے۔

  2. ماشاءاللّہ آپ نے اپنی قومی زبان کی بہت بڑی خدمت کرکے اپنے ہم وطنوں کو بہت اچھی معلومات فراہم کی ہیں۔میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک پاکستانی بھی اپنی قومی زبان کے ساتھ اتنی محبت کرے گا کیونکہ تقریبا ہر پاکستانی انگریزی کے دلدادے ہیں۔اللّہ آپ کو سرخرو رکھے۔آمین

Comments are closed.