محققیں اس بات پر متفق ہیں کہ امریکی براعظموں میں انسانوں کی آبادی موجود نہیں تھی حتی کہ کوئی چالیس سے بیس ہزار سال قبل مسیح میں انسان یہاں پہنچا۔ مگر کیسے؟ اس بارے میں سب سے مستند نظریہ بیرنگ برج کا ہے۔ اس نظرئیے کے مطابق قریبا چالیس ہزار سال قبل مسیح کے دوران زمین کا آخری برفانی دور آیا۔ جس کے نتیجے میں گرین لینڈ اور انٹارٹیکا کے درمیان برف کی نئی اور کئی گنا دبیز سطحیں ابھریں۔ اس برفانی دور کے نتیجے میں الاسکا سے سائیبیریا تک سطح سمندر اتنی گر گئی کہ سمندر چند مقامات سے بالکل خشک ہوگیا اور ایشیا کے انتہائی شمال مشرقی علاقوں سے امریکا تک ایک زمینی راستہ بن گیا جسے بیرینگیا یا بیرنگ برج کہا جاتا ہے اور اسی راستے سے اگلے دس تا بیس ہزار سال تک وقفے وقفے سے انسانی آبادیاں امریکہ کی طرف ہجرت کرتی رہیں۔ یہ زمینی راستہ آخری وسکونسن گلیشیئیشن کے نتیجے میں بند ہوگیا۔
امریکہ میں انسانوں کی ہجرت شمالی امریکہ میں ہی رہی اور عام خیال یہی ہے کہ ہجرت کرکے شمالی علاقوں میں آنے والوں نے بہتر چراہگاہوں اور شکار کی تلاش میں جنوب کا رخ کیا اور یوں شمالی امریکا سے جنوبی امریکا تک انسانی آبادی پھیل گئی۔ جس دوران اور جن علاقوں سے ان لوگوں نے ہجرت کی تھی وہاں بھی ان کا زیادہ تر دارومدار خوراک کی تلاش اور بقاء کی جنگ جیتنے پر ہی تھا اور الاسکا کے برفانی علاقے ان کے ماحول سے زیادہ مختلف بھی نہیں تھے۔ ایک عرصے بعد ان لوگوں کا تعلق پرانی دنیا سے بالکل منقطع ہوگیا اور تہذیبی لحاظ سے یہ لوگ باقی دنیا سے بالکل کٹ گئے۔ مگر جیسے جیسے یہ جنوب کی سمت پھیلے ویسے ویسے شکار کے ساتھ ساتھ تہذیب نے بھی ترقی کی۔ قبیلے بنے، آبادیاں بسائی گئیں اور جنگیں لڑی گئیں۔ یہاں تک کے ہسپانوی نوآبادکاروں نے امریکا کو فتح کرنے کی مہم شروع کی جس کے دوران کئی ایسے تاریخی ثبوت جلادئیے گئے جو قدیم امریکی تہذیبوں پر مزید روشنی ڈال سکتے تھے۔
ملاحظہ فرمائیے:
ویکیپیڈیا پر امریکاز کی تاریخ۔
بیرنگ برج۔
برفانی دور۔
آئندہ پوسٹس میں ہم امریکاز میں کولمبین دور سے پہلے بسنے والی قوموں کا ذکر کریں گے۔
عازب اچهے جارهے هو۔