سندھ اسمبلی میں کراچی کے جزائر کی دبئی کی کمپنی کو فروخت گرما گرم موضوع ہے۔ تقریبا ہر کراچی والے کی طرح میں بھی اس کا سخت مخالف ہوں۔ شہری مسائل میں اضافے کا مسئلہ تو ہے ہی دوسرا اہم مسئلہ جنگلی حیات کا اور سمندری ماحول کا ہے۔ جس طرح دیگر شہری حلقے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں تو میں نے بھی سوچا کہ اس مسئلے پر اپنی مخالفت کا اظہار کردوں۔
سائنسدانوں کے لئے یہ پورا علاقہ اہم ہے۔ سمندری جنگلات اور آبی حیات جو یہاں پائی جاتی ہے وہ پوری دنیا میں نایاب ہے۔ ڈائمنڈ سٹی جیسا پروجیکٹ اس علاقے میں جنگلوں اور آبی حیات کو سخت نقصان پہنچائے گا، جس سے کراچی کی سمندری طوفانوں اور زلزلوں سے مزاحمت کا قدرتی حفاظتی حصار ٹوٹ پھوٹ جائیگا۔ جیسے کہ توقع کی جارہی ہے کہ جزائر کو براستہ منوڑہ اور کلفٹن شہر سے ملایا جائے گا۔ جس کا مطلب ہے کراچی کے ضلع جنوبی پر بے تحاشا صنعتی، ٹرانسپورٹیشن اور آلودگی کا دباؤ۔ یہ ضلع پہلے ہی پاکستان کا سب سے گنجان آباد ضلع ہے۔ ہمارے پہلے ہی صنعتی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہونے میں نہیں آرہے کہ یہ ناگہانی بوجھ ہمارے کندھوں پر ڈالا جارہا ہے۔
وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے نہ اس بارے میں رائے لی اور نہ مشورہ کیا۔ سندھ حکومت اپنا احتجاج ریکارڈ کراچکی ہے۔ وزیر اعلی سندھ الٹے سیدھے بیان داغ رہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں سندھ حکومت کے پاس ان جزائر کی ملکیت کے کاغذات ہیں جنہیں وفاق میں پیش کریں گے، پورٹ ٹرسٹ کا جزائر کی ملکیت کا دعوی بے بنیاد ہے۔ بعد میں وہ کہتے ہیں کہ ہم اس سلسلے میں وفاق کے ساتھ ہیں اور ہمیں آگاہ کردیا گیا تھا۔ شہری حکومت کے بارے میں بھی ڈان کی رپورٹ ہے کہ پچھلی شہری حکومت نے تھائی لینڈ کی کمپنی سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کررکھے تھے اور موجودہ حکومت بھی اسی پر کام کررہی تھی۔ وفاق کے اس فیصلے پر شہری حکومت کو خفت کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے بھی چپ سادھ رکھی ہے بلکہ ذرائع تو یہ کہتے ہیں کہ شہری حکومت ان منصوبہ جات کی حامی ہے لیکن وفاق کی مداخلت انہیں کھل رہی ہے۔
اس سلسلے میں شدید احتجاج کی ضرورت ہے۔ مذاکرات اور بات چیت سے یہ بیل منڈھے نہیں چڑھے گی وزیر اعلی سندھ کو سخت موقف اپنانا چاہئے۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نثار کھوڑو نے پہلے ہی وزیر اعلی پر الزام لگایا ہے کہ وفاق نے انہیں تمام اہم پالیسی معاملات سے بے خبر رکھا ہوا ہے اور وہ کسی بھی مسئلے پر اسٹرانگ موقف دکھانے کے اہل نہیں سندھ کی تمام پالیسیاں گورنر اور آرمی چیف اسلام آباد سے چلارہے ہیں۔ ممتاز بھٹو اور دیگر قوم پرست رہنما بھی اس مسئلے پر اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔ عوام بھی اپوزیشن کے ساتھ ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعلی کس کے ساتھ ہیں۔
یہ کام مقامی آبادی کے مشورے کے بغیر نہیں ہونا چاہیے۔ اسی وجہ سے وفاق بدنام ہوتا ہے۔
ان دو جزيروں کو يا کسی بھی جزيرے کو کسی غير مُلکی کے ہاتھ بيچ دينا ميرے نظريئے کے مطابق مُلک اور قوم سے غداری ہے ۔ اگر بيچا نہيں گيا تو بھی ان کی ڈويلوپمنٹ کا جو اعلان ہوا ہے وہ اہلِ کراچی کے ساتھ ظُلمِ عظيم اور باقی پاکستانيوں کے سا تھ ظُلم ہے ۔ ماحولياتی جو خرابی پيدا ہو گی اس کی وجہ سے ظُلمِ عظيم ہے اور ايک طرف ملک کے چوتھائی عوام کو دو وقت روٹی نہيں مل رہی اور دوسری طرف عالی شان عمارات کھڑی کرنے کی پلاننگ ہو رہی ہے جن کو کم از کم 50 فيصد پاکستانی دور سے ديکھ کر اپنی بے بسی پر رونے کے سوا کچھ نہيں کر سکيں گے ۔ يہ ظلم ہے
Is hamaam main sab nanngay hain,
ان جزائر پر اور کئی طرح کی ڈیولپمنٹ ہوسکتی ہے جو ماحول دوست بھی ہو اور منافع بخش بھی۔ مگر رونا یہ ہے کہ پاکستان کے پاس اتنے تحقیقی وسائل نہیں۔ اب اگر کوئی شہری تنظیم عدالت بھی جاتی ہے تو ان کے لئے مقدمہ اس بنیاد پر جیتنا ناممکن ہے کہ ماحول کو نقصان ہوگا اور شہری مسائل میں اضافہ ہوگا۔ ویسے بھی ماحولیات کے مسئلے پر ہماری قانون سازی تقریبا صفر ہے۔
کيا ايم کيو ايم جو کراچي سے قومي اور صوبائي اسمبلي کي سيٹيں جيتنے کے علاوہ کراچي سٹي پر بھي حکومت کررہي ہے اتني طاقتور نہيں ہے کہ وہ اس ڈيل کو رکوا سکے۔ ہمارے خيال ميں جتني ايم ايم اے صدر مشرف کي حکومت کو مستحکم کرنے کي ذمہ دار ہے اتني ہي ايم کيو ايم اس گناہ ميں شامل ہے۔ اگر ايم کيو ايم چاہے تو وہ حکومت سے عليحدگي کي دہمکي دے کر اس ڈيل پر سخت موقف اختيار کرسکتي ہے۔
ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دئیے بغیر بھی یہ ڈیل رکواسکتی ہے اگر رکوانا چاہے تو۔ مگر جیسا کہ میں نے لکھا ہے کہ ایم کیو ایم، کراچی کے پرانے میئر نعمت اللہ خان اور وفاقی حکومت تینوں اس بات پر متفق ہیں کہ جزائر کو بیرونی سرمایہ کاری کے لئے پیش کیا جانا چاہئے۔ کراچی کی دونوں گذشتہ اور موجودہ شہری حکومتوں کو وفاق کے اختیارات سے تجاوز اور ڈیل سے ہونے والی آمدنی کی تقسیم پر اعتراض ہے ڈیل پر نہیں۔ جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور ق لیگ تینوں ڈیل پر یک زبان ہیں۔ اب بس عوام، شہری تنظیمیں اور پیپلز پارٹی ہیں تو ان کی کون سنتا ہے۔
ارے آپ پيپلز پارٹی کے ہو ؟ ميں تو ايم کيو ايم کا سمجھتا رہا ۔ کيپٹن حسِين اور رخسانہ زبيری کو جانتے ہو ؟
اب مجھے سمجھ آئی جب ميں نے آپ کو ايم کيو ايم کا آدمی لکھا تھا تو مہرافشاں کيوں ناراض ہو گئيں ۔
اجمل جی نہیں میرا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ایم کیو ایم سے ہے۔
اجمل صاحب آپ کا مزاق پسند آیا
Ajmal sahab ab mujhay pata chala kay omer ziada ho jaay to dimag par bhi asar hota hay,mujhay is baat par bhala kia aitraz ho sakta hay kay koi MQM say taluq rakhay ya PPP say ya Nawaz Shareef ki chamcha geeri karta phiray meri narazgi usolon par thi pahli baat to yeh kay aap kisi shaks kay kirdar ko us ka kis jamat say tluq hay us say napain yeh sarsar jihalat hay phir kisi jamat main shamil sab logon ko aik hi lathi say hankain yeh us say bhi galat hay kion kay achay buray sab jagah hotay hain leaderon ka kia dhara to samnay hota hay is liay un ko kahna aasan hota hay,
Noumaan aap paraishan na hoon kuch log insano ko khano main bantnay kay aadi hotay hain kion kay woh khud gair janib daar naheen hotay is liay dosron ko bhi naheen samajhtay,masal mashhoor hay kay aadmi ko aainay main apna hi chara dikhai deta hay,
ab rahi PPP ya koi or siasi jamaat jo ahtijaj kar rahi hay to un ka masla bhi yahi hay kay opposition main hain to kuch to karna hi hay warna yeh hokomat main hotay to yahi kuch kar rahay hotay awam say kisi ko koi humdardi naheen hay jaisa kay main pahlay likh chuki hoon is hamaam main sab nangay hain,
مہر افشاں صاحبہ
آپ کا شکرگذار ہوں کہ آپ نے ميری عمر کے ناطے ميرا دماغ مؤثر قرار ديا اور يہ نہيں لکھا کہ ميرا دماغ سدا سے ہے ہی خراب ۔ آپ فيصلے جلد کرنے کی طاقت رکھتی ہيں ۔ صرف اتنا خيال رکھا کيجئے کہ انسان ہر وقت نہ تو سنجيدہ رہ سکتا ہے اور نہ ہر وقت شوخ ۔ اسلئے ہر بات کو سنجيدہ نہ ليا کريں ۔
ميری متعدد تحارير سے واضح ہے کہ ميں دنيا کی موجودہ سياست کو ہيراپھيری سے زيادہ کچھ نہيں سمجھتا ۔ اُوپر آپ کا حوالہ دينے کا مقصد تھا آپ کو بولنے پر مجبور کرنا سو ميں کامياب رہا ۔ اگر آپ ماضی پر نظر دوڑائيں تو ميں نے کسی اور بلاگ پر آپ کو بولنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر موجودہ سے مخالف طريقہ سے اور ناکام رہنے کی وجہ سے ميں نے آپ کا حوالہ براہِ راست ديا ۔
محترمہ يہ بلاگ آپس ميں لڑنے کيلئے نہيں ايک دوسرے کے خيالات سے مستفيد ہونے کيلئے ہيں ۔ ميرا اصول ہے کہ جس چيز يا شخص کو ميں بُرا سمجھتا ہوں اسے چھوڑ ديتا ہوں ۔ اگر ميں نعمان صاحب کے لکھے پر تبصرہ کرتا ہوں تو اس کا مطلب محبت ہے نفرت نہيں ۔
آپ جس بات پر بغير مجھے ميرا جُرم بتائے ناراض ہو کے بيٹھ گئيں وہ نعمان صاحب کے متعلق تھی مگر وہ مجھ سے ناراض نہيں ہوئے ۔ آپ اب لڑکی يا صرف بيوی نہيں ماشاء اللہ والدہ ہيں ۔ اسلئے ذرا ذرا بات پر ناراض ہونا چھوڑ ديجئے ۔ آپ کی نوزش ہو گی ۔
دوستو، پرسکون رہئے۔
مہر افشاں سیاسی وابستگی ہونا کوئی جرم نہیں۔ یہ تو اچھی بات ہے۔ اگر میرا ایم کیو ایم یا پیپلز پارٹی سے تعلق ہوتا تو یقینا میں اس کا برملا اظہار کرتا۔ مگر فی الحال ایسا نہیں۔ تاہم میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے نظریات (گر چہ ان کے عمل اس کے بالکل برخلاف ہوتے ہیں) اور پالیسیوں کو اچھا سمجھتا ہوں۔ پیپلز پارٹی میں قومی نمائندگی کا تناسب اس سطح پر ہے کہ ان کی تمام تر پارٹی آمریت کے باوجود وہ پاکستان میں واحد جمہوری سیاسی جماعت کہلانے کا حق رکھتے ہیں۔
مجھے دکھ اس بات پر ہے کہ ہمارے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اس موضوع پر کچھ نہیں کہا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ وہ ملٹری ملا الائنس کو پس پشت ڈال کر شہر کے مسائل پر اپنا موقف پیش کریں۔
میں نے کراچی کے چند کالم نگاروں کو بھی ای میلز بھیجی ہیں مگر سوائے ارد شیر کاؤس جی کے کوئی اس موضوع کو اہمیت کا متقاضی نہیں سمجھتا۔ ہر کوئی بندر بانٹ میں سے حصہ چاہتا ہے۔
وزیر اعلی سندھ نے گزشتہ روز سندھ اسمبلی کی کاروائی کے دوران اخبار نویسوں سے جو بات چیت کی اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ پروجیکٹ پر سوائے ملکیت کے اور کوئی تحفظات نہیں رکھتے۔ کل کے اجلاس میں پیپلز پارٹی ڈینگی وائرس اور جزائر پر بات چیت کرنا چاہتی تھی مگر حکومت نے ان کی ایک نہ سنی اور اسپیکر نے ایک ایم پی اے کو باہر نکلوادیا۔
jo log shro say post or un par howay tabsiray parhtay rahay hain woh yeh baat achi tarah jaantay hon gay kay humara aitraz Nouman ko MQM ka kahnay par naheen balkay MQM ko ladeen or dahshat gard jamaat kahnay par tha,kion kay hamara taluq bhi karachi say hay is liay humain bhi MQM ka fafadar samjha gaya,
Humari majbori yeh hay kay hum kisi Allah or Rasool or us ki aakhri kitab par eemaan rakhnay walay ko ladeen ya kafir naheen kahsaktay or na hi bagair tasdeeq kay kisi ko dahshat gard log dosron ko to gibat or buhtan par dars detay hain laikin khud us par amal karna bhol jatay hain or hamaray nazdeek yeh bhi munafiqat hay,aisay deen dar logon say bahtar hum un seculars ko samajhtay hain jo kam say kam jo kahtay hain us par amal bhi kartay hain or us par datay bhi rahtay hain,log jo adwantages yahodion or isaion ko detay hain MQM main shamil logon ko us kay bhi qabil naheen samajhtay,un kay nazdeek balochi kuch bhi karain un kay bhai hain magar aik urdu speeking agar MQM main shamil hay to us kay dahshat gard honay main koi shak naheensirf is liay kay woh aik zameen kay tukray malik hain or urdu bolnay walon kay paas koi zameen ka tukra naheen?,
jab aap kisi siasi jamat ko kuch kahtay hain to usmain shamil tamam logon ko lapait laytay hain,
tamam siasi jamtain bashamool PPP,Muslim leeg
bamay apnay tamam hisay bakhron kay,MMA,garz jo bhi hokomat ka hisa rahi hain kisi nay aaj tak is mulk or is kay gareeb awam ki bhalaai kay liay kuch na kia balkay or ulta nuqsan pohnchaya,yeh kitni deendaar hain yeh bhi hum sab ko pata hay or kistarah apnay mukhalifon or apni hi jamaat main shamil ikhtilaf rakhnay walon ka qatal karwati rahi hain yeh bhi sab jaantay hain,laikin inko koi yeh alqabaat naheen deta,kion kay yeh wadairon jageer daron or unko support karnay walon ki jamatain hain jabkay hamaray nazdeek agar MQM ladeen or dahshat gard hay to yeh us say bhi pahlay hain halan kay hum in alfaaz ko kisi kay liay bhi istimaal karna pasand naheen kartay,
or Noumaan hum is bat ki bhi wazahat kar chukay hain kay humain kisi kay kisi siasi jamaat say taluq rakhnay par na pahlay koi aitraz tha or na ab hay,hum nay to sunni tahreek ko bhi dahshat gardon ki jamaat kahnay par aitraz kia tha jab tak kay sabit na hojaay hum kisi ko aisa kahnay ka haq naheen rakhtay agar kisi or siasi jamaat ko aisa kaha jaay to hum us par bhi isi tarah ikhtilaf karain gay,
humain un logon say communicate karnay main bohat mushkil hoti hay jo qool or faile main tazad rakhtay hain,bas yahi humari majboori hay,
نعمان صاحب ميں دو باتوں کيلئے معذرت خواہ ہوں ۔ ايک کہ ميں نے شائد ابھی تک ميری درخواست پر تبصرہ کے فونٹ بدلنے آپ کا شکريہ ادا نہيں کيا ۔ دوم ۔ ميں آپ کے بلاگ کا غلط استعمال کر رہا ہوں کيونکہ مہر افشاں صاحبہ کا اپنا بلاگ نہيں ہے ۔
مہر افشاں صاحبہ ۔ آپ کے خيالات آپ کے ہيں ۔ آپ پہلے بھی مجھے منافق لکھ چکی ہيں اور اب بھی اشارہ اسی طرف ہے اور بھی کئی مفروضے آپ نے مجھ پر ثبت کئے ہيں ۔ بہرحال نہ مجھے اس کا کوئی افسوس ہے نہ شکائت ۔ آپ پر اتنا واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان بننے سے پہلے جتنی سياسی جماعتيں تھی ان ميں سے مسلم ليگ دين کی بنياد پر تھی اور باقی ساری لادين تھيں ۔ اس وقت صرف ايم ايم اے کا منشور دين ہے [وہ عمل کيا کرتے ہيں يہ الگ بات ہے] باقی ساری جماعتيں لادين يعنی سيکولر ہيں ليکن اس ميں شامل لوگ کافر نہيں ہيں ۔ باقی جہاں تک ميرا تعلق ہے مجھے صرف ايک ہستی کی خوشنودی مطلوب ہے جو ساری کائنات کا پيدا کرنے اور چلانے والا ہے اور بس ۔ باقی جو مل جائے وہ بونس ۔
اللہ آپ کو خوش رکھے اور آپ دين اسلام کی خدمت کرتی رہيں اور اللہ ہميں بھی سيدھی راہ پر قائم رکھے ۔ آمين ۔
لا علمنا الّا ما علّمتنا انَّکَ انت العليم الحکيم ۔
hum aik bar phir aap sab say darkhwast kartay hain kay hamara blog na honay ki wajah say agar aap main say kisi ko bhi hamaray tabsiray karnay par aitraz ho to humain bila takaluf mutla kar dain,hum tabsiray karna band kar dain gay,shukria,
Allah farmata hay kay mujhay meray bandon main talash karo,or main apnay huqooq to shaaid maaf bhi kardon magar bandon kay hoqooq maaf naheen karon ga,
کبھی کبھی ہم اصل موضوع سے ہٹ کر اپنے اختلافات چھیڑ دیتے ہیں اسطرح تحریر کا مزہ تو کرکرا ہوتا ہی ہے ساتھ ہی پڑہنے والے پر بھی کوئی اچھا اثر نہیں ہوتا۔
ہمارا یہی مشورہ ہے کہ اگر آئندہ ہم نے ایسی بحث چھیڑنی ہو تو یا اپنا بلاگ استعمال کیا کریں یا پھر ذکریا صاحب کا فورم استعمال کرنا شروع کردیں۔ کیا خیال ہے آپ صاحبان کا؟
یار نعمان آپ اپنے بلاگ پر ویب پیڈ شامل کرلو۔ رومن اردو کی اتنی لمبی لمبی گفتگو نہیں پڑھی جاتی بعض اوقات۔
Afzal sahab shaaid aap nay gor kia ho kay aisi koi cher char hum nay kam say kam kabhi shro naheen ki hum to mutaliqa post par hi tabsiray kartay hain laikin agar koi alag say baat karay to hum us ki tashee zaroor kartay hain,
شاکر ویب پیڈ جلد شامل کرلیا جائے گا۔ مگر ایسا نہیں کہ تب ہر کوئی رومن اردو لکھنا چھوڑ دے گا۔
نعمان صاحب، اوپر جاری مذہبی بحث سے قطع نظر جزائر کا معاملہ بہت اہم ہے اور اسے اٹھانا لازم ہے۔ یقینا ہر قطعہ زمین کا واحد مصرف اسے بیچ کر پیسے کھرے کرنا نہیں ہوتا اور وہ خاموش اور پنہاں ماحولیاتی خدمات جو کراچی کے سمندری جنگلات اس شہر کو پہنچا رہے ہیں ان کا کوئی متبادل ممکن نہیں ہو سکتا مجھے تو یوں لگتا ہے کہ، خاکم بدہن، ہمارے اہل اقتدار نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ پاکستان ایک قریب المرگ گائے ہے اور اس کے مرنے سے پہلے پہلے اس کے جسم سے جو جو قیمتی چیز بیچ کر کمیشن کھایا جاسکے اس میں دیر نہیں کرنا چاہیے اکثر سیاسی جماعتوں کے بڑے قائدین، ریٹائرڈ جرنیل اور سرکاری افسران اپنے اور اپنی اولاد کے لیے کینیڈا، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا وغیرہ میں مال دنیا اور توشہ آخرت کا بند و بست کر چکے ہیں اور ہمیں اس (دوبارہ خاکم بدہن) سڑتی ہوئی لاش کے تعفن میں سسکتے چھوڑنے کے لیے پر تول رہے ہیں
جی قاضی صاحب ہمارا خیال بھی کافی عرصہ سے یہی ہے،یہ بتاہیئے اس کے خلاف کوئ لاحہ عمل ہے آپ کے پاس؟
قاضی بالکل یہ مسئلہ بہت زیادہ اہم ہے۔ مگر ماہی گیروں اور چند مقامی تنظیموں کے علاوہ کوئی اس بات کا ادراک نہیں رکھتا۔ کراچی کے عوام اس احتجاج میں بالکل تنہا ہیں۔ کوئی سیاسی جماعت اس مسئلے پر مضبوط اسٹینڈ لینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ابھی چند دن پہلے ماہی گیروں کی ایک کشتی ریلی بھی نکالی گئی اس کے بعد جزیروں پر موجود ایک مزار کی تقریبات عرس کے دوران میں بھی ایک چھوٹا سے مظاہرہ ہوا۔ مگر اس احتجاج پر کوئی کان نہیں دھر رہا۔ ابھی تک کسی نے اس منصوبے کو روکنے کے لئے کوئی قانونی پٹیشن بھی داخل نہیں کی ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق ایک مقامی تنظیم شہری شاید جلد ایسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آپ کے ادارے کی تو ماحولیات اور خصوصا منگرووز کے بارے میں کافی تحقیق ہے۔ اچھا ہو اگر آپ کا ادارہ حکومت پاکستان کو اس کے نقصان دہ اثرات سے آگاہ کرے۔
جب بات وفاق کی ہوتی ہے، تو پھر ناانصافی لامحالہ ہونی ہی ہے۔ مجھے کوئی ایسا معاملہ بتائیں جہاں پر وفاق نے سندھ کے ساتھ انصاف کیا ہو؟ ہزاروں معاملے ہیں، وفاق کی اّنھی پالیسیوں کی وجہ سے آج مجھ جیسے کئی نوجوانوں کو ٔپاکستان سے نفرت ہوگئی ہے۔
ہم سندھی لوگوں نے پاکستان کی حمایت صرف اس لئے کی تھی کہ یہاں پر ہمیں انصاف ملے گا۔ ہمیں اپنی خود مختیاری ملی گی۔ ہم نے پنجابیوں اور مھاجروں کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا۔ اور نہ ہی ہم نے کوئی پاکستان کو بچانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مذہب کے نام پر اگر کوئی یکجا رہ سکتا تھا تو آج دنیا میں اتنے مسلم ممالک نہ ہوتے۔ صرف ایک ہی مسلم ریاست ہوتی۔
آفتاب بھائی، غالبا مہاجروں سے آپ کی مراد غیرملکی بنگالی اور افغان تارکین وطن ہیں۔ کیونکہ اردو اسپیکنگ نئی نسل خود کو نیو سندھی کہلوانا پسند کرتی ہے۔ میں ذاتی طور پر نیو کے بھی حق میں نہیں ہوں اسلئے خود کو مکمل سندھی سمجھتا ہوں۔ اچھا اب آتے ہیں موضوع کی طرف۔ جو کہ ہے ڈائمنڈ سٹی پروجیکٹ، بدقسمتی سے ایم کیو ایم کے وزراء کراچی کو دبئی بنانے پر تلے ہیں اس لئے ان کے دماغ میں یہ خناس بھرا ہوا ہے کہ ہمیں دبئی کی طرز پر ترقی چاہئے۔ وزیراعلی سندھ ان کے ہاتھوں مجبور ہیں اور پیپلزپارٹی اپنے اسٹریٹ پاور کو استعمال ہی نہیں کرتی۔ اب یہ لڑائی کون لڑے گا؟ وفاق اس مسئلے پر تب ہی سنجیدگی سے غور کرے گا جب سندھ کے عوام اسے روکنے کی کوشش کریں گے۔