اردو بلاگستان۔ ایک جائزہ چند تجاویز

ایک عرصہ ہوا اردو میں بلاگنگ کا سلسلہ شروع ہوئے۔ اس دوران ویب پر اردو نے خوب ترقی کی۔ لیکن اردو بلاگستان کی مجموعی کارکردگی اور ترقی کوئی اتنی دل خوش کن نہیں رہی۔ گرچہ اردو بلاگوں میں اضافہ جاری ہے مگر یہ اضافہ بلاگستان کے مجموعی اوسط اضافے سے بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ اردو بلاگستان معیار کے اعتبار سے بھی کافی پیچھے ہے۔ اس پوسٹ میں اور اس کے بعد آنے والی چند پوسٹس میں ہم اردو بلاگستان کو درپیش رکاوٹوں، خامیوں، کمزوریوں کا جائزہ لیں گے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے تجاویز دیں گے۔ یہ ایک کھلا مباحثہ ہے اور اس امید پر شروع کیا جارہا ہے کہ اردو بلاگرز اس سلسلے میں اپنی آراء کا اظہار کریں گے، تجاویز پیش کریں گے اور اس سلسلے میں لائحہ عمل طے کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔

اس سلسلے میں درج ذیل موضوعات پر بات ہوگی:

  • اردو لکھنا پڑھنا
  • بلاگ ڈیزائن اور قابلیت استعمال
  • بہتر بلاگنگ

اردو لکھنا پڑھنا

بہت سے لوگ جو ایک عرصے سے کمپیوٹر استعمال کررہے ہیں، اردو سے محبت بھی کرتے ہیں اور اردو میں لکھنا بھی چاہتے ہیں، پھر بھی ابھی تک اس بات سے ناواقف ہیں کہ وہ اپنے کمپیوٹر پر اردو کیسے لکھیں۔ اس سلسلے میں اردو ویب ڈاٹ آرگ کی کوشش قابل تحسین ہے۔ مگر اس سے بھی بہت زیادہ کیا جاسکتا ہے۔ مثلا ایسے تمام ویبسائٹ اور بلاگ جو اردو میں ہوں وہاں فونٹ انسٹالیشن کے ساتھ ہی ایک ربط ہونا چاہئے جو یا تو اردو ویب ڈاٹ آرگ کے ٹیوٹریل کی طرف لے جاتا ہو۔ یا اگر بلاگر یا ویب ماسٹر چاہیں تو اردو وکی کے صفحے کا مواد اپنے سائٹ پر نقل کرلیں اور پھر اس کا ربط فراہم کردیں۔ جتنے زیادہ صفحات پر اس ٹیوٹریل کا لنک موجود ہوگا اتنا زیادہ اس بات کا امکان ہوگا کہ نئے لوگ اپنے کمپیوٹر پر اردو لکھنا سیکھ سکیں گے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے اردو بلاگ لکھنے کے لائق ہوسکیں گے۔

عجیب بات یہ ہے کہ ابھی تک بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن کے کمپیوٹر پر اردو فونٹ انسٹال نہیں ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام اردو بلاگ و ویبسائٹ فونٹ انسٹالیشن کی ہدایات اور ڈاؤنلوڈ کا ربط اپنے سائٹس پر رکھیں۔ ایسے تبصرہ جات کو خصوصی توجہ دی جائے جن میں کوئی صارف آپ کے بلاگ یا سائٹ پر اردو نہ پڑھ سکنے کی شکایت کرے۔ معلوم کریں وہ لوگ کونسا آپریٹنگ سسٹم اور براؤسر استعمال کررہے ہیں اور انہیں فونٹ انسٹالیشن کی بابت جتنی ممکن ہوسکے رہنمائی فراہم کریں۔ یاد رکھیں اس سے نہ صرف آپ کے سائٹ کی ریڈرشپ میں اضافہ ہوگا بلکہ مجموعی طور پر تمام اردو ویب کی قدر بڑھے گی۔

ڈیزائن اور قابلیت استعمال

اردو بلاگستان میں جو خامی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ بلاگز کے ڈیزائن انتہائی بدنما ہوتے ہیں۔ جس سے اچھا مواد بھی پڑھنا کافی ثقیل ہوجاتا ہے۔ اردو بلاگستانی اپنے سائٹ کے ڈیزائن میں اس بات کا خیال نہیں رکھتے کہ آیا ان کا سائٹ مشہور براؤسروں پر قابل استعمال ہے یا نہیں، ان کے صفحات آسانی سے پڑھے جاسکتے ہیں۔ فونٹ سائز زیادہ چھوٹا یا زیادہ بڑا تو نہیں۔ تبصرہ جات میں لوگ آسانی سے اردو اور انگریزی لکھ سکتے ہیں یا نہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔

مجھے نہیں معلوم کہ لوگ کیوں اپنے بلاگز کو ایسی بری حالت میں چھوڑے رکھتے ہیں حالانکہ وہ پابندی سے بلاگ لکھ رہے ہوتے ہیں مگر وہ اپنی بلاگ کی بدنمائی یا قابلیت استعمال کے بارے میں بالکل فکرمند نہیں ہوتے۔ اس سے ان کا صارف مایوس ہوتا ہے اور یہ خیال کرتا ہے کہ جو لوگ سائٹ کے ڈیزائن کو اس طرح رکھتے ہیں ان کا لکھا بھی ایسا ہی ہوتا ہوگا، ناپختہ، بدنما اور بے ڈھنگا۔

ایک اچھا بلاگ ڈیزائن وہ ہے جو قابل استعمال ہو اور صارف کو آسان معلوم ہو۔ اس بارے میں انگریزی زبان میں ویب پر بے تحاشا معلومات موجود ہے۔ جس استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے ایک عام بلاگر پیشہ ور ویب ڈیزائنر نہیں ہوتا۔ لیکن چند سادہ اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی بھی شخص ایک قابل استعمال سائٹ بناسکتا ہے۔

اس سلسلے میں میری تجویز یہ ہے کہ ہم اردو ویب ڈاٹ آرگ کے پلیٹ فارم سے ایک ایسا پروجیکٹ شروع کریں جس کے تحت چند سادہ اردو تھیم ورڈپریس اور بلاگر کے صارفین کو پیش کئے جائیں۔ لیکن ان تھیمز کی خصوصیت یہ ہونی چاہئے کہ وہ بہت زیادہ آزمائش اور معیاربندی کے بعد جاری ہوں۔ لیکن ہر کوئی اپنے بلاگ کا تھیم خود تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ گرچہ میں کوئی ایکسپرٹ تو نہیں لیکن چند چیزیں جو میں نے سیکھی ہیں وہ یہاں بانٹنا چاہوں گا۔

ڈیزائن کے حوالے سے یاد رکھنے کی باتیں۔

1۔ فونٹ کا انتخاب
یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی اسٹائل شیٹ میں کم از کم تین فونٹ ضرور رکھیں۔ نفیس ویب نسخ، اردو نسخ ایشیا ٹائپ اور ٹاہوما۔ آج کل ایک فونٹ پاک نستعلیق کا چرچا ہے لیکن میں قطعا یہ مشورہ نہیں دونگا کہ اسے کسی بھی بلاگ کی اسٹائل شیٹ میں بطور ترجیح اول رکھا جائے۔ کیونکہ اس میں ابھی کافی خامیاں ہیں۔ میری ذاتی رائے میں نفیس ویب نسخ اس وقت سب سے زیادہ عمدہ فونٹ ہے۔ اردو نسخ ایشیاٹائپ، بی بی سی اردو کا فونٹ ہے اسلئے تقریبا ہر اردو پڑھنے کے شائق کے کمپیوٹر پر نصب ہوتا ہے۔ اور ٹاہوما مائکروسوفٹ ونڈوز ایکس پی اور دو ہزار میں بائی ڈیفالٹ انسٹال ہوتا ہے۔ یوں آپ کا بلاگ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لئے پڑھے جانے کے لائق ہوجاتا ہے۔

2۔ فونٹ کا سائز
اردو کے تمام فونٹ چھوٹے رکھنے پر پڑھے جانے کے لائق نہیں رہتے۔ اس لئے آپ اپنے بلاگ پر فونٹ کا سائز 16 پکسل رکھیں۔

3۔ فونٹ کا رنگ

کالا یا سرمئی رنگ اگر آپ ہلکے رنگ کا بیک گراؤنڈ کلر استعمال کررہے ہیں ورنہ سفید کے کئی شیڈ استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ یہ دیکھیں کہ اس رنگ میں آپ کا ٹیکسٹ بالکل واضح نظر آئے اور صارف کو اسے پڑھنے کے لئے آنکھوں پر زور نہ ڈالنا پڑے۔

4۔ روابط کا رنگ

آپ کے بلاگ پر جو لنک ہوں ان کے رنگ میں ایک تسلسل رکھیں۔ انہیں نمایاں کریں۔ اردو لکھنے میں ایک مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ جب آپ کسی اردو لفظ کو لنک بنانا چاہتے ہیں تو ایچ ٹی ایم ایل لکھنے کے لئے انگریزی میں سوئچ کرتے ہیں جس سے اکثر لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ ان کا ٹیگ کہاں ختم ہوا اور کہاں شروع۔ بعد میں وہ اسے جوں کا توں شائع بھی کردیتے ہیں۔ اسی باعث اردو کے بلاگز پر اکثر ایسی پوسٹس نظر آتی ہیں جن میں پورے پورے پیراگراف لنک ہوئے ہوتے ہیں۔ تھوڑی سی مشق سے اس خامی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

4۔رنگوں کا انتخاب

اچھا تو آپ کو ہرا اور نارنگی رنگ بہت پسند ہے۔ مگر جناب آپ کا ویب سائٹ یا بلاگ کوئی گولا گنڈا نہیں کہ ایسے رنگ برنگی بنانا ضروری ہو۔ آنکھوں کو چبھنے والے رنگوں سے گریز کریں۔

سائڈ بار
آپکی سائڈ بار کسی سرکاری دفتر کی فائلوں کی الماری نہیں کہ اس میں جو جی چاہے ٹھوس دیا۔ اکثر اردو بلاگرز کی سائڈ بارز میں عجیب و غریب گرافک اینیمیشنز، تصاویر، بھونڈے ربط، بلاگ ڈائریکٹریوں کے ربط اور پتہ نہیں کیا کیا الا بلا بھرا ہوتا ہے۔ اس کچرے کو صاف کریں۔ آپ کی سائڈ بار میں زیادہ سے زیادہ روابط ہوں اور کم سے کم تصویریں اور ان تمام روابط کی پیش کش کا انداز یکساں رکھیں۔ یہ نہیں کہ کوئی ربط تو بہت بڑے فونٹ میں ہے اور کوئی بالکل چھوٹے۔ کہیں کوئی ربط سائڈ بار سے نکل کر مین کنٹینٹ پر چڑھا جارہا ہے۔

تصاویر
اپنے بلاگ پر بھاری گف اینیمیشن ڈالنے سے پرہیز کریں۔ کیونکہ ایک تو یہ لوڈ ہونے میں وقت لیتی ہیں، آپکی بینڈوتھ ضائع کرتی ہیں اور دوسرا یہ کہ اکثر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ زیادہ تر ویب صارفین گف اینیمیشنز سے کوفت زدہ ہوتےہیں۔ یاد رکھیں چاہے کوئی گف اینیمیشن آپ کو کتنی ہی کیوٹ لگتی ہو لیکن آپ بلاگ کے ڈیزائن کے لئے وہ زہر قاتل ہے اس سے حتی الامکان پرہیز کریں۔

5۔ کراس براؤسر ٹیسٹنگ
اپنے بلاگ کو کم از کم فائر فوکس اور انٹرنیٹ ایکسپلورر کے مختلف ورژن پر چیک کریں۔

جاری ہے۔۔۔

تبصرے:

  1. انشاءاللہ تم بہت جلد اردو ویب پر اردو ورڈ پریس کی ریلیز دیکھو گے۔ میں نے ایک صاحب کو اس کام پر لگایا تو ہوا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ وہ یہ کام کب مکمل کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ اردو ورڈ پریس کا پیکج جاری ہوجائے تو اس کی اردو تھیمز بھی پیش کی جا سکیں گی۔ ویب پر ورڈ پریس کی لاتعداد تھیمز پائی جاتی ہیں۔ ان میں چند کو منتخب کرکے اردو پبلش کرنے کے لیے کسٹمائز کیا جا سکتا ہے۔ ازسرنو نئی تھیم بنانا کافی محنت طلب اور مشکل کام ہے۔

    ایک اچھے بلاگ کے لیے اس کی اچھی تھیم کا ہونا ضروری ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ ضروری اس پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کا معیاری ہونا ہے۔ آج کل کے بلاگرز اس پہلو کو فراموش کر دیتے ہیں اور اپنی توجہ اپنے بلاگ کو طرح طرح کے ماڈیولز سے سجانے پر منذول کر دیتے ہیں۔

  2. نبیل، میرا خیال یہ ہے کہ تھیمز کو اردو کے لئے کسٹمائز کرنا ایک اچھا آئیڈیا نہیں ہے۔ کیونکہ اکثر تھیمز اس خیال سے نہیں بنائے جاتے کہ انہیں رائٹ ٹو لیفٹ زبانوں کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اس لئے ان کا ترجمہ تو کیا جاسکتا ہے، مگر ڈیزائن اور بصری پیشکش کے لحاظ سے وہ مس فٹ ہی محسوس ہوتے ہیں۔ تھیم بنانا کوئی اتنا مشکل کام نہیں۔ اگر آپ کہیں تو میں ایک آدھ تھیم بنا کر دے سکتا ہوں۔

    میں بالکل متفق ہوں کہ مواد سے زیادہ ضروری اور کوئی چیز نہیں اور اس سیریز کی اگلی پوسٹ اسی بارے میں ہے۔ امید ہے اس پر بھی آپ اظہار خیال فرمائیں گے۔

  3. میں سوچ رہا تھا کہ تاریخ کے اعتبار سے اردو بلاگروں کی فہرست مرتب کی جائے ۔ میرا خیال ہے کہ آپ یہ کام بھی شروع کریں ۔ یعنی ایک فہرست اس ترتیب پر مرتب کی جائے کہ کس بلاگر نے اردو بلاگنگ کب شروع کی تھی ۔
    کیا خیال ہے؟

  4. علاوہ ازیں امتحانوں کے بعد میں انٹرنیٹ پر اردو کے لیے کچھ “بلاک بسٹر“ قسم کے کام کرنے والا ہوں

    😉

  5. نعمان، ترجمہ تو سوفٹویر کا ہوتا ہے، باقی تھیم میں تو لینگویج سٹرنگز فٹ کیے جاتے ہیں۔ تھیم کی اردو کسٹمائزیشن سے میری مراد محض سمت دائیں سے بائیں کر دینا نہیں‌ تھا بلکہ اس کی آپٹکس میں اردو کے لحاظ سے مناسب تبدیلیاں لانا بھی تھا۔ یہ کام نئی تھیم بنانے سے کہیں زیادہ آسان ہے اور میرے جیسا ویب ڈیزائن سے ناواقف آدمی بھی کسی حد تک یہ کام کر لیتا ہے۔ بہرحال اگرتم یا اور کوئی صاحب نئی تھیمز بنانے کو راضی ہوں تو یہ اور بھی اچھی بات ہے۔

  6. افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی ادارے کبھی اس طرف توجہ نہیں دیتے ۔ سب سے زیادہ بے غیرت پاکستان کے بڑے اخبارات ہیں جو اردو زبان کی وجہ سے اربوں بنا رہے ہیں لیکن کبھی کسی پروجیکٹ کو سپانسر نہیں کرتے۔ یہاں مغربی ممالک میں چھوٹے ادارے بھی تحقیقی کاموں‌ میں‌ اپنا حصہ ڈالتے نظر آتے ہیں۔

  7. قدیر یہ فہرست مرتب کرنے کا کام تم اپنے سر لے لو۔ اور بلاک بسٹر قسم کے کارناموں کا انتظار رہے گا۔

    نبیل، بات آپ کی درست ہے اور یہ ایک آسان اور قابل عمل حل ہے۔ ہمیں ورڈ پریس کے لئے بہت سارے تھیمز کی ضرورت ہے چاہے وہ کسٹمائزڈ ہوں یا مخصوص۔

    نون پاکستان میں ادارے کمزور ہیں لوگوں کو چاہئے کہ وہ خود اپنی ذمہ داری محسوس کریں اور آگے بڑھیں کسی کا انتظار نہ کریں۔

  8. شعیب، بالکل صحیح۔ لک بھلے ہی اچھا نہ ہو مگر ایسا ضرور ہے کہ پڑھنے والے کو گراں محسوس نہ ہو۔ اردو پوائنٹ کا ڈیزائن سادہ اور خوبصورت ہے۔ وہ بھی ورڈ پریس استعمال کررہے ہیں۔

  9. میرا نیا بلاگ بھی شامل کر لیجئے

    ‎http://tariqraheel.wordpress.pk‎

    ‎http://tariqraheel.blogspot.com‎

    ‎http://sweetjaveria.blogspot.com‎

Comments are closed.