بہتر بلاگنگ
اگر کوئی آپ سے کہتا ہے کہ بلاگنگ لکھنے سے مختلف ہے تو وہ غلط کہتا ہے۔ بلاگنگ درحقیقت لکھنا ہی ہے۔ آپ کا بلاگ اتنا ہی بہتر ہے جتنا اچھا وہ لکھا گیا ہے۔ مگر ظاہر ہے آپ کوئی پیشہ ور انشاء پرواز تو نہیں، اور ہونا بھی نہیں چاہئے کیونکہ میری مانیں لوگ انشاء پروازوں سے تنگ ہیں۔ مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ وہ کسی دیوانے کی بڑبڑاہٹ کو زیادہ عرصے تک دلچسپ خیال کرتے رہیں گے۔
اچھا لکھنے سے یہاں مراد یہ ہے کہ ایسا مواد جہاں لکھنے والا اپنا پیغام پڑھنے والے تک پہنچا سکے۔ یہ بالکل سادہ اور آسان سی بات ہے۔ اگر آپ اپنے جذبات، احساسات، خیالات اور تصورات کسی کو لکھ کر سمجھا سکتے ہیں تو آپ ایک اچھے لکھاری ہیں۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ لکھنا اور ویب پر لکھنا ایک جیسے کام ہیں مگر ان کو انجام دینے کے ڈھنگ اور طور طریقے الگ ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ جس طرح روایتی میڈیا میں خبر، مضمون، کالم، اشتہار ، وغیرہ لکھنے کے الگ طریقے ہوتے ہیں ایسے ہی بلاگ لکھنا بھی ویب پر لکھی جانے والی دیگر اصناف سے مختلف ہے۔
بلاگنگ ڈائری لکھنا نہیں۔ یہاں لوگ آپ کے لکھے کو پڑھتے بھی ہیں، اس پر تبصرے بھی کرتے ہیں، اسے اپنے بلاگ یا ویب سائٹ پر بھی نمایاں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس بارے میں بتاتے ہیں۔ تو بنیادی طور پر بلاگنگ قاری اور لکھاری کی انٹرایکشن کا نام ہے؟
غالبا نہیں۔ کیونکہ کئی بلاگ ایسے بھی ہیں جہاں تبصرہ جات نہیں ہوتے، صرف روابط ہوتے ہیں، پوسٹس ہوتی ہیں۔ دراصل بلاگنگ ویب کا وہ نمونہ ہے کہ جہاں ہائپرٹیکسٹ کے ذریعے لوگ خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ چاہے وہ یہ تبصرہ جات کی صورت کریں یا روابط بانٹ کر کریں۔ تو صرف بہتر اظہار خیال ہی نہیں، بہتر صارف انٹرایکشن بھی ایک اچھے بلاگ کے لئے ضروری ہے۔ یعنی جب کوئی صارف آپ کی اچھی تحریر آپ کے بلاگ پر پڑھے تو ایسا نہ ہو کہ اسے پڑھنے کے بعد وہ خود کو بند گلی میں پائے۔ آپ کو اسے کچھ ایسی ایکٹویٹی فراہم کرنا ہوگی جس سے وہ اس گفتگو پر آگے کچھ پڑھ سکے، اپنے خیالات کا اظہار کرسکے یا اسے دوسروں سے بانٹ سکے۔ آگے کچھ پڑھنے والا کام اتنا مشکل نہیں، اس کے لئے مناسب جگہوں پر حوالہ جات دینے، ربط فراہم کرنے سے کام چل جاتا ہے۔ مگر صارف سے تبصرہ کروانا یا اسے اس بات پر مجبور کرنا کہ وہ اس موضوع کو آگے پہنچائے ایک مشکل مرحلہ معلوم ہوتا ہے۔ اور اس مرحلے سے گزر کر ہی آپ اچھی بلاگنگ کرسکتے ہیں۔
تبصرہ جات کے لئے ضروری ہے کہ آپ کی پوسٹ میں کچھ ایسے سوالات ہوں جن پر قاری کی رائے معلوم کی گئی ہو۔ میں اپنی گذشتہ پوسٹس میں یہ تجربات کرچکا ہوں۔ دیکھیں
مثال نمبر ایک میں قاری کو اکسایا گیا ہے کہ وہ ایک موضوع پر اپنی رائے کا اظہار کرے۔ مثال نمبر 2 ایک پوسٹ ہے لیکن اس میں قاری کو مجبور نہیں کیا گیا کہ وہ اظہار خیال کرے بلکہ لکھنے والے نے یعنی میں نے صرف اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور ان کی بات جاننے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ مثال نمبر 3 میں کچھ ربط ہیں اور یہاں انٹرایکشن کا کام قاری ربط پر کلک کرکے انجام دیتا ہے اور تبصرے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ میرا بلاگ ایک بہتر بلاگ ہے۔ بلکہ میں اپنے تجربات آپ کو بتا رہا ہوں۔ آپ بھی انہیں اپنے بلاگ پر آزمائیں اور دیکھیں کیا نتائج نکلتے ہیں۔
اگر بلاگ پر لوگ تبصرہ نہ کریں، روابط نہ بانٹیں یا دوسرے بلاگز پر ہونے والے تذکروں پر نہ بات کریں تو وہ بلاگ ایک بہتر بلاگ نہیں ہے۔ اگر آپ کا لکھا ہوا مواد لوگوں کے ذہن میں کوئی سوال، کوئی خیال پیدا کرتا ہے۔ تو آپ ایک اچھے لکھاری ہیں۔ لیکن۔ اگر آپ کا لکھا ہوا لوگوں کے ذہن میں نہ صرف کوئی خیال یا سوال پیدا کرتا ہے بلکہ انہیں اس بات پر اکساتا بھی ہے کہ وہ اپنے ذہن کی بات آپ کے بلاگ پر یا ویب پر کہیں بھی دوسروں سے بانٹیں، تو پھر آپ ایک اچھے بلاگر ہیں۔
لیکن کیا آپ ایک اچھے لکھاری بھی ہیں؟ غالبا نہیں۔ اکثر بلاگر شوق میں اپنے روز مرہ معمولات میں سے وقت نکال کر لکھتے ہیں۔ لکھنے کے میدان میں ان کا تجربہ اتنا کوئی خاص نہیں ہوتا۔ لیکن ویب کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہاں لوگ روایتی میڈیا کے برعکس سادہ، مختصر اور جامع بات کو پسند کرتے ہیں۔ تو اچھا لکھنے کے لئے آپ کو جملے بنانے اور اپنی بات کو آسان ترین طریقے سے بیان کرنا آنا چاہئے۔ بعد میں جیسے جیسے آپ کو اس میں مہارت حاصل ہوتی جائے ویسے ویسے آپ لفاظی پر مشق ستم آزماتے جائیں۔
اس موضوع پر ویب سے چند منتخب مضامین:
اچھی چیز ہے یہ۔۔
ٹرائی کرتا ہوں اسے فی الحال تو دل نہیں کررہا بلاگ پر جانے کو۔۔۔ کافی دن سے ہی
بہت اچھے نعمان بھائی۔۔۔آپ کا انداز تحریر روز بروز پختگی کی طرف مائل ہے۔ شاکر بھائی کیا ہوا، کیا بیمارہیں آپ؟؟
بھائی جی بات غیر متعلقہ ہوجائے گی۔
خیر موڈ نہیں آج کل۔۔بس اتنا سمجھ لیں۔۔
[…] سکیں۔ ویسے اس موضوع پر نعمان صاحب اپنے بلاگ پر یہاں اور یہاں لکھ بھی چکے ہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سب لوگ اپنے بلاگز […]