جملہ حقوق کی جنگ

میری پچھلی پوسٹ پکنک ان ہسپتال پر میرے گھر میں جملہ حقوق کے حوالے سے قانونی بحث چھڑ گئی ہے۔ جب میری یہ پوسٹ اعلی عدالت کے روبرو پیش کی گئی تو میری پچھلی تمام پوسٹس پر بھی سوال اٹھے اور مجھ پر یہ سنگین الزام عائد کیا گیا ہے کہ میں دوسروں کی کہی ہوئی باتیں اور ان کے سنائے ہوئے قصے آگے سنا کر داد و تحسین پارہا ہوں۔ اس داد میں ان لوگوں کو بھی حصہ ملنا چاہئیے جنہوں نے دراصل یہ کہانیاں مجھے سنائیں۔

میرا موقف یہ ہے کہ ان لوگوں نے صرف تذکرہ کیا اور میں نے ان کے تذکرے کو لکھا اس لئیے اس داد و تحسین اور حقوق اشاعت پر ان کا دعوی بے بنیاد ہے۔ مگر ثبوت کے ساتھ مجھ پر یہ الزام عائد کیا گیا میں نے چند جملے حرف بحرف نقل کردئیے ہیں حالانکہ یہ جملے کسی اور نے کہے تھے اور مجھے اصولا قصہ یوں سنانا چاہئیے تھا کہ فلاں شخص نے یوں کہا۔

یہ فلاں شخص میری بہن نورالعین ہیں اور انہیں میری پوسٹ پکنک ان ہسپتال پر شدید اعتراضات ہیں۔ ہمارے گھر کے تنازعات سلجھانے کی عدالت میری والدہ اس معاملے میں فی الحال کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ طے یہ پایا ہے کہ دونوں فریقین رات کو مزید دلائل اور گواہان کے ساتھ پیش ہوں۔

آپ لوگ میرا بلاگ پڑھ کر لطف اندوز ہوئے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں؟ کیا میری بہن نورالعین اس پوسٹ پر کریڈٹ کی حقدار بنتی ہیں یا یہ کہ کیونکہ یہ پوسٹ میں نے لکھی ہے اور اس کی تزئین و آرائش کی ہے تو اس لحاظ سے میں اس پوسٹ کے تمام جملہ حقوق کا بلاشرکت غیرے مالک ہوں؟ یاد رہے کہ آپ کی دلائل رات کو اعلی عدالت کے روبرو پیش ہونگی اور اگر آپ میری حمایت کریں گے تو میں آئندہ آپ کو دوسروں کے سنائے ہوئے قصے مزید چٹخارے کے ساتھ سنانے کی یقین دہانی کرتا ہوں۔

تبصرے:

  1. اردو اور پنجابی کا مشہور جملہ کیا ہے وہ آپکو ا میل سے پتا چل چکا وگا خیر وہی بات پوری یہاں نہیں دہراوں گا ، ایک سوال ہی کرونگا ، آپ جان بھوج پاگل کیوں بن گیے ہو ، کس باگل سے انسپایرڈ یو جناب ؟

  2. bhai ye pakistan ha….yahan koi jumla-haqooq nhi hotay…ager aisay hi hota tou ham 250 rs ki cd itnay araam sy 25-30 rs ki na la rahay hotay 🙂
    dosri baat jo kaam ap kartay hain wo ham mein sy her koi karta ha…ager is trha her baat k baad ye likha jaye k falan kehta ha…tou baat ka maza tou gia..tou mera vote apkay stah hua 😛

  3. بھائي اتنا اچھا لکھتے لکھتے يہ کيا لکھنا شروع کرديا۔ لگتا نہيں کہ يہ آپ کي تحرير ہے۔ اور اگر واقعي آپ کي تحرير ہے تو پھر آپ نہائيت ہي خود غرض لگتے ہيں جو اپني سگي بہن کاحق مارتے ہوۓ بھي نہيں ڈرہے۔ اگر آپ ان کو ان کا حق دے ديں تو آپ کے کريڈٹ پر کوئي فرق نہيں آۓ گا بلکہ آپ کي توقير ميں اضافہ ہي ہوگا۔ ہميں اميد ہے يہي فيصلہ جج صاحبہ بھي کريں گي کيونکہ مائيں ہميشہ بيٹے بيٹيوں کے مقدمات ميں اکثر بيٹيوں کي طرف داري کرتي ہيں۔

  4. عدالت عالیہ اس مقدمے میں میرے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔ اپنے فیصلے میں جج صاحبہ نے یہ کہا کہ چونکہ یہ قصے سناتے ہوئے مجھے یہ ہدایت نہیں کی گئی تھی کہ ان الفاظ کو میں آگے اپنے یا قصہ سنانے والوں کے نام سے سنا سکتا ہوں یا نہیں اسلئیے مجھے آزادی ہے کہ میں انہیں اپنے نام سے لکھ سکتا ہوں۔ دوسرے فریق نے آئندہ کے لئیے مجھے متنبہ کیا ہے کہ میں ان کی سنائی ہوئی کوئی بات ان کی مرضی کے بغیر آگے بیان نہیں کرسکتا۔

Comments are closed.