کل میں اپنے خالو کے ساتھ اتوار بازار گیا تھا۔ کراچی میں اتوار بازار نام کے کئی عارضی بازار لگتے ہیں۔ الگ الگ علاقوں میں لگنے والے یہ اتوار بازار، الگ الگ خصوصیات کے سبب جانے جاتے ہیں۔ نارتھ کراچی میں لگنے والا یہ اتوار بازار گاڑیوں کے لئے مخصوص ہے۔ اتوار بازار میں استعمال شدہ گاڑیوں کے ڈیلر اور عام لوگ اپنی گاڑیاں فروخت کرنے کے لئے لاتے ہیں۔ خریداروں اور فروخت کرنے والوں کا ایک ہجوم ہوتا ہے۔
آج کل ہم نے ایک سینٹرو خرید رکھی ہے جسے ییچنا دشوار ہوگیا ہے۔ اسی سینٹرو کو لے کر ہم اتوار بازار گئے تھے۔ اس موقع پر میں نے اپنے نئے نوکیا 7610 موبائل فون سے کچھ تصاویر لیں انہیں دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
تو ایسے کہیں نا کہ آپ نے ہمیں یہ بتانا تھا کہ میں نے نیا نوکیا 7610 لے لیا ہے
😀
خیر آپ کی طرف لگنے والے اتوار بازار ذرا بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں فیصل آباد میں اتوار بازار کھانے پینے اور روزمرہ کے استعمال کی عمومی اشیاء پر ہی مشتمل ہوتے ہیں۔ اتوار کے علاوہ جمعہ بازار، بدھ بازار، پیر بازار، ہفتہ بازار غرض ہر دن کہیں نہ کہیں بازار ہوتا ہے بلکہ ادھر تو بعض لوگوں کا کاروبار ہی یہ ہے کہ ہر دن کہیں نہ کہیں جاکر سٹال لگاتے ہیں اور اپنا رزق کماتے ہیں۔
شکر ہے نعمان بھائی آپ کی واپسی ہوئی۔ اپنے شاکر بھائی تو شاید آپ کی فاتحہ پڑھنے کی سوچ رہے تھے۔ آپ کو نوکیا کی مبارکباد۔۔۔اور واقعی اس کی تصاویر کی کوالٹی بہت اچھی ہے۔
تو آپ نارتھ کراچی ميں رہائش رکھتے ۔ کونسے بلاک ميں ؟ ميں کراچی جاؤں تو تيں جگہ ضرور جاتا ہوں ۔ نارتھ کراچی ۔ ڈيفنس ۔ گلستانِ جوہر ۔
ميں نے شعيب صفدر صاحب کے بلاگ پر آپ کے تبصرہ کے بعد يہ لکھ ديا ہے ۔
ميں نعمان صاحب سے اتفاق کرتا ہوں ۔ جب نعمان صاحب صحافت سے باہر نکلتے ہيں تو بڑی پتے کی بات کرتے ہيں ۔
گمنام صاحب، جی نہیں میں نارتھ کراچی میں رہائش نہیں رکھتا اور صحافت سے بھی میرا ایسا کوئی تعلق نہیں ہے ہاں البتہ پتے کی بات تو میں اکثر و بیشتر کرتا رہتا ہوں۔ تشریف آوری کا شکریہ بہت اچھا ہوتا اگر آپ تبصرے کے ساتھ نام اور ای میل پتہ بھی لکھتے تو آپ کی پہچان رہتی۔
یہ میرا نام پتہ کہاں چلا گیا ؟ میں تو کبھی گمنام نہیں لکھتا ۔ اور آپ تھوڑی سی جُستجو کر لیتے ۔ شعیب صفدر صاحب کا بلاگ کھول کر نام دیکھ لیتے ۔
اور یہ کاروں کا بازار صرف نارتھ کراچی میں لگتا ہے کیا ؟
اجمل صاحب آپ شعیب کے بلاگ پر کس پوسٹ کی بات کررہے ہیں۔ نہیں اور جگہوں پر بھی لگتا ہے، لیکن وہاں اتنی زیادہ خرید و فروخت نہیں ہوتی یا یوں کہئے نارتھ کراچی کے بازار کا ہی زیادہ شہرہ ہے۔
تو پھر کار بکی یا نوکیا کا کیرہ ہی انجوائے کیا ؟
کار تو ابھی تک نہیں بکی۔ اب پھر اتوار کو جائیں گے۔
تصاویر میں اتوار بازار کے علاوہ اپ کو اور کچھ نہیں ملا؟؟؟؟؟
اور کیا ملنا چاہئے تھا؟
[…] زیادہ لمبے عرصے کی بات نہیں ہمیں ڈیجیٹل کیمرے کا شوق چرایا۔ سو اُسی وقت اپنے کمپیوٹر والے دوکاندار سے ایک ڈیجیٹل کیمرہ خرید ڈالا۔ کہنے کو تو وہ ڈیجیٹل کیمرہ تھا لیکن تصویر کی کوالٹی کسی عام اینالاگ(Analog) کیمرے سے بھی گھٹیا تھی۔ سو ہم نے اگلے ہی دن وہ کیمرے دوکاندار کو شکریہ کیساتھ واپس کر دیا۔ اس کے بعد ہم نے ایک دوست کے ساتھ مشترکہ طور پر Nikon کمپنی کا بنایا ہوا کیمرہ لیا، کیمرہ اچھا تھا، لیکن جلد ہی طبیعت بیزار ہوگئی۔ سو اسے دوست کے حوالے کر کے چلتے بنے۔ پچھلے سال کے اواخر میں ہم نے بلاگنگ شروع کی۔ اسی عرصہ کے دوران ہم اردو سیارہ کی وساطت سے کافی بلاگز کےمستقل قاری بن گئے۔ زیادہ تر بلاگز ہم اُردو کے ہی پڑھتے ہیں(کیونکہ انگریزی پڑھنے لکھنے میں ہم زرا ماٹھے واقع ہوئے ہیں)۔ تاہم ہم کچھ انگریزی بلاگ بھی پڑھ لیتے ہیں جیسے پاکستانیات، عدنان اور اسماء مرزا کا بلاگ(جن کے کئی الفاظ ہمارے سر پر سے گزر جاتے ہیں)۔ تمہید زیادہ ہی لمبی ہوگئی تو جناب بلاگوں کا ذکر اسلئے کیا کیونکہ اسماء مرزا، زکریا اور کچھ اور انگریزی بلاگ دیکھ کر ہمارا ڈیجیٹل کیمرے کا شوق پھر زندہ ہو گیا۔جب میں نے ان کے بلاگز پر فلکر(Flickr) اور ڈائرکٹ اپ لوڈنگ کے زریعے ڈالی گئی تصاویر دیکھیں تو ہمارا جوش پھر تازہ ہوگیا۔ نعمان نے ایک دن کسی کار بازار(چوری والی کاروں کا بازار نہیں) سے متعلق تصاویر پوسٹ کیں تو ہمیں غصہ ہی چڑھ گیا، کہ ہمارے پاس کیمرہ نامی چیز کیوں نہیں۔ گو ہمارے موٹرولا L7میں ایک گھٹیا سا کیمرہ ہے تو لیکن وہ ہمارے کام کانہیں۔ سو جناب بحث سمیٹے ہوئے ہم آپ کو خوشخبری دیتے ہیں کہ بالآخر ہم نے اپنے ایک آسٹریلوی دوست(گورے نہیں اپنے دیسی ہی) کی وساطت سے ایک عدد ڈیجیٹل کیمرا خرید ہی لیا۔ آسٹریلیا سے منگوانے کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان کے مقابلے میں مبلغ 5 ہزار روپے سستا پڑ گیا۔ جی تو ہمارےکیمرے کا نام اور ماڈل ہے:Canon A450 […]