تبصرے:

  1. چہ چہ چہ ۔ ۔ ۔ میرا خیال ہے کہ ان خاتون کو اسلام چھوڑ کر عیسائیت قبول کر لینی چاہیے ۔۔ ۔ تا کہ محترمہ اسلام کی سختیوں سے نجات حاصل کر سکیں ۔ ۔ ۔۔

    اور میرا پاکستان آپ کا کنہا بجا کہ جس تنگ لاگے وہ ہی جانے ۔ ۔ ۔میں نے اپنا تجربہ بیان کیا ہے ، مگر شاید نعمان بھائی کے ساتھ ایسا کچھ گذرا نہیں اور اللہ نہ کرے کہ انکے ساتھ ایسا کچھ ہو ۔ ۔ مگر شاید ابھی ہم اس درجے پر نہیں پہنچے کہ اپنوں کا دکھ درد خود محسوس کر سکیں ۔ ۔ ۔ اللہ ہم پر رحم کرے (آمین)

  2. اظہرالحق، اس سے بھی بہتر حل یہ ہے کہ اس اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں اسپینش انکویزیشن کی طرز پر اسلامی انکویزیشن شروع کر دی جائے جس میں لوگوں کو سولی پر لٹکا کر ان سے قبول گناہ کروایا جائے۔ جامعہ حفصہ کے کاربرداران نے اس کام کی ابتدا کر دی ہے۔

  3. نبیل ، آپ اگر مجھ پر طنز کر رہے ہیں تو شکریہ اور اگر یہ اسلام پر طنز ہے ، ماشااللہ ، اور اگر یہ جزباتی ڈائلاگ ہے تو ، اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو ہدایت دے ۔ ۔ ۔ اور اگر اس ہدایت والی بات پر بھی یقین نہیں تو ۔ ۔ ۔ تو بس پھر یہ ہی کہوں گاکہ ۔ ۔ ۔

    اب نعرہ تکبیر کا وقت گذر گیا
    آؤ اب وقت کی دھن پر رقص کریں ۔ ۔ ۔۔

  4. اظہر آپ کا تبصرہ احمقانہ ہے۔ آپ کو بہت شوق ہے ذاتی مثالیں دینے کا تو یہ بتائیں، اگر اللہ نہ کرے آپ کو کوئی اغوا کرلے اور کہے کہ یہ جرم قبول کرو ورنہ شریعت کی رو سے تمہیں سزا دی جائیگی تو آپ کیا کریں گے؟

    مجھے افسوس ہے کہ آپ اس معاملے کو اسلام کی عینک سے دیکھ رہے ہیں۔ یہاں کوئی اسلام پر طنز نہیں کر رہا خدارا اپنے عقیدے کو اعتماد بخشیں اور دوسروں کے عقائد کے بارے میں متجسس نہ رہا کریں۔

    کیا اسلام یہ کہتا ہے کہ کسی کے گھر کا دروازہ توڑ کر خواتین کو رسیوں سے باندھ کر اغوا کرلو؟ یقینا نہیں۔ تو پلیز ہم یہاں جامعہ حفصہ کی غنڈہ گردی پر بات کررہے اسے اسلام پر نہ لائیں۔

  5. تلخیاں ‌بڑھ رہی ہیں بہرحال احمقانہ اور دیگر تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرنا بہت ہی غلط ھے۔

  6. جامعہ حفصہ کی طالبات نے نہایت “احسن“ قدم اٹھایا ہے ۔ ہمیں اس طریقے کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ پوری دنیا میں صرف مسلمان ہی مسلمان ہوں ۔
    میں نبیل کی بات سے اتفاق کرتا ہوں ۔

  7. لمٹس کراس کرنے کا نتیجہ ہمیشہ خراب ہوتا ہے!اب چاہے یہ لمٹس آنٹی شمیم کراس کریں یا جمعہ حفصہ کی طالبات،

  8. یہ ملاؤں کی بستی ہے
    جسے چاہیں کہدیں مُرتد ہے
    جسے چاہیں کہدیں کافر ہے

    قدیر آپ کی راے پر افسردہ ہوں

  9. ایک بات معذرت کے ساتھ، نعمان کی تحریروں میں آجکل تقریباً دس دن کا وقفہ ہوتا ہے۔ حتٰی کہ چیف جسٹس کے معاملے میں ان کی کوئی تحریر موجود نہیں(سوائے منسٹر کے بڑے ہاتھ والی تحریر کے، جو کچھ حد تک متعلقہ کہی جاسکتی ہے)۔ اب جبکہ یہ واقعہ جو قریباً تین دن پرانا ہے،نعمان دو تحریریں لکھ چکے ہیں۔ کیا اس کے معنی یہ ہیں کہ نعمان اکثریت بلاگروں کی طرح تعصب کا شکار ہیں اور صرف ان معاملات پر لکھنا پسند کرتے ہیں جسمیں کسی مخصوص طبقہ یا گروہ کا نشانہ بنانا مقصود ہو؟ آپ کا کیا خیال ہے ؟؟؟

  10. ساجد میں اکثر اس گروہ کو نشانہ بناتا ہوں مگر یہ کہنا غالبا درست نہیں کہ میں صرف اس گروہ کو نشانہ بنانے کے لئے بلاگ لکھتا ہوں۔

    اچھا ہوا آپ نے ذکر کیا کہ چیف جسٹس کے معاملے پر میں نے کچھ نہیں لکھا دراصل میں چیف جسٹس کیس پر اپنا موقف نہیں بناسکا ہوں حالانکہ اس بارے میں میری کئی لوگوں سے تفصیلی بات چیت ہوئی تب بھی میں اس بارے کچھ لکھنے سے قاصر رہا۔

  11. ساجد صاحب کا پوائنٹ اہم ہے۔ اصل میں کچھ لوگوں نے اپنا زہن ایک طرف ڈھال لیا ہے اگر وہ مولوی کی حمائت کرتے ہیں تو بغیر سوچے سمجھے حمائت کئے جائیں گے اور اگر مخالف ہیں تو بس ہر قدم پر تلوار لئے نظر آئیں گے۔ میں نے بوریت۔کام پر کمنٹس لکھے تھے جو یہاں بھی ‌مناسب لگتے ہیں
    “ ملک میں دو طرح کے رجحان بڑھ رھے ہیں۔ ایک وہ لوگ جنہیں بکری کے تھنوں پر کپڑا باندھنے پر بھی طالبانائزشن نظر آجاتی ہے اور دوسرے وہ جو شیر کے ننگا گھومنے پر فحاشی قرار دے دیتے ہیں “

  12. نعمان بھائی! معذرت کے ساتھ، صرف اسی گروہ کو ہی کیوں؟ آپ کہتے ہیں کہ آپ صرف اسی گروہ کو نشانہ نہیں بناتے لیکن آپ کو تحریریں اس بات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ کم از کم میری نظر سے آپ کی کوئی ایسی تحریر نہیں گزری جو آپ کی بات کی تائید کرے۔
    آپ ان محرکات پر کیوں نہیں لکھتے جو کسی ایسے شخص یا گروہ کو اس طرح کو بیوقوفانہ کام کرنے پر اُکساتے ہیں؟ آپ کو ساری خامیاں حسبہ بل میں ہی کیوں نظر آتی ہیں؟ جبکہ ’’حقوق نسواں بل‘‘ اس سے زیادہ متنازعہ تھا۔ اور بغور سوچا چائے تو بحیثیت ایک پاکستانی آپ کو زیادہ دلچسی اسی میں ہونی چاہیے تھی، حسبہ بل سرحد والوں کے متعلق تھا، جس کے غم میں آپ کو گُھلنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی۔
    میں احمد بھائی کی بات کی تائید کروں گا کہ ہم نے خود ہی دو رجحان بنا کر ان کی تائید یا تردید شروع کر دی ہے۔ میرے ناقص علم کے مطابق تحریر لکھنے کا ایک اخلاقی اصول ’’غیر جانبداری‘‘ بھی ہے، چاہے وہ اس قسم کا تنازعہ ہو یا کوئی سیدھی سی بات۔ ٹھیک ہے بعض اوقات انسان کو اپنی پسند کے افکار کسی تحریر میں ضرور ظاہر کرنے چاہیے لیکن ہمیشہ نہیں۔
    نعمان!شکریہ کے ساتھ یہ امید بھی ہے کہ آپ مثبت تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔

  13. ساجد بہت شکریہ کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ وقت میرے بلاگ پر تنقید کے لئے نکالا میں کوشش کرونگا کہ آپ کی تنقید کی روشنی میں اپنے بلاگ کو بہتر بنانے کی کوشش کروں۔

    میرے بلاگ پر کراچی، ابنٹو، لینکس، کمپیوٹنگ، اردو، میری بھانجی مناہل، کتابیں، دکان سے گھر تک، سائنس، تاریخ، فلم، موسیقی، ماحول، کڑیاں، ٹیلیوژن، تصاویر
    کے موضوعات پر بھی پوسٹس ہیں۔ اور ایسی پوسٹس کی مجموعی تعداد ان پوسٹس سے زیادہ ہے جن میں مذہبی انتہاپسندی پر بات ہوئی ہے۔

    مجھے حسبہ بل کے علاوہ حقوق نسواں بل میں بھی خامیاں نظر آتی ہیں ان خامیوں کی بابت میں نے کسی کے بلاگ پر تبصرے کے دوران لکھا تھا۔ اور صوبہ سرحد اسی ملک کا ایک صوبہ ہے جس کا میں شہری ہوں اور اس بارے میں میرا فکر مند ہونا ازحد ضروری ہے۔ غیر جانبداری ضروری ہے، مگر جہالت اور حماقت کے معاملات میں نہیں ایسے موقعوں پر ضروری ہے کہ ایک لکھاری علم اور دلیل کا ساتھ دے۔

    تاہم میں کھلے دل سے آپ کی تنقید کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ امید ہے آپ آئندہ بھی اپنی رائے سے نوازتے رہیں گے اور اس بلاگ کو، اور نعمان کی ذاتی سوچ کو نکھارنے میں اس کی مدد کرتے رہیں گے۔

Comments are closed.