آج اور کل کا دن کراچی میں بہت زیادہ سیاسی گہما گہمی والے دن ہونگے۔ سیاسی جماعتیں، وکلاء اور نامعلوم شرپسند عناصر چیف جسٹس کی کراچی آمد کے موقع پر جلسے جلوس کی تیاریاں کررہے ہیں۔ دونوں جلوسوں میں تصادم کے خطرے کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔
ایک طرف تو سیاسی گرمی ہے، دوسری طرف ماحولیاتی۔ لوڈ شیڈنگ کا ایک بھیانک عذاب شہریوں کے سر پر مسلط ہے۔ دن میں کوئی بارہ پندرہ گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی ہے۔ کارخانوں میں مزدور، دکانوں میں دکاندار، دفتروں کے ملازمین، تاجر، سرمایہ دار سب دن کا زیادہ وقت بجلی کی راہ دیکھتے گزاردیتے ہیں۔ شہر میں موم بتی، یو پی ایس، بیٹریوں، جنیریٹر، اور لالٹینوں کے کارخانوں کے علاوہ ہر کسی کا کام ٹھپ جارہا ہے۔ چھوٹے چھوٹے دڑبوں میں قید بچے اور خواتین گرمی اور اندھیرے سے بے حال ہیں۔
ادھر حیدرآباد سمیت اندرون سندھ میں گیسٹرو کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔ روز گیسٹرو، اسہال، ڈائہیریا اور لو لگنے سے متاثرہ درجنوں افراد ہسپتالوں میں لائے جارہے ہیں۔ ہپستال جن میں بجلی ناپید، صفائی ندارد اور ڈاکٹر کمیاب ہیں۔
سندھ کے لوگ یہ بات سوچ رہے ہیں، کہ یہ سب کیا ہورہا ہے؟ انہیں نہیں معلوم کہ یہ سب ان کے عظیم تر مفاد میں ہورہا ہے۔ وہ تو بس یہ جانتے ہیں کہ انصاف بہت دور ہے، ان کی پہنچ، ان کے خیالات سے بھی بہت دور. . . اور ان کے مسائل عظیم تر، پریشان کن اور جان لیوا۔
سندھ کے لوگ یہ بات سوچ رہے ہیں، کہ یہ سب کیا ہورہا ہے؟
Siruf sindh kay log hee kion? Kia doosray log dodoon naha ruhay hain?
عام آدمی کے جب اپنی جان پر بنی ہوتی ہے تو اسے گرد و پیش کا ہوش نہیں ہوتا ۔ جو شخص اپنی بِپتا بھول کر عام لوگوں کی بھلائی کا سوچے وہ عظیم ہوتا ہے ۔ قوم میں جتنے زیادہ ایسے لوگ ہوں وہ اتنی ہی زیادہ کامیاب ہوتی ہے ۔ لیکن ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے کبھی اتنا وقت نہیں ملا کہ وہ اپنے گریبان میں جھانک سکے ۔ سندھ اور پنجاب کے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے ملازمین جن کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکا جا رہا ہے 12 مئی کے اسلام آباد اور کراچی کے سرکاری جلسوں کیلئے ۔ ان کا اور ان کے خاندان والوں کا حال قابلِ رحم ہے ۔ اور تو اور زکٰوات فنڈ یا بیت المال سے امداد لینے والوں کو بھی 12 مئی کے جلسہ میں پہنچنے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ ان ٹرانسپورٹروں کا کیا حال ہو گا جن کی بسیں اور ویگنیں بدھ سے پکڑی جا رہی ہیں حکومت کے مفروضہ حمائتی لانے کیلئے ۔ اس تمام کاروائی میں جو روپیہ خرچ ہو رہا ہے وہ مجھ سے آپ سے اور ہم جیسے لاکھوں لوگوں سے ٹیکس کے نام سے وصول کیا گیا ہے ۔
بغاوت۔۔۔بغاوت ان مسائل کا واحد حل ہے۔
نعمان ، آپ زرا ایم کیو ایم والوں کے بدلے ہوئے نظریات پر بھی لکھیں یقیناً کراچی میں رہتے ہوئے آپ ان سے زیادہ واقف ہونگے۔
ساجد اردو بلاگستان پر ایم کیو ایم کو خواہ مخواہ اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ میں انہیں اتنی ہی اہمیت دیتا ہوں جتنی کسی اور پاکستانی جماعت کو۔