گلوبل وارمنگ سے جانوروں اور پودوں میں نئی انواع کا جنم

عالمی حدت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے جانوروں اور پودوں میں نئی انواع جنم لینا شروع ہوگئی ہیں۔ سائنسدان یہ بات پہلے ہی معلوم کرچکے تھے کہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے پر جانوروں کی کئی انواع ختم ہوجاتی ہیں، کئی نئی انواع جنم لیتی ہیں اور کئی موجودہ انواع میں جنییاتی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جن سے وہ نئے ماحول میں بقاء کی جنگ لڑپاتے ہیں۔ اب محققین یہ پتہ لگا پائے ہیں کہ موجودہ گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں میں جانوروں کے درمیان بقاء کی جدوجہد شروع ہوچکی ہے۔

تبصرے:

  1. نعمان میرے خیال میں ایسا نہیں ہے کیوںکہ اگر ایسا ارتقاء ہو تو یہ ڈارون کی تھیوری کی تصدیق ہو گی کہ مخلوقات اپنی ہیت بدلتی رہی ہے ۔ ۔ جبکہ ڈارون کی تھیوری کی بیسک میسٹیک ہی یہ ہے کہ کوئی بھی مخلوق نہیں بدلی ۔ ۔۔ اسکا ثبوت ہزارہا سال پرانے جانوروں کے فوسلز ہے ۔ ۔ ۔ جو موجودہ جانوروں کے ہی مطابق ہیں ۔ ۔ ۔ ویسے تھیوری دلچسپ ہے ۔ ۔ 🙂

  2. اظہر ہزاروں سال پرانے جانوروں کے فوسلز آج کے جانوروں کے ہی مطابق نہیں ہیں۔ ڈارون کی تھیوری کی مسٹیک کہ کوئی بھی مخٌلوق نہیں بدلی؟؟؟ یہ تو میں بالکل سمجھنے سے قاصر ہوں۔

  3. ہزاروں سال کا تو پتہ نہیں لیکن میں خود گرمی اور سردی میں ایک مختلف انسان ہوتا ہوں۔ یقین نہ آئے تو مجھے اسوقت دیکھیے جب اے سی چل رہا ہو اور پھر اسوقت دیکھیے جب بجلی نہ ہو۔ ویسے لگتا ہے نعمان آپ نے بھی یہ پوسٹ بجلی کے حالیہ بحران سے متاثر ہو کر لکھی ہے۔ 🙂 مذاق برطرف کچھ ماہرین بھی یہ کہتے ہیں کہ تیسری ممالک کی پسماندگی کی وجہ شدید گرم موسم ہیں۔ کچھ کچھ سچ لگتی ہے یہ بات!

Comments are closed.