دکانداری کی کتاب کا پہلا اصول

گذشتہ ہفتے ہماری دکان پر بہت کم سیل ہوئی جس کی وجہ سے ہمیں کافی نقصان ہوگیا ہے۔ آج پیر کے دن کچھ بہتری آئی ہے۔

آج میری والدہ نے چقندر گوشت پکایا تھا۔ مجھے سردیوں میں گاجر اور چقندر بہت اچھے لگتے ہیں۔ آج نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے کچھ زیادہ کھالیا ہے مزے کا ہی اتنا بنا ہوا تھا۔ سرخ رنگ کے گرم گرم چقندر اور ان پر تھوڑا سا گرم مصالحہ اور گرم گرم چپاتیاں۔ اس وقت میرا کافی پینے کا دل چاہ رہا ہے لیکن نورالعین اپنے گھر چلی گئی ہے اور امی سو رہی ہیں۔ ہوسکتا ہے میں خود ہی بنالوں۔

کامران کے چند دنوں میں بی کام پارٹ ٹو کے امتحانات ہونے والے ہیں۔ پچھلے سال بھی اس کا رزلٹ بہت خراب تھا اور اس سال تو مجھے لگتا ہے اور بھی خراب آئیگا۔ صبح کے چار بج رہے ہیں کامران پڑھائی کررہا ہے۔ عازب سو چکا ہے اور میں یہ پوسٹ لکھ رہا ہوں۔ ساتھ ہی میں امیزون ڈاٹ کام پر ڈیجیٹل کیمرے دیکھ رہا ہوں۔

آپ لوگوں نے ونڈو شاپنگ کی ہوگی لیکن آنلائن ونڈو شاپنگ تو بہت ہی زیادہ مزیدار ہے۔ خصوصا تب جب آپ کہ پاس ایک عدد کریڈٹ کارڈ بھی ہو۔ ویسے کریڈٹ کارڈ سے پہلے بھی یہ میرا پسندیدہ مشغلہ تھا مگر اب جو خود کو ضبط کرنے کا مرحلہ ہے وہ اس ونڈو براؤسنگ کو بالکل حقیقی ونڈو شاپنگ جیسا بنا دیتا ہے۔ آپ کے پاس پیسے ہیں اور چیزیں آپ کو اچھی بھی لگ رہی ہیں لیکن نہ آپکا خریدنے کا ارادہ ہے نہ مول تول کا۔ آپ دنیا زمانے کے نفیس سامان دیکھیں۔ جاپانیوں کی مہارت، چینیوں کی چالاکیاں، امریکیوں کی جدت طرازی اور یورپ والوں کی صناعی۔ کبھی بے مقصد وال مارٹ کے ویب سائٹ کھنگالیں یا کبھی فرانسیسی ظروف سازوں کی مہارت دیکھیں۔ کبھی کتابوں کے ریویو پڑھیں فلموں کے ٹریلر دیکھیں۔ کمبلوں کی ایک سے ایک ورائٹی دیکھیں یا بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی نمائش دیکھیں۔ انٹرنیٹ ایک بہت بڑا بازار ہے جہاں دنیا زمانے کی اشیاء برائے فروخت ہیں۔

جس طرح روایتی دکاندار ایسے لوگوں سے گھبراتے ہیں جنہیں خریدنا کچھ نہیں ہوتا ایسے ہی چیزیں دیکھنے چلے آتے ہیں۔ ویسا ہی یقینا آنلائن دکانداروں کے ساتھ بھی ہوتا ہوگا۔ مگر دکانداری کی کتاب کا پہلہ صفحہ ہی یہ بتاتا ہے کہ ہر کسی سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں چاہے آپ کو معلوم ہو کہ انہیں کچھ نہیں خریدنا پھر بھی انہیں اپنا سامان دکھائیں اور اس کی خوبیاں اور خامیاں بتائیں۔ میری اس تاکا جھانکی سے ہوسکتا ہے ان دکانداروں کو ابھی کوئی فائدہ نہ ہورہا ہو مگر ہوسکتا ہے کل مجھے یا میرے کسی جاننے والے کو ایسی کوئی چیز انٹرنیٹ پر خریدنا ہو تو اس وقت میرے پاس بھی یہ معلومات موجود ہونگی کہ کہاں سے اچھی چیز ملے گی اور میں اپنے دوستوں کو بھی مشورہ دونگا کہ کس ویبسائٹ پر اچھی آفرز ہیں۔ مثال کے طور پر جو ڈیجیٹل کمرے ایمیزون پر دو سو ڈالر کے ہیں وہ ہمارے پاکستانی ای مرکز والے چار سو ڈالر میں بیچ رہے ہیں۔ وہی کیمرے کراچی کی چند دکانوں پر لگ بھگ ڈھائی سے تین سو ڈالر میں دستیاب ہیں۔

خیر تو بات ہورہی تھی دکانداری کی کتاب کے پہلے اصول کی۔ آجکل چونکہ ہماری دکانداری بھی کم ہورہی ہے اسلئیے ہم نے اپنے اخلاق اور بھی اچھے کرلئیے ہیں۔ کڑاہی کا گرم دودھ، ٹھنڈا دودھ، لسی اور دودھ کی بوتلوں کے ساتھ ساتھ اپنے لہجوں کی مٹھاس بھی کچھ بڑھادی ہے امید ہے اس شیرینی کی بدولت ہم مزید نئے گاہگ اور مکھیاں اپنی دکان کی طرف لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ گاہگوں سے ڈیل کرنے کے لئیے تو میں اور غلام فرید کافی ہیں اور مکھیوں کے لئیے ہم نے انسیکٹ کلر فلوریسنٹ ٹیوب لگا رکھی ہے۔

تبصرے:

  1. Assalam o alaykum w.w.!

    You have pretty interesting way of writing 🙂

    So, how much dhoodh jalebi cost 🙂

    and y dont u start ur E-shop … e-dhoodh, e-dhahi i mean 🙂

    Keep up the good style of writing!

    Wassalam
    Asma

  2. نبیل میں امیزون پر سیر تماشے کیلئیے جاتا ہوں وہاں کاروبار کرنے لگا تو تفریح کیا رہ جائےگی؟ تشفین کبھی انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنگ کریں مزہ نہ آئے تو پیسے واپس۔ اسماء حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ ہماری دکان پر جلیبی نہیں ہوتی دودھ جلیبی تو کبھی پرانے وقتوں میں ہوا کرتا تھا اب ہم ملک شیک بیچتے ہیں اور اکثر لوگ شوگر فری ہی پسند کرتے ہیں۔

  3. بھائی میرے ونڈو شاپنگ کے ساتھ مغرب سے دوکانداری کے گُر بھی سیکھ لو۔

    Deals and discounts are very important. Have you checked thanks giving deals. A few things almost on half price or free with mail in rebate and people wake up at 2:00 am and stand all night outside stores to get those deals.

  4. سچ کہا۔ خوش اخلاقی بہت بڑی چیز ہے۔ امریکہ میں 15 سے 60 دن کے اندر چیز واپس کر دو دوکاندار سوال بھی نہیں کرتے کہ کیوں۔ نجانے یہ سب چیزیں پاکستان والے کب اپنائیں گے۔

Comments are closed.