چچا جان،
اسلام علیکم
میں یہاں کراچی میں خیریت سے ہون۔ امید ہے آپ بھی ایوان صدر میں خوش ہونگے۔ حال ہی میں انٹرنیٹ پر براؤسنگ کے دوران افتخار کے بلاگ پر یہ پنجابی لوک گیت پڑھا۔ یہ گیت آپ ہی کے بارے میں ہے اور اس میں آپ کے کچھ بھتیجے آپ سے سوالات کرنا چاہتے ہیں۔ اب چونکہ ہر بھتیجے کو تو اب تک رسائی نہیں اسلئے یہ نظم آپ کو بھیج رہا ہوں۔ لوگوں کو ڈر تھا کہ کہیں آپ اردو اسپیکنگ ہونے کا بہانہ کرکے نظم نہ سمجھ پانے کا عذر نہ تراشیں۔ تو ساتھ ہی انہوں شائستہ اردو ترجمہ بھی کردیا ہے۔ اسی اردو ترجمے کو کچھ اور شائستہ کرکے میں آپ کو ارسال کررہا ہوں۔
امید ہے آپ بھتیجوں کی حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔ اور جلد ہی وردی اتار کر گھر کے کپڑے پہن لیں گے۔
والسلام
ایک اور بھتیجا
نعمان
بن کے مرد دکھاتے کیوں نہیں
اپنا وعدہ نبھاتے کیوں نہیں
لے کے پنشن جاتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
تمہاری مدت ہو چکی پوری
اب تو جانا ہے مجبوری
پیٹ نہیں بھرا کھا کھا چوری
توڑی ہیں حدیں دستورکی
عزت سے گھر جاتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
آئے ہو تم نیا چاند چڑھانے
یورپ کا ماحول بنانے
بیٹیاں بہنیں ناچ ناچیں
سڑکوں پر وہ دوڑیں لگاویں
ڈوب کے تو مر جاتا کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
بھاگ کے تم ہو واشنگٹن جاتے
بُش کو جا جا مکھن لگاتے
پاؤں میں اس کے تم گِر گِر جاتے
مظلوموں کو ہو تم دھمکیاں دیتے
ظالم سے ٹکراتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
باطل نے ہے چوپال بچھائی
مہرہ رکھ کے چال چلائی
ملت کو تم نے مات دلوائی
جا کے دشمن سے دوستی نبھائی
جرم پر شرماتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
اپنی قوم کو ضربیں لگائیں
ذبح کرتا ہے جیسے قصائی
فخر کرتے ہو سرحد پار جا کے
کشمیر دے رہا ہے دہائیاں
وہاں اکڑ دیکھاتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
قاتل کو محبوب بنا کے
کیا ملا تمہیں ظلم کما کے
افغانوں کا خُون بہا کے
ساری ملت کو زخما کے
کئے پہ پچھتاتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
آنکھیں کھول کے دیکھو بے دردی
امریکہ کی دہشت گردی
مکوڑوں کی طرح ہے امت مرتی
غیرت کو اپناتا کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
جو لٹیرے لوٹ لوٹ کے سیر نہ ہوں
وہ قوم کے ڈاکو ہیں تیرے ساجن
کھلے عام دندناتے وہ ہیں
پر مسجدوں پر چھاپے پڑتے ہیں
ہماری جان تم چھوڑتے کیوں نہیں
چچا وردی اتارتے کیوں نہیں
بوٹ والےچچا عقل سے کا م لو اور زبان خلق کو نقا رہ خدا سمجھو
چھوڈ دو ھما ر ی جان
بہت اچھا خط لکھا ہے اور کمال ک نظم شامل کی ہے۔
بہترین
محب علوی صاحب خط تو ا چھا ھے لیکن مشرف چچا کو عقل آے تو۔ Uncle Musharf we are really very serious please if you can not understand URDU read this English and leave this beautiful country. You are killer of more than 40 people in Karachi on May 12, 2007. Shame on you, Shame on you, Shame on you
اے اللہّ اس مشرف کو عقل دے .
مسئلہ یہ ہے کہ وہ صاحب پڑھتے کچھ نہیں اور سنتے صرف اپنے خوشامدیوں کی ہیں ۔
ڈئراجمل صاحب مشرف صاحب پڑھتے ہیں یا نھین لیکن ا للہّ تعالیٰ تو سن اور دیکھ رھے ھین۔۔۔۔۔
اس نظم کے مصنف اور گلوکار خیریت سے ہیں؟
ویسے یہ نظم اتنی مشہور ہو رہی ہے کیا کسی چینل نے بھی اس کو نشر کیا ہے؟
یہ نظم غالبا پنجابی زبان کے کسی مزاحیہ شاعر کی ہے۔ اجمل ہی بہتر بتاسکتے ہیں کہ اس نظم کے خالق کون ہیں۔
[…] دے رہے اور یہ لڑائی اسے اکیلے لڑنی پڑ رہی ہے۔ حتیٰ کہ چچا کے بھتیجوں نے بھی اسے وردی کے طعنے دینے شروع کردیے ہیں۔ ہم نے سوچا […]
موجودہ چچا کی وردی بہت یاد آرہی ہے سب لوگوںکو اس سے پہلے والے چچا کیا آپ کے پھوپھی کے بیٹے تھے جو ان پر اعتراضنہیںتھا آپ لوگوںکو۔ کسی میں دم ہے تو مندرجہ ذیل موضوع پر بھی ایک نظم لکھ کردکھاؤ
فوج سرحدوںپر جاتی کیوںنہیں
میرا کھلا چیلینج ہے تمام لکھنے والوںسے
سیدہ سعدیہ بتول ۔ گلشن اقبال کراچی
[…] پر اُتار بھی لی!! پھر نعمان کے بلاگ پر اُس چاچے کے بھتیجے کا خط پڑھا!! یہ نظم اِس قدر مشہور ہوچکی کی “قدیر“ کے شہر سے آنے والے […]