کہاں جائیں، کیا کریں؟

کراچی میں ایک ہی خاندان کے تین افراد کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ بیچارے بجلی آنے کا انتظار کررہے تھے، لاعلم تھے کہ بجلی انہی پر گرنے کو آرہی ہے۔

جنگ ٹیلیفونک سروے میں کراچی کی عوام نے حصہ لیتے ہوئے اپنی مجبوریوں کی داستان ریکارڈ کرائی۔

  • ہمیں تو یہ شکایت ہے کہ بجلی آتی ہی کیوں ہے ! اگر دو تین ماہ کیلئے بجلی کی فراہمی قطعاً بند کردی جائے تو جانے کی شکایت ہی نہیں ہوگی اورہم اس کے عادی ہوجائیں گے۔
  • ہم سے بنیادی سہولتیں بھی چھین لی گئی ہیں۔
  • ایٹم بم تو بنا سکتے ہیں لیکن بجلی نہیں بنا سکتے
  • بچوں کی تعلیم، کاروبار اور راتوں کی نیند برباد کردی گئی ہے
  • !آخر کراچی سے کس بات کا بدلہ لیا جارہا ہے! کس جرم کی سزا مل رہی ہے
  • دفتر جاؤ تو نیند آرہی ہوتی ہے۔ شام کو گھر آؤ تو اندھیرا استقبال کرتا ہے
  • آخر ہم کہاں جائیں؟

کراچی میں بجلی کا بحران سنگین ترین ہوتا چلا جارہا ہے۔ شدید گرمی میں رات دن کسی بھی وقت شہر بھر میں کہیں بھی لوڈشیڈنگ ہوسکتی ہے جو عموما گھنٹوں جاری رہتی ہے۔ ہنگامے، جلاؤ، گھیراؤ اور کے ای ایس سی کے عملے پر حملے تو معمول کی بات ہوگئے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگ اسقدر تکلیف میں ہیں اور ارباب اختیار کچھ بھی کرنے کا ارادہ ظاہر نہیں کرتے۔ کے ای ایس سی کی انتظامیہ واشگاف الفاظ میں اعلان کرچکی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ اگلے پانچ برس تک جاری رہے گا۔ عام تاثر یہ ہی ہے کہ ہر سال اس بحران میں اضافہ ہوگا اور پانچ سال بعد لوڈشیڈنگ ختم کرکے دن یا رات میں کسی بھی وقت ہر علاقے کو ایک ایک گھنٹے بجلی فراہم کی جایا کرے گی۔ یہ صورتحال اتنی گھمبیر ہوچکی ہے کہ کراچی کا رہنے والا ہر شہری اس سے متاثر ہے۔ کاروبار کو پہنچنے والے نقصان تو ایک طرف، انسانی جانوں کو پہنچنے والے نقصانات بھی اسقدر بھیانک ہیں کہ الفاظ میں ان کا بیان ممکن نہیں۔ بیماروں، طالبعلموں، بزرگوں اور ننھے بچوں کو اس شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ Heat Stroke, Exhaustion, low blood pressure, diahrea اور طالبعلموں کے امتحانات کے نقصان۔ اس بے حساب پریشانی کے کراچی کے شہریوں پر بہت برے نفسیاتی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ لوگ بے حد چڑچڑے ہوگئے ہیں، ہر کوئی ہر وقت غصے سے بھرا بیٹھا رہتا ہے۔ لوگ صبح گھروں سے نکل کر ٹریفک سے لڑتے کام پر پہنچتے ہیں۔ تمام دن شدید گرمی میں بجلی کی آنکھ مچولی کام کی زیادتی، کام وقت پر پورا نہ کرپانے کا دباؤ، پھر گھر واپسی تک ٹریفک سے جنگ، اور گھر پہنچ کر اندھیرے اور گرمی میں رات کا کھانا اور آخر میں پسینوں سے بھرا جسم لے کر بستر پر رات بھر کروٹیں بدلنا۔

تبصرے:

  1. اس وقت تو کراچی والوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے، ساری رات بجلی نہ ہونے کی وجہ سے جاگیں، صبح دفتر میں اونگھتے ہوئے کام کریں، واپسی پر ٹریفک جام میں پھنسیں، جب نصف گھنٹے کا سفر دو تین گھنٹوں میں کر کے گھر پہنچیں تو وہاں اندھیرا!! اسی اندھیرے میں کھانا کھائیں اور گرمی کے اس موسم میں نجانے کس وقت نیند آ جائے۔ "ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے”۔

  2. کے ای ایس سی کی غفلت کے باعث تین جانیں جانے کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ سوگوار خاندان کے سربراہ نے اگرچہ کسی قانونی کارروائی کا ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے لیکن وہ کارروائی کریں بھی تو ان کو انصاف ملنے کے امکانات کم ہیں۔
    ارباب اختیار کو اپنی کرسی بچانے اور امریکہ کی غلامی سے اتنی فرصت ہی کہاں ہے کہ وہ عوام کی تکالیف کا ازالہ کرنے کا وقت نکال سکیں۔
    کراچی کہ جو روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا آج اس پر اندھے اور اندھیرے راج کر رہے ہیں۔ بڑے لمبے چوڑے دعوے اور وعدے کرنے والے عقل کے یہ اندھے اتنا بھی نہیں جانتے کہ مخلوق خدا کس عذاب سے گزر رہی ہے اور وہ “سب اچھا ہے “ کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔

  3. جناب ان کے پاس جایئں‌ جنہیں‌ منتخب کیا ھے جن کے پاس اتنی طاقت ہے کہ ایک دھمکی پر مشرف فون سے رابطہ کرتے ہیں۔وہ جن کے لیڈر کو ایک لفظ بھی کہا جائے تو شہر سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن اتنے سنگین بحران پر صرف ایک “اپیل“ پر اکتفا کرتے ہیں۔۔ اور ان سے بھی پوچھیں جو کہتے تھے کہ امریکہ کے ھم نوا نہ بنے تو وہ پتھر کے دور میں پھنچا دے گا ان سے پوچھیں یہ پتھر کا دور نہیں تو کیا ھے جہاں بجلی نہ ھو؟ گذشتہ آٹھ سالوں میں ایک بھی منصوبہ مکمل نہ کیا اب تو گذشتہ حکومتوں پر الزام بھی نہیں ڈالا جا سکتا کہ آٹھ سال ایک طویل عرصہ ہیں۔ (دو امریکی صدارتی ٹرمز کے برابر)

  4. جیسا کہ ہمم جانتے ہیں‌کہ کراچی کی عوام باقی ملک کی عوام سے زیادہ باشعور ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں کن کو مسترد کرتے ہیں اور کن کو کراچی کی روشنیاں واپس لوٹانے کا اختیار دیتے ہیں۔
    سنا ہے اس بجٹ میں‌بھی حکومت نے بجلی کی پیداوار میں‌اضافے کیلیے رقم مختص نہیں کی۔

  5. اس بحران کا کوئی حل ممکن نہیں۔ کراچی کے لوگوں کو آہستہ آہستہ اس کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔ کیا کسی کو معلوم ہے کے ای ایس سی کس کمپنی نے خریدی ہے، وہ کمپنی پہلے کیا کاروبار کرتی رہی ہے؟ اگر اس کمپنی کے بیک گراؤنڈ کی تحقیقات ہوجائیں تو غالبا پورا پاکستان سمجھ جائے گا کہ اس بحران کے ناممکن ہونے کی کیا وجوہات ہیں۔

    میرا پاکستان حکومت کے بجلی کے بجٹ میں اگر رقم مختص کی بھی جاتی تو کراچی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

  6. میرا پاکستان حکومت کے بجلی کے بجٹ میں اگر رقم مختص کی بھی جاتی تو کراچی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

    Naumaan sahib ub to Sdar/army chief, PM say lekur sindh aur karachi governments "aap” logon kee hain, ub baqiah Paksiatn say kia shakayat hai?

  7. نعمان،میرے خیال میں کے ای ایس سی، سیمنز نے خریدی ہے۔ اور اگر میں ٹھیک کہہ رہا ہون تو یہ کمپنی موبائل فون اور بجلی کے آلات بنانے کی وجہ سے مشہور ہے۔
    چونکہ میں عرصہ دراز سے بیرون پاکستان مقیم ہوں اس لئیے اگر میری معلومات اس بارے میں درست نہیں ہیں تو براہِ کرم تصحیح فرمائیے۔
    اور اس کمپنی کا کچھ “حدود اربعہ“ بتائیے۔

  8. ارل بھائی بات یہ نہیں، بلکہ یہ ہے کہ کے ای ایس سی ایک نجی ادارہ ہے جو پہلے ہی واپڈا کو قرضدار ہے اور واپڈا انہیں مزید ادھار کی بجلی فراہم کرنے کا محتمل نہیں ہوسکتا۔ کے ای ایس سی بھی یہ بجلی کبھی نہیں خریدنا چاہے گی کیونکہ ان کا واپڈا سے ایک احمقانہ معاہدہ ہے کہ واپڈا ان کو چھ سو میگاواٹ بجلی (اگلے دو سالوں جن میں سے ایک گزر چکا ہے) طے شدہ نرخ پر فراہم کرے گا۔ یہ نرخ کم ہے اور کے ای ایس سی کے شئیرز کی قیمت بڑھنے کا اصل ضامن ہے۔ ظاہر ہے واپڈا اسی نرخ پر کے ای ایس سی کو مزید بجلی فروخت نہیں کرسکتا۔ نئے معاہدوں کے لئے ضروری ہوگا کہ کے ای ایس سی پچھلے بقایاجات ادا کرے۔

    ساجد کے ای ایس سی سیمنز نے نہیں خریدی بلکہ سیمنز پاکستان کے کے ای ایس سی سے چند معاہدے ہیں جن کے تحت وہ بن قاسم تھرمل پاور پلانٹ اور چند دوسرے پراجیکٹس پر کام کرنے کی ذمہ دار ہے۔

  9. اگر ملک میں ذی ہوش عوام کی منتخب ہکومت ہو تو کے ای ایس سی کیا اس سے بڑی طاقت بھی ایسی جرأت نہیں کر سکتی جو کے ای ایس سی کراچی میں اور واپڈا باقی پاکستان میں کر رہا ہے ۔ پہلے 15 سے 30 منٹ تک بجلی بند ہوتی تھی ۔ کچھ دن قبل واپڈا کے بڑے صاحب نے اعلان کیا تھا کہ اب دن کے وقت بجلی بالکل بند نہیں ہو گی ۔ اس دن سے دوپہر کے وقت ڈیڑھ سے ڈھائی گھینٹے روزانہ بجلی بند رہتی ہے ۔ بدھ کے روز صرف دن ہی دن میں 6 بار بجلی بند ہوئی اور آجکل کڑاکے کی گرمی پڑ رہی ہے ۔
    رہی سیاسی جماعتیں تو ان میں کتنے لوگ ہی جن کو عملی طور پر عوام سے ہمدردی ہے ؟ ان کے اثاثے بن رہے ہیں عوام جہنم میں جائیں ان کی بلا سے ۔

Comments are closed.