ایک اور پاکستان

لیکن یہاں ایک اور پاکستان بھی ہے، ایک جس سے یہاں کے ساڑھے سولہ کروڑ لوگ زیادہ مانوس ہیں۔ جہاں ایک زبردست سوفٹویر انڈسٹری ہے اور نئی ٹی وی چینلوں کی بھرمار ہے۔ پاکستان، جہاں اجنبی لوگ آپ سے اصرار کرتے ہیں کہ آپ ان کے ساتھ بیٹھ کر چائے نوش فرمائیں۔ اور پاکستان جہاں سہون شریف ہے۔

آڈیو سلائڈ شو دیکھنا نہ بھولئے گا۔

تبصرے:

  1. اس آرٹیکل کی نشاندہی کا شکریہ۔ واقعی آڈیو شو دیکھ کر ایک اور پاکستان کی سیر ہوگئی جہاں کسی کو پرویز مشرف کی فکر نہیں مگر ان کی سنت کا خیال کرتے ہوئے سب لوگ اپنے آپ میں‌مگن نظر آئے۔

  2. پتہ نہیں میں خواب میں ہوں شائد کہ مجھے تو یہ وہی پاکستان نظر آیا جو پرویز مشرف کا ہے ۔ جہاں وہ سب کچھ ہے جو پرویز مشرف پاکستان کے ہر شہر ہر گاؤں میں لانا چاہتا ہے ۔

  3. صوفیت کا افیوں،۔۔۔ قوموں کہ پلادو۔۔صدیوں سوتی رھیں گی۔۔۔ پر یہ تو 50 سال سے ھر عرس پر ھوتا ھے۔۔۔ مشرف پر الزام کیوں، الزام دینا ھے تو ان نازیبا سماجی روایات کو دو، جو اک خدا کے بندے کی آخری آرام گاہ کو تماشہ بناتے ھیں۔۔۔۔ کیا سندھ، کیا پنجاب۔۔۔ کیا سرحد۔۔۔مذھب کا کاروبار ھر جگہ کامیاب ھے۔۔۔۔۔ اس تماشے (عرس) کو دیکھ کراپنے کلچر کے “لچر“ ھونے کا اندازہ بخوبی ھوتا ھے۔۔۔ روک اینڈ رول۔۔۔۔ عرس کنسرٹ۔۔۔۔ قلندر زندہ باد

  4. اسلم جٹ صاحب
    میں نے تشبیہ دی ہے الزام نہیں لگایا۔ اپنی پوری زندگی نہ صرف کوئی عرس نہیں دیکھا بلکہ اس کے خلاف لکھتا رہا ہوں ۔ پرویز مشرف کی کتاب کے مطابق پرویز کے والد مشرف طبلہ بہت اچھا بجاتے تھے اور اسکی والدہ ناچتی بہت اچھا ہے ۔
    صوفیت کو بھی اسی طرح بدنام کیا گیا ہے جس طرح مسلمان کہلانے والوں کی اکثریت اسلام کو بدنام کر رہی ہے ۔

  5. بہت ہی ادب کے ساتھ میں جناب اسلم جٹ صاحب اور اجمل صاحب کی توجہ ایک اور طرف دلانا چاہتا ہوں۔ اس بات سے قطع نظر کے ان عرس تقریبات پر کیا ہوتا ہے اور ان کی دین اسلام میں کیا حیثیت ہے۔ گارجین کا مصنف تو ظاہر ہے ایک غیرملکی ہے۔ ایک غیرملکی کو شاید نہ معلوم ہو کہ یہ چیزیں ملکی آبادی کا ایک حصہ نامناسب خیال کرتا ہے۔ لیکن اس صحافی کا موضوع اسلامیات نہیں۔ بلکہ وہ رواداری ہے جس کی تبلیغ اور پرچار صوفیائے کرام نے کیا اور اس رواداری کا ایک بھونڈا نمونہ ان عروس پر دیکھا جاسکتا ہے۔ جہاں شیعہ، سنی، ہندو، مسلمان سب قلندر لال شہباز کے مزار پر عقیدت سے آتے ہیں۔ ان لوگوں کو چرس، دھمالوں، اندھے عقائد کے سوا نہ دہشت گردی سے دلچسپی ہے اور نہ ہی یہ طالبانائزیشن سے فکرمند ہیں۔ آپ انہیں گمراہ سمجھیں مگر سچی بات یہ ہے کہ ملکی آبادی کی اکثریت اسی اسلام پر عمل پیرا ہے۔

  6. نعمان، آپ کی بات سے اتفاق کرتا ھوں۔ اسلام کی تشریح کچھ لوگ ایسے بھی کرتے ھیں۔

    محترم اجمل ۔۔۔۔۔ آپ نے وہ کہاوت تو سنی ھوگی۔۔۔۔۔۔۔۔ بد اچھا۔۔۔بدنام برا۔۔۔۔۔۔۔ :(:

  7. ایک مغربی غیرمسلم صحافی کے لحاظ سے اس نے درست لکھا ہے لیکن میں تو اپنے معاشرے کے لحاظ سے ہر چیز کو دیکھنے کا عادی ہوں ۔ شائد دو سال قبل کسی نے سوال کیا "مسلمان کیوں ترقی نہیں کر سکا ؟” موصوف نے دین کو الزام دیا تھا ۔ اصل بات یہ ہے کہ ہماری اکثریت دین کو چھوڑ کر دین کے نام پر خرافات میں پڑ چکی ہے اور تجارت کے نام پر ہیراپھیری کرتی ہے ۔

  8. اسلام دنیا کا بھترین مذھب، لیکں ر مسلمان آج اک بد ترین قوم ھیں۔۔۔ دین کے نام پر جس قوم نے اجتھاد اور علم کے دروازے خود بند کرلیے ھوں، وہ قوم صرف قلندر بابا کے مزار پر چرس کے سوٹے لگاتی ھوی آج ملے گی آپ کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  9. اسلم جٹ صاحب
    اجتہاد کی ضرورت تو اس وقت پیش آتی ہے جب کوئی بات نہ تو قرآن شریف یا حدیث مبارک میں موجود ہو اور نہ ہی پہلے امت کے باعمل علماء نے اجتہاد کے ذریعہ اس کا حل تلاش کیا ہو ۔ البتہ علم کی ضرورت ہے جو مفقود ہے ۔

Comments are closed.