جیسے برسات میں پتنگے نکل آتے ہیں۔ اسی طرح جمہوریت کے موسم میں جیالے نکل آتے ہیں۔ آپ سوچتے ہیں کہ اگر ان کی اتنی بڑی تعداد یہیں کہیں موجود تھی تو پہلے کیوں نہ دکھائی دی۔ تو جناب پہلے ایسی ہوا کہاں تھی، پہلے ایسا موسم کہاں تھا۔ اب ہر طرف بینر بندھے ہیں جن پر درج ہے کہ "اب راج کرے گی خلق خدا” ۔ کیونکہ شہزادی صاحبہ تشریف لارہی ہیں۔ روایتی سندھی موسیقی پر بنے پارٹی کے ترانوں سے شہر گونج رہا ہے۔ جیالے اور جیالیاں رقصاں ہیں، شاداں ہیں اور پر امید ہیں کہ ان کی وزیراعظم، بھٹو کی بیٹی آرہی ہے۔ جس کا باپ شہید، جس کے بھائی شہید، جس کا شوہر سات سال جیل کاٹ کر نکلا ہے۔ جس کے خاندان کے احسانات عظیم کے بوجھ تلے یہ دھرتی دبے چلے جارہی ہے۔ وہ شہزادی آرہی ہے۔
محترمہ آرہی ہیں
جمہوریت لارہی ہیں
یہ جمہوریت پہلے بھی تیار ہوجاتی مگر محترمہ کے پاس تمام اجزائے ترکیبی موجود نہ تھے اس لئے دیر ہوگئی جس کے لئے معذرت۔ امید ہے پاکستانی عوام اب بھی اس کے لئے بے قرار ہوگی۔ تو لیجئے تیار ہے، گرما گرم نوش فرمائیے۔
شہزادی اور جمہوریت
یه تو ایسے هی ہے سور اور حلال
سخی کنجوس
شیرا بزدل
شرابی مولوی
طالبان اور منشیات کی تجارت
پاک فوج اور بہادر
آرمی چیف اور آئین کا پابند
ایماندار سیاستدان
امن پسند ایم کیو ایم
شریف چوهدری
مظلوم وڈیره
غریب جاگیردار
باقی فیر سہی
ہاہاہہاہاہاہا۔۔۔
کیا لطیفہ لکھا ہے نعمان ;(
خاور کا تبصرہ کافی جامع ہے!!!
شہزادی کے ساتھ عوام ہے۔ یہی جمہوریت ہے۔
ہاہاہاہا
خوب کہا