براق کی واپسی

براق کی واپسی

ایمرجنسی کے بعد پولیس والے ہمارے پڑوس میں سے ایک انیس بیس سالہ لڑکے براق کو پکڑ کر لے گئے تھے۔ براق اسلامی جمعیت طلبا کا کارکن تھا اور ایس ایم آرٹس کالج میں جمعیت کا اہم عہدیدار تھا۔ براق کے اچھے کردار اور عمدہ اخلاق کی گواہی محلے کا بچہ بچہ دے گا۔ ہمیشہ نیچی نظریں رکھنے والا۔ وہ ادھر ادھر گھومتا نظر نہیں آتا تھا۔ مسجد سے جماعت اسلامی کے دفتر، کالج یا گھر۔ مجھے وہ اکثر مسجد میں یا گھر آتے جاتے ملتا تھا۔ ہمیشہ سلام میں پہل کرتا۔

چار دن تک اسے حراست میں رکھا گیا اور پھر متحدہ قومی موومنٹ کے چند ناظمین کی شخصی ضمانت پر کہ وہ کسی جلسے جلوس میں شامل نہیں ہوگا، آج رہا ہوا ہے۔ وہ بھی اس کی والدہ کی وجہ سے جنہیں یہ ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا غائب نہ کردیا جائے۔ ہماری ہی بلڈنگ میں جماعت اسلامی کے چند اور کارکن بھی رہتے ہیں جن میں سے ایک تو ایمرجنسی کے اعلان کے تھوڑی ہی دیر بعد روپوش ہوگئے۔ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایک رشتے دار نے براق اور روپوش ہونے والے کارکنان کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ انہیں حراست میں لے لیا جائے گا اس لئے وہ لوگ اپنے گھر چھوڑ دیں۔ ایم کیو ایم کے چند سینئر کارکن اس بات پر سخت ناراض اور مایوس ہیں کہ ایم کیو ایم آمر کے ساتھ کھڑی ہے۔

براق کو میں نے ہمیشہ ایک اچھا لڑکا مانا ہے اور اپنے بھائیوں کو اس کی مثال دی ہے۔ مگر بحالی جمہوریت کی اس تحریک میں گرفتار ہونے پر میری نظر میں اس کا مقام اور بڑھ گیا ہے۔

تبصرے:

  1. اس تحریر کو پڑھ کر میرے مؤقف کی تائید ہوئی کہ لوگ سب خراب نہیں خواہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت سے واسطہ ہو ۔ اصل خرابی لیڈروں میں ہے ۔

  2. شکریہ نعمان تم نے حاضری تو لگائی۔ میں تو سمجھا آپ بھی براق کیطرح جیل برد ہوگئے ہیں۔

  3. Naumaan sahib yeah aag sab nain mil jul kar lagai hai. App tu jaantay hee hongay kay jamaat islami walaay bhee kuch kam nahain. Main nain tu upnay tammam tar taleemee careear main inko badmashee kartay hee dekha hai. tu inko bhee kuch zumedaaree upnee qabool karnee chaheeay lekin yeah karain gay nahain.

Comments are closed.