دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ

نیویارک ٹائمز پر:
پاکستان کے مقامی دہشتگرد، القاعدہ خطرے میں اضافے کا سبب

پاکستانی انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز اپنے ادارئے میں لکھتا ہے کہ حملے کرکے جھٹلانا القاعدہ کے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ گرچہ محترمہ کو اس بات کا اندازہ تھا کہ القاعدہ اور طالبان کی ٹاپ ہٹ لسٹ پر ان کا نام ہے اور یہ کہ ان کے سیاسی مخالفین بھی انہیں مکمل امریکہ نواز اور پرو مشرف ثابت کرنے پر تلے ہیں۔ تب بھی وہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کو پاکستان کو لاحق سب سے بڑا خطرہ قرار دیتی رہیں۔ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ اس سے وہ امریکہ نواز ثابت ہورہی ہیں اور اس کا اثر ووٹوں پر پڑ سکتا ہے۔

چاہے آپ اس بات سے سرے سے انکاری ہوں کہ بےنظیر کا قتل القاعدہ کے مقامی دہشتگردوں نے کیا ہے۔ تب بھی اس حقیقت سے انکار کرنا بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کرلینے کے مترادف ہوگا کہ پاکستان کو انتہاپسند دہشت گردوں سے شدید خطرہ لاحق ہے۔ قوم کو چاہے دہشت گردی سے نمٹنے کے مشرف کے طریقہ کار پر اعتراض ہو، لیکن ایک بھیانک خطرہ جو بالکل سامنے کھڑا ہے اسے پہچان لینا چاہئے۔ محترمہ کے مخالفین ان پر امریکہ کا پٹھو اور مشرف نواز ہونے کا الزام لگاتے رہے۔ لیکن اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بھی وہ پاکستان کے اینٹی امریکی ماحول میں بھی سچ کہتی رہیں، یہ سوچنا حماقت ہوگا کہ محترمہ کو پرو امریکہ ہونے کے سیاسی اور انتخابی مضمرات سے آگاہی نہیں تھی یا یہ کہ وہ روایت پسند اردو میڈیا پر کی جانیوالی اپنی کردارکشی سے بے خبر تھیں۔ لیکن ان کے ذہن میں بھی ضرور یہ خیال تھا کہ کیا ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ صرف اس لئے نہ لڑیں کیونکہ یہ امریکہ کے مفاد میں ہے؟ کیا ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیوں کو لاحق خطرہ بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ہماری جنگ نہیں بناتا۔

تبصرے:

  1. اصل دہشتگردی اور پرویز مشرف یا امریکہ کی بتائی ہوئی دہشتگردی میں بہت فرق ہے ۔ اسے ملحوظِ خاطر رکھیئے

  2. پرویز مشرف اور امریکہ کی نہیں ہمیں پاکستان کی ضرورت کا ادراک کرنا ہوگا۔ اور اگر امریکا کی اور ہماری جنگ ایک ہی گروہ کے خلاف ہو تو اسے محض اس لئے نہ لڑنا کہ اس سے امریکہ کو فائدہ ہوگا تو محض حماقت ہوگی۔ کیونکہ اس طرز عمل سے ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں گی۔

  3. حضور گھوڑا گھاس سے دوستی نہیں کر سکتا جیسے مشرف یا امریکہ دہشت گردی کو کبھی ختم نہیںہونے دیگا۔ غالبآ آپ میری آخری بلاگ پوسٹ سے بالکل اتفاق نہیں کرتے۔ خیر بات تو سیدھی سادھی ہے، ہمیں ذرا میڈیا کے سحر سے نکل کر سوچنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

  4. Baat ye hai, ke public bohat masoom hai, jab koi mar jata hai, to uss ki sari galtian bhool jati hai, benezir ne Pakistan ke hero Dr Abdul qadeer khan ko usa ke hawale karne ka kaha tha.
    So sabit ho gya, ke Allah behtreen planner hai.

    Abhe he dekh lo zardari kya kar raha hai, aye din hareme pakistani bahi kill ho rahe hain, usa har rozz hamare mulk per attack kar raha hai, aur zardari waha english ladies ke saath khus gapion main masroon hai.

    Kashmiri ussi tarha zulam ki chaki main piss rahe hain, sab kuch wase he hai, jaise mushraf ke dor main tha.

    Hamare sirf aqa change hoe hain, un ki polices change nahi hoi.

  5. محترمہ وہ واحد پاکستانی رہنما تھی جنہوں نے ڈاکٹر قدیر کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا. نہ صرف یہ بلکہ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر کو نظر بند کرنا غیر قانونی ہے اگر وہ مجرم ہیں تو ہم ان پر پاکستانی عدالت میں مقدمہ چلائیں گے. شاید اسی جرم کے سبب آج وہ شہید ہیں.

    ہمارے پاکستانی بھائی طالبان کے حملوں میں بھی مر رہے ہیں جیسے کل ہی ایک حملہ بھکر میں ہوا ہے اس سے پہلے ایک اسفندیار ولی پر ہوا جس کی ذمے داری طالبان قبول کرچکے ہیں.

Comments are closed.