یہ تحریر وقار علی روغانی نے لکھی ہے۔ اسے یہاں اس لئے شائع کیا جارہا ہے تاکہ آپ وقار کے دوست کو مشورہ دے سکیں۔ )
ویبلاگز اب صرف ذاتی ڈائری نہیں رہے بلکہ اب یہ رابطے کا ذریعہ ہیں ۔ اسی کے توسط سے ہم ایک دوسرے سے آشنا ہوئے اور ایک دوسرے کی آرا سے باخبر بھی ہوتے ہیں ۔ آج میں اپنے تمام بلاگرز دوستوں کے سامنے اپنے ایک دوست کا کیس رکھ رہا ہوں جسے رہنمائی کی ضرورت ہے۔
ہمارا یہ دوست زندگی کا ایک موڑ موڑنا چاہتا ہے لیکن جیسا کہ ہر انسان ہوتا ہے، وہ بھی تھوڑا بہت کنفیوز ہے ۔
تعارف : عمر 30 سال ؛ غیر شادی شدہ ؛ تعلیم : جرنلزم میں ماسٹر ڈگری ؛ تجربہ : صحافت میں کم و بیش پانچ ، چھ سال جبکہ عام دفتری کام کا تجربہ بھی رکھتے ہیں ۔ فی الوقت متحدہ عرب امارات میں ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی کے ساتھ ملازمت کررہے ہیں ۔ والد ان کے اوائل عمر میں انتقال کرگئے تھے اس لئے انہیں گریجویشن کے فورا بعد ملازمت میں آنا پڑا ۔ ان کے دو چھوٹے بھائی اور ایک بہن بھی ہے ؛ ہمارے یہ دوست ان کی ذمہ داری اپنے بچوں کی طرح سمجھتے ہیں اور کبھی کبھی مذاق میں یہ بھی کہتے ہیں کہ “میری شادی تو نہیں ہوئی البتہ تین جوان بچے ہیں۔“ شائد اسی وجہ سے نہ وہ اپنی تعلیم مکمل نہ کرسکا اور نہ ہی اپنا کیئریر بنا پایا ۔
میرے دوست کے ساتھ مندرجہ ذیل آپشنز ہیں جس میں آپ نے اسے مشورہ دینا ہے ۔
نمبر ایک : یہ کہ وہ کسی باہر کے ملک سے تاریخ ، ماس کمیونیکیشن یا جرنلزم کے کسی فیلڈ میں مزید تعلیم حاصل کرے۔
نمبر دو : خود کو تھوڑا بہت اپ ڈیٹ کرکے واپس صحافت سے وابستہ ہوجائے۔
نمبر تین : امارات میں ہی اپنا کیرئر بنانے کی کوشش کرے اور اچھے سے اچھے جاب کے لئے کوشش کرے۔
نمبر چار : کوئی نہ کوئی نوکری کرکے کچھ رقم اکھٹا کرکے کہیں انوسٹمنٹ کرے اور اپنے کاروبار کی سوچے۔
اس کے مسائل : اس نے خود شادی کرنی ہے اور اپنے بہن بھائیوں کے گھر بھی آباد کرنے ہیں ؛ ظاہر ہے اس کے لئے “ڈھیر سارے پیسوں“ کی ضرورت ہوگی ۔ 30 سال کی عمر اور باہر سے تعلیم یعنی نئے سرے سے سب کچھ !! مممممم ! کیا یہ ممکن ہے ؟؟؟؟ اور کیا وہ اس عمر میں کہیں باہر سے تعلیم حاصل کرسکتا ہے ؟ اس سوال کا تکنیکی پہلوئوں پر بھی جائزہ لیا جانا چاہیئے ۔ ہاں میں اس کے بارے میں ایک بات جانتا ہوں کہ جب وہ کرنے پر آئے تو کچھ بھی کرلیتا ہے ۔
یہ سب سن کر شائد آپ بھی میری طرح چکرا گئے ہوں گے لیکن وہ نہایت ہی مخلص اور اچھے انسان ہیں اور آج کل واقعی پریشان ہیں ۔ اس لئے اسے اس حالت میں چھوڑنا مجھے گوارا نہیں اور آپ سب خواتین و حضرات سے بھی دست بدستہ گزارش ہے کہ آپ اسے اپنے مخلصانہ مشوروں سے ضرور نوازیں ۔
آپ میرے دوست سے اس سلسلے میں سوال بھی پوچھ سکتے ہیں جس کے لئے آپ میرا ای میل ایڈریس استعمال کرسکتے ہیں اور اگر تبصرہ کرنے یا مشورہ ایڈ کرنے میں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس صورت میں بھی آپ اپنے تبصرے اور مشورے براہ راست میرے ای میل پر بھیج سکتے ہیں۔
اسلام وعلیکم ،
میرے خیال میں نمبر 1 اور نمبر 4 ، زیادہ بہتر رہیں گے- نمبر 2،3 کے بارے میں اپنی کم علمی کے باعث کچھ کہہ نہیں سکتا –
وجہ برائے آپشن 1:
کسی بیرونی ملک سے مزید تعلیم حاصل کرنے کے بعد ،عموما اس ملک آپ کو ترجیحی بنیادوں پہ ملاذمت ملنے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں- ماسٹرز عام طور پر 2 سال کا ہوتا ، جس کے بعد واپس عملی زندگی شروع ہوجائے گی۔ اور انشاء اللّٰہ 2-3 سالوں کے بعد ذامہ داریوں کو بڑی خوش اسلوبی سے ادا کرسکیں گے۔
وجۃ برائے آپشن 4:
اپنا کاروبار شروع کرنا کافی مشکل کام ہے – اور اس کے لیے کاروباری ذہن لاذمی ہے- کاروباری سمجھ بوجھ نہ ہونے کے باعث ،نقصان کا بھی خدشہ ہو سکتا ہے- لیکن اپنے کاروبار کی با ت الگ ہوتی ہے۔ اور ریٹرن بھی اچھا ہو تا ہے- لیکن لگا بندھا حساب نہیں ہوتا تو کاروبار شروع کرنے کے 2-3 سال تک کچھ پلاننگ کرنا ذرا مشکل ہوگا۔ اگر فورا ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کا ارادہ ہے تو اس میں تھو ڑا رسک ہے ۔ اگر تھوڑا تاخیر سے ارادہ ہے تو نمبر 4 زیادہ بہتر رہے گا-
[…] درخواست کی۔ ہم اسے اپنے بلاگ پر شائع کرنے ہی لگے تھے کہ بلاگر نعمان کے بلاگ پر اسے چھپا ہوا دیکھ لیا۔ اس طرح ہم نے اپنا ارادہ ترک […]
فراز مشورہ دینے کا شکریہ ۔ آپ کا مشورہ میں نے پہنچا دیا ہے ۔ ۔ امید ہے باقی دوست بھی حصہ لیں گے ۔
نعمان اب تک تو يقينی آپ کے دوست کے مسائِل حل ہو چُکے ہوں گے اور ہمارے مشوروں کی ضرُورت نہيں رہی ہوگی پِھر بھی ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعاليٰ آپ کے دوست کي اور باقي سب کي بھي پريشانياں دُور کرے،آمين