دو ایک دن پہلے مقامی اخبارات نے اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کی خبر شائع کی۔ خبر کے مطابق تین ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے لوگوں کے لئیے کراچی پاکستان کا سب سے سستا شہر ہے۔ یہ خبر پڑھ کر دکان پر ہمارے ایک گاہگ پوچھنے لگے یار نعمان ایسا کیسے ہوسکتا ہے کیا اسٹیٹ بینک والے اندھے ہیں۔مجھے بھی اس رپورٹ کی کچھ سمجھ نہیں آئی۔ آج بیکری والے کی دکان پر اخبار میں کارٹون دیکھا۔ میرے خیال میں اسٹیٹ بینک کو اس کی کچھ وضاحت کرنی چاہئیے۔
تبصرے:
Comments are closed.
ہمارا خيال ہے يہ رپورٹ بنک والوں نے کراچي کے جھونپڑيوں ميں رہنے والوں کا رہن سہن ديکھ کر مرتب کي ہوگي۔
نہیں میرے خیال میں کچی آبادیوں اور جھونپڑوں میں رہنے والے بھی تین ہزار روپے میں دو وقت کا کھانا نہیں کھاسکتے خصوصا تب جب ہم یہ فرض کرلیتے ہیں کہ اس فیملی میں ایک ہی کھانے اور ایک ہی کمانے والا ہے۔ زیادہ افراد والی فیملیز کا تو تین ہزار روپے میں کھانا پورا نہیں ہوسکتا۔
ایسی رپورٹیں بس اخبار میں چھاپنے کے لئے ہوتی ہیں۔۔۔۔۔
حقیقت سے ان کا کیا واسطہ
[…] دو ہزار پانچ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی ایسی ہی ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ جس کے مطابق کم آمدنی والے افراد کے لئے […]