دوسری فلم ہے شہرہ آفاق امریکی فلم It’s a Wonderful Life۔ انیس سو چھیالیس میں جنگ عظیم دوئم کے خاتمے کے بعد کی یہ بلیک اینڈ وائٹ امریکی فلم، امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ کی سو بہترین امریکی فلموں میں سے ایک ہے۔ اور سب سے زیادہ متاثر کن فلموں کی فہرست میں نمبر ایک پر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس فلم کا امریکی معاشرے پر بہت گہرا اثر ہے۔
یہ کہانی ہے بریڈ فورڈ فالز نامی ایک افسانوی شہر کے رہائشی جارج بیلی کی۔ ایک درمیانی عمر کا مرد جس کی زندگی ناکامیوں سے عبارت ہے۔ جو تھک چکا ہے اور آج کرسمس کی شام جارج خودکشی کا ارادہ کر گھر سے نکلا ہے۔ ادھر جارج کے پیارے، اس کے چاہنے والے، اس کے دوست، رشتے دار اور بچے اس کے لئے دعا کرتے ہیں۔ وہ خدا سے فریاد کرتے ہیں کہ وہ ان کے پیارے جارج بیلی کی مدد کرے۔ یہ فریاد عرش پر پہنچتی ہے۔ جہاں یہ طے پاتا ہے کہ جارج بیلی کی رہنمائی کو ایک فرشتہ بھیجا جائے۔ کلیرنس اوڈباڈی وہ فرشتہ ہوتا ہے جسے جارج کی مدد کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کام کے لئے ضروری ہے کہ کلیرنس کو جارج کی زندگی کے بارے میں بتایا جائے۔ لہذا اسے جارج کی زندگی کی جھلکیاں دکھائی جاتی ہیں۔ یوں جارج کی کہانی فلیش بیکس میں بیان ہوتی ہے۔
کلیرنس جارج کی مدد کو پہنچتا ہے۔ وہ جارج کو بتاتا ہے کہ وہ ایک فرشتہ ہے اور اس کی مدد کو آیا ہے۔ جارج اور کلیرینس کے درمیان تلخ کلامی میں جارج کہتا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوا ہوتا۔ تب کلیرینس جارج کو ایک ایسی دنیا میں لے جاتا ہے جہاں کسی جارج بیلی کا کبھی جنم ہی نہیں ہوا۔ وہ جارج کو دکھاتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں کتنے لوگوں کی زندگیاں بدل دیں۔ اس کی وجہ سے اس کے شہر، اس کے دوستوں اس کے رشتے داروں کی زندگیاں کتنی آسودہ ہوگئیں۔ اگر وہ نہ ہوتا تو بریڈفورڈ فالز کس قدر خراب شہر ہوتا، اس کے دوست اور رشتے داروں کی زندگیاں کتنی خراب ہوتیں۔ جارج اس دنیا میں اپنے پیاروں کی یہ حالت دیکھ کر گھبرا جاتا ہے وہ واپس پل پر آتا ہے اور چیخ چیخ کر فریاد کرتا ہے کہ وہ جینا چاہتا ہے۔ اور اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔
یہ فلم پبلک ڈومین میں ہے اس لئے اسے آسانی سے ڈاؤنلوڈ کیا جاسکتا ہے یا گوگل ویڈیو پر دیکھا جاسکتا ہے۔ عام خیال ہے کہ فلم کے کاپی رائٹ تنازعات سے دنیا بھر کے ٹیلیوژن چینلز کو یہ فلم تقریبا مفت میں ہی مل گئی۔ اپنی ابتدائی ریلیز کے وقت یہ فلم باکس پر ایک ناکام فلم مانی گئی تھی۔ لیکن بعد میں اس کی کھلے عام ٹیلیوژن نشریات سے فلم کو ایک نئی زندگی اور عوامی قبولیت و پذیرائی میسر آئی۔ اگر یہ فلم اس طرح آسانی سے دستیاب نہ ہوتی تو شاید یہ محض سن چھیالیس کی ایک اوسط کرسمس فلم سے زیادہ کچھ نہ ہوتی۔
فلم میں جارج بیلی کا کردار ادا کرنے والے اداکار، جیمز سٹیورٹ کی باکمال اداکاری کا ایک اور نمونہ ہے الفریڈ ہچکاک کی Vertigo. لیکن اس پر پھر کبھی بات کریں گے۔
یہ ایک تجرباتی کمنٹ ہے