اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم آج رائے ونڈ میں ایک اجتماعی دعا میں شرکت کرے گی۔ اس خصوصی دعا کا اہتمام پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہی لئیے کیا گیا ہے جہاں ان کی کامیابی کے لئیے دعا مانگی جائے گی۔ کاش جیو یا کوئی اور چینل اس دعا کا منظر ٹیلی کاسٹ کرسکیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ وہاں کیا دعا کی جائے گی۔ میرے خیال میں کچھ ایسی دعا کی جائیگی "اے اللہ مسلمانوں کی کرکٹ ٹیم کو ہندوؤں اور کافروں پر غلبہ عطا فرما۔” ہمارے ایک ساتھی اردو بلاگر انگلستان کے خلاف پاکستان کی سیریز میں اپنے بلاگ پر اس قسم کی دعا کرچکے ہیں۔
ایک اردو بلاگر شیخو صاحب کا بھی ایک ہندو بنئیے سے شطرنج کا مقابلہ ٹہرا ہے۔ امید ہے وہ بھی مقابلہ جیتنے کے لئیے اللہ کے سر بسجود ہوکر ہندو کے خلاف کامیابی کی دعا مانگ چکے ہونگے۔
ہوسکتا ہے بھارتی ٹیم کے کھلاڑی بھی کسی مندر، مسجد، گردوارے وغیرہ کے پھیرے لگا چکے ہوں۔ اور اپنے اپنے عقیدے کے مطابق دعائیں کرچکے ہوں کہ اے بھگوان تو ہمیں ان پلید مسلوں پر وجے کر۔
یعنی اب اگر پاکستانی جیتتے ہیں تو دعاؤں کی وجہ سے اور ہارتے ہیں تو سٹہ بازی کی وجہ سے، ہندو کے بھگوان کی پراتھنا تو قبول ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہی صورتحال غالبا ہندو مذہب پرستوں میں ہوگی، کہ اگر بھارتی ٹیم جیت گئی تو بھگوان کی کرپا سے اور ہار گئی تو گنگولی کی بری کارکردگی سے۔
کچھ دن اور گزریں گے کہ بازار میں پانچ پانچ روپے میں ایسے کتابچے دستیاب ہونگے:
"ہر میچ میں سنچری بنانے کے خصوصی وظائف اور دعائیں”
اور دیواروں پر ایسے اشتہار نظر آئیں گے:
"سیلیکشن بورڈ آپکے قدموں میں داڑھی کیمرے اور دو رکعت نماز نفل کی بدولت پاکستان کرکٹ ٹیم میں مستقل جگہ بنائیے اگر آپکے کوئی انکل پاکستان آرمی میں ہیں تو آپ کیلئیے خصوصی ڈسکاؤنٹ۔ اگر آپ غیر مسلم ہیں تو کیمرے کی ضرورت نہیں جیسے ہی دانش کنیریا اسلام قبول کرے گا ویسے ہی آپکو اقلیتی نشست پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر دستیاب ہوگی۔”
یار نعماں بڑی دور کی سوچی ہے تم نے بھی ۔۔۔ مزے دار تحریر ہے
آپ نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ آپ کے قلم میں جادو ہے اور آپ کا اصلوبِ بیاں ایک اچھے لکھاری کی نشاندہی کرتا ہے۔۔ امید ہے آپ کی مثبت انداز کی تحاریر پڑھنے والوں پر ضرور اپنا اثر چھوڑیں گی
meray khayal mein buhat se pakistaniyon ki aisi soch ki kam-az-kam aik waja wo nisab hai jo pehli jamaat se lay ker B.A. tak ki kitabon mein perhaya jata hai. K.K.Aziz ki aik kitab hai, The Murder of History: A Critique of History Textbooks Used in Pakistan, jis mein unhon ne aisi kitabon mein darj jhoot aur propaganday ke baray mein likha hai. ye kitab perh ker mujhay aap ki hudood ordinance wali post ka bhi khayal aaya. aaj tak buhat se schoolon mein bachon ko yehi parhaya jata hai kay zia-ul-haq ne sahee mainon mein pakistan mein "islami nizam” qayam kiya. secularism ko bura bhala kaha jata hai aur ye sabit kerne ki koshish ke jati hai ke pakistan hasil kerne ka maqsad hi mulk mein islami nizam qayam kerna tha. kuchh chhoti jamaat ki kitabon mein yahan tak likha hai ke "Bharat is the country of non-Muslims.” aik chothi ye panchween jamaat ki social studies ki kitab mein history ke chapter mein likha hai, "we should all receive military training and be prepared to fight the enemy.” jab pakistani yehi sab suntay aur perhtay baray hotay hein to zahir hai unhain islam ke naaray per uchhalnay ki aadat per jati hai aur wo her cheez ko sirf isi tanazur mein dekhtay hain.
جناب ایم ایچ صاحب آپ کے تبصرے سے مجھے مکمل اتفاق ہے مگر میں یہ اضافہ کرنا چاہوں گا کہ تعلیمی نصاب کے علاوہ میڈیا پر سرکاری کنٹرول نے بھی عوامی رویوں کو اس روش پر دھکیلا ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اردو اخبارات نے تعصب اور انتہاپسندی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
میرا پاکستان اور شیپر ہمت افزائی کا شکریہ
[…] آج کل ایک تذکرہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف کے اس بیان کا بھی ہے جس میں انہوں نے کرکٹ ٹیم کی مذہبی سرگرمیوں پر تنقید کی تھی۔ ہائے بیچارے ڈاکٹر صاحب، انہیں پتہ نہیں کہ ان مذہبی سرگرمیوں کے پیچھے کیسے کیسے مضبوط ہاتھ ہیں، میں نے تو ڈاکٹر نسیم اشرف کے استعفی پر ایک پوسٹ بعنوان ٰحسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئےٰ لکھ کر محفوظ بھی کرلی ہے۔ میں اس بارے میں کچھ عرصہ پہلے ایک پوسٹ لکھ چکا ہوں اور مجھے کرکٹرز کی مذہبی سرگرمیوں یا ان کی عبادات پر قطعا کوئی اعتراض نہیں اور نہ ہی میں یہ درست سمجھتا ہوں کہ کسی کو ان کی عبادات پر اعتراض کرنے کا حق حاصل ہے۔ اور بس۔ […]