حکومت اور سوات کے شرپسند انتہاپسندوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد، دہشت گردوں نے سوات میں انتظامیہ کو مختصر مدت کے لئے رٹ قائم کرنے کا اختیار دے دیا ہے، بشرطیکہ ان کے مطالبات جو ایک اعلامیئے میں تحریر کئے گئے ہیں ان پر تحریک نفاذ شریعت محمدی کی مرضی کے مطابق عمل ہو۔
اس عمل کو سوات میں قیام امن کا نام دیا گیا ہے۔ شرپسندوں کی اس فیاض چھوٹ اور عام معافی پر مختصر مدت کے لئے سوات میں لڑکیوں کے اسکول کھل گئے ہیں۔ فاتح سوات جناب صوفی محمد صاحب جب سوات پہنچے تو ان کا فقید المثال استقبال ہوا۔ اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمہوریت کو کفر اور قرآن کے منافی سمجھتے ہیں۔ اس بیان سے ان کے گروہ کے آئندہ کے عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
مجھے اس قیام امن پر شدید اعتراضات ہیں۔ ایک تو اس سے ریاست پاکستان کی تضحیک ہوتی ہے، دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کا تاثر پیدا ہوتا ہے، آئندہ کے لئے دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، انتہاپسندی کو فروغ ملتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ تاہم پاکستان اب ایک بےحد کمزور ریاست ہے جو گوریلا جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ اس لئے ملک کی سلامتی کے لئے ضروری ہے کہ فی الحال انتہاپسندوں سے شکست تسلیم کرلی جائے۔ تاہم حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ لوگ اپنے اس پلے گراؤنڈ سے باہر نہ نکلیں اور یہ فساد ملک کے باقی علاقوں میں پھیلانے کی کوشش نہ کریں۔ جو کہ فی الحال بے حد مشکل نظر آرہا ہے۔
کیا "فساد” سے آپ کی مراد شریعت کا نفاذ ہے؟
کیا جمہوریت کو اسلام کے منافی قرار دینا جرم ہے؟
پتہ نہیںآپ نے "کفر” کو کیوں لنک میںشامل کر دیا ہے؟
جس طرح آپ کو قیام امن پر شدید اعتراضات ہیںاسی طرح سوات کے مکینوں کو سیکیورٹی فورسز کی کاروائی پر اعتراضات ہیںجن کا اظہار انہوں نے امن مارچ میںکر دیا ہے.
تبصرہ مٹادیا گیا ہے۔ تبصرہ پالیسی ملاحظہ فرمائیں
فساد سے مراد مسلح جدوجہد، سیکیوریٹی فورسز پر حملے، غیر قانونی ایف ایم چینل شامل ہیں. نہیں جمہوریت کو قرآن کے منافی قرار دینا جرم نہیں.
سوات میں جس طرح انسانی حقوق کی پامالی دونوں جانب سے ہو رہی تھی، اس کی وجہ سے انسانی جانوں کو بچانے کے لیے کسی بھی قسم کے امن معاہدے کو ایک اچھا شگون سمجھنا چاہیے۔
دوسرا مغرب کا نظام جمہوریت جن خطوط پر استوار ہے، اسے پر عین اسلامی تو ہر گز قرار نہیں دے سکتے۔
جناب صوفی محمد صاحب کو بادشاہت مبارک
سوات کا ایف ایم سنا بہت مزیدار اور سب سے الگ ہی رہا
ایک ملک کے اندر مختلف ریاستوں میں مختلف قوانین کوئی نئی بات نہیں عرب امارات اس دوڑ میں سب سے آگے ہے جس کی چھ ریاستیں ہیں –
کس مختلف قانون کی بات کرتے ہیں پہلے کوئی قانون ہے یہاں؟
اللہ کرے پورے پاکستان میں طالبان کی حکومت آجاے تو دل کو قرار آ جاۓ امریکا منہ کی کھا جاے اس کی مٹی پلید ھو جاۓ
آج جومزاکرات شریعت محمدی کے نام پر ہو رہے ہیں ۔ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ھے ۔ جو جبراَ اسلام قیام کیا جارہا ھے اور نام شریعت محمدی کا کہہ کر نظام قائم کرنا چاہتے ہیں وہاں کے لوگوں کو بھی اس بات کو باخوبی علم ہے لیکن اپنی زندگی کے لیے یہ سب کچھ کرنے پر مجبور ہیں اور آج ھماری حکومت تماشائی بنی بیٹھی ھے صدر صاحب کو اپنے غیر ملکی دورں سے فرصت نہیں ھے ۔اور کٹ پتلی وزیر اعظم کو کسی نیے حکم کا انتظار
میں آخری پیراگراف سے مکمل متفق ہوں اور جس طرح کے بیانات سامنے آرہے ہیں اس سے ایسا تاثر نہیں ملتا کہ صرف سوات یا ملحقہ علاقوں میں ہی طالبان طرز فکر کا نفاذ مسلح کاروائیوں کا مقصد تھا بلکہ اس کا دائرہ کار پھیلانے کا عندیہ بھی دیا جارہا ہے. امن بہرحال اہم ہے لیکن امن کا مقصد تازہ دم ہو کر نئی کاروائی کی تیاری ہو تو پھر یہ بلا مقصد ہوجاتا ہے.
راشد تم تو طالبان کے بارہ میں پوسٹ لکھنے کو منع کرتے ہو کیونکہ اس سے سرور پرلوڈ زیادہ پڑتاہے اورسائٹ میٹر والوں کو سرور اپگریڈ کرنے پڑتے ہیں آپ کہتے ہیں کہ بلاگوں کو فرقہ پرستی سے اوپر اٹھ کر لکھنا چاہیۓ پھر کیوں آپ طالبانی طرزفکر کے پیچھے پڑے رہتے اب جواب میں اگر طالبانی طرز فکروالے آپکے پیچھے پڑیں تو برھم نہ ہونا اور میرا پاکستان پر اپنے تبصرے کا جواب پڑھ لیں