سی آئی ڈی کی وارننگ کس نے نظر انداز کی؟

انتہائی جانبدار اور بے حد باخبر صحافی انصار عباسی صاحب نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ پنجاب پولیس کے محکمہ سی آئی ڈی نے حکومت پنجاب کو سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے ممکنہ حملے کے خطرے سے قبل ازوقت آگاہ کردیا تھا۔ مجھے موصوف کی رپورٹ کے متن پر سخت اعتراضات ہیں۔ مثلا ان کی رپورٹ جو لاہور حملے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی نشر ہوگئی تھی اس کا متن اس طرح مرتب کیا گیا ہے کہ پڑھنے والے پر شہباز شریف کی انتظامی قابلیت اور گورنر پنجاب کی نااہلی کا تاثر پیدا ہو۔

موصوف کی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ گورنر پنجاب کو سی آئی ڈی کی یہ رپورٹ ارسال نہیں کی گئی تھی۔ سی آئی ڈی کی رپورٹ سے حکومت پاکستان کے سیکریٹری داخلہ کمال شاہ کو آگاہ کیا گیا تھا۔ ڈائریکٹر آئی بی مرزا تمریز ایم خان، ملٹری انیٹلی جنس کے نمائندے کرنل صادق، ڈائریکٹر آئی ایس آئی لاہور، اشرف خان ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں موجودہ انتظامیہ نے تبدیل نہیں کیا ہے اور یہ لوگ بھی پچھلی حکومت کے مرتب کردہ سیکیوریٹی پلان کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں بھی شریک تھے۔ اور سی آئی ڈی کی اس اطلاع سے باخبر تھے کہ را کے دہشت گردوں کی کاروائیوں کا خطرہ ہے۔ لحاظہ اگر کوئی اس وقت جوابدہ ہے تو وہ ان ایجنسیز کے یہ افسران ہیں۔

ایسی کسی رپورٹ کے آنے کے بعد سیکیوریٹی انتہائی سخت کردینے کے احکامات جاری ہوئے ہونگے۔ یہ احکامات یقینا حکومت یا افسران کی تبدیلی سے بے اثر نہیں ہوتے۔ بیرون ملک کی ٹیموں اور سربراہان مملکت کے سیکیوریٹی پلان پہلے سے تیار ہوتے ہیں اور ان پر پلان کے مطابق عمل ہوتا ہے۔ موصوف یہ وضاحت کرنے سے قاصر ہیں کہ کیا ٹیم کے سیکیوریٹی پلان میں نئی انتظامیہ نے تبدیلیاں کیں یا محض پچھلی انتظامیہ کے تیارکردہ پلان پر عمل درآمد کیا؟ اگر پچھلی انتظامیہ کے تیار کردہ پلان پر عمل ہوا ہے تو یقینا وہ سیکیوریٹی پلان انتہائی ناقص تھا۔ اگر موجودہ انتظامیہ نے اس میں کوئی تبدیلی کی ہے تو اسے جناب عباسی صاحب نے بے نقاب کیوں نہیں کیا؟

مجھے موصوف عباسی صاحب کی رپورٹنگ میں استعمال ہونے والی زبان پر سخت اعتراضات ہیں۔ وہ اکثر اپنی رپورٹس کے متن کو اس طرح ترتیب دیتے ہیں کہ ایک مخصوص گروہ جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری اور نام نہاد آزاد عدلیہ تحریک کی حامی جماعتیں شامل ہیں، کی عظمت شرافت اور قابلیت کا پلندہ اور ایک دوسرے گروہ جس میں فی الوقت محض آصف زرداری اور گورنر پنجاب شامل ہیں کی ناہلی، بیوقوفی، اور بے ایمانی کا مژدہ معلوم ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر آخری چند سطور ملاحظہ ہوں:

حکومتی افراد کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی ہے کہ سی آئی ڈی کی اتنی شاندار وارننگ کو کیوں اس وقت نظر انداز کر دیا گیا جب پنجاب پر گورنر سلمان تاثیر حکومت کر رہے ہیں۔

اس بات سے قطع نظر کے وہ خود اپنی رپورٹ میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ گورنر پنجاب ان لوگوں میں شامل نہیں تھے جنہیں سی آئی ڈی کی یہ رپورٹ بھیجی گئی۔ نہ ہی گورنر ہاؤس کا کوئی نمائندہ کھلاڑیوں کی سیکیوریٹی کے لئے ہونے والے اجلاس میں شامل تھا۔ نیچے کی چند سطور اور دیکھیں:

ان میں سے ایک اہلکار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ” سی آئی ڈی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے، سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے خلاف دہشت گرد حملہ گورنر پنجاب اور ان کی انتظامیہ کے خلاف واضح ایف آئی آر ہے “۔

اگر آپ اسے پچھلی دو سطور سے ملا کر پڑھیں تو سمجھ نہیں آتا کہ یہ "کن میں سے ایک” اہلکار ہے۔ آیا یہ تبدیل کئے جانے والے اہلکاروں میں سے ایک ہے یا موجودہ انتظامیہ کا کوئی اہلکار ہے۔ لیکن یہ بات غیر اہم ہے، اہم بات یہ ہے کہ عباسی صاحب اپنے الفاظ کسی اہلکار کے منہ میں رکھ کر کہہ دیں۔ صحافت میں ایسا ذرائع کی تصدیق کرنا ناممکن کام ہے۔ اور پاکستانی صحافت کا بہت زیادہ دارومدار ایسے ہی ذرائع پر ہوتا ہے۔

تبصرے:

  1. ابھی تو آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟ میں جو کچھ سُن چکا ہوں ناقابل اعتبار ہے ۔ کسی دستاویزی ثبوت کے انتظار میں ہوں

  2. آپ شائد یہ بھول رہے ہیں کہ گورنر راج کے بعد ایسی تمام تر ذمہ داری خود گورنر پر ہی آتی ہے. اخلاقی طور پرتو انھیں فوراً مستعفی ہو جانا چاہئے تھا لیکن اگر اتنی اخلاقی جرات نہیں تھی تو کم از کم ان اہلکاروں کےخلاف ضرور ایکشن لیا جاتا جو براہ راست اسکے ذمہ دار ہیں. انمیں وہ بھی شامل ہیں جو پہلے سے تھے اور وہ بھی جو گورنر راج کے بعد آئے ہیں کہ بقول آپکے، ایسے سیکورٹی پلان پہلے سے تیار شدہ ہوتے ہیں جن پر نئے آنے والے صحیح عملدرآمد نہیں کرا سکے.
    بحیثیت مجموعی یہ حکمرانوں کے لئے خواہ وہ کوئی بھی ہے، انتہائی شرم کا مقام ہے لیکن کہیں کسی کونے کھدرے سے ایسی کوئی آواز نہیں سنائی دی جس سے شرمندگی کا ہلکا سا بھی اظہار کیا گیا ہو.

  3. بہت اچھا لکھا ہے آپ نے!!!
    مگر میں آپ کی بات سے قائل نہیں ہوا! کہانی تو تب ہی ختم کر دی آپ نے جب لکھا کہ انصاری صاحب جانبدار ہیں! باقی باخبر کہہ یا نہیں اُس سے فرق نہیں پڑتا!
    میرے خیال میں انگریزی بلاگ آپ ضرور پڑھتے ہیں اس میں ڈاکٹر علوی کی پوسٹ کا ذکر کر دیتے یا وہ رپورٹ جو انہوں نے پوسٹ کر دی یہاں لگا دیتے پھر تجزیہ کرتے تو بات تھی! بہر حال منیر صاحب نے پوسٹ کر دی ہے!
    موصوف کو آپ جتنا بھی جانبدار بتائے مگر مسئلہ یہ ہے جناب اب تک اپنی کسی رپورٹ سےجھوٹے ثابت نہیں ہوئے!!
    ویسے اسحلہ میں RPG-22 پائی گئی ہے جو حملہ آوروں نے استعمال کیا! ذرا دیکھے کہ یہ کس ملک کی فوج کے زیر استعمال ہے!!! اور بھی کچھ باتیں بھی ہیں خود ہی دیکھ لیں!
    باقی گورنر صاحب پڑے اچھے آدمی ہیں بڑی تاثیر سے پہلے بیان میں فرمایا تھا جناب نے "اللہ کے فضل سے اُن (حملہ آوروں) کے پاس راکٹ لانچر بھی تھے” باقی قابلیت کا اندازہ آپ جیسا بندہ لگا ہی سکتا ہے!! میڈیا میں اس کی کہیں ناں کہیں ویڈیو ہو گی!!!
    سچی بات ہے آپ کی پوسٹ اور میرا تبصرہ دونوں ہی غیر جانبدار نہیں ہیں!!!

  4. شعیب ::‌ میں انصاری کی رپورٹ‌ کو جھوٹا نہیں کہہ رہا مجھے صرف رپورٹ کے متن پر اعتراض ہے جو جانبدارانہ اور ایک گروہ کو سیاسی نقصان اور دوسرے کو سیاسی فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے مرتب کردہ ہے. ہوسکتا ہے یہ حملہ را نے کرایا ہو مگر سیکیوریٹی کے نقائص بہت واضح ہیں۔

    فیصل :: ذمہ داری قبول کرنے کا یا مستعفی ہونے کا ہمارے یہاں رواج نہیں۔ بلاشبہ بحیثیت چیف ایگزیکٹو پنجاب ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سیکیوریٹی پلان پر عمل درآمد نہ کرواسکنا ناممکن ہے کیونکہ ان کی ریہرسلز ہوتی ہیں۔ اور پلان پر انتظامیہ کی تبدیلی سے قطعا کوئی اثر نہیں پڑتا اس وقت تک جب تک کہ پلان میں سرپرائز روٹ چینجز یا اس قسم کی تراکیب شامل ہوں۔ لیکن جیسا کہ عباسی صاحب کی رپورٹ سے واضح ہے کہ روٹ پہلے سے طے شدہ تھا۔ اور گاڑی مقرر کردہ روٹ پر رواں دواں تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ محض روٹ کی سیکیوریٹی انتہائی ناقص تھی۔

  5. اگر گورنر کو یہی نہیں پتا کہ میں نے کیا کیا کرنا ہے تو اس پر گورنر راج کی حمایت کا اتنا بھوت کیوں سوار تھا؟ اگر پرانے بندوں کو بدلنے کی وجہ ان کی قابلیت تھی تو نئیوں کو تو پرانوں سے اچھا کام کرنا چاہئے تھا. کہیں آپ کاگورنر راج سے مستفید ہونے کا کوئی پروگرام تو نہیں؟

  6. Nouman chacha ki bat theek hai ye sab kursi ka chakkar hai kursi chhini to qaum yad a rahi hay aur gadey huey murde ukhade ja rahe hain. khair maulvi zardari sab sambhal lenge

Comments are closed.