میں اس طرح کا آدمی نہیں فراز

اردو شاعری میں فراز کے کلام کی اہمیت اپنی جگہ مگر موصوف پاکستان کے پاپولر کلچر میں بھی حالیہ دنوں میں ایک ممتاز مقام حاصل کرچکے ہیں۔ ان کے تخلص کا مزاحیہ ایس ایم ایس پیغامات میں استعمال ایک مقبول عوامی ٹرینڈ بن گیا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب فراز کے تخلص کے ساتھ کوئی مزاحیہ ایس ایم ایس مارکیٹ میں نہ آتا ہو۔ ان میں سے چند چھچھورے، چند بھونڈے اور کچھ بہت لطیف ہوتے ہیں۔ مگر ایک خاصیت ان سب میں مشترک ہے کہ جب فراز کا تخلص آتا ہے تو پڑھنے والے کی توجہ فورا اگلے مصرعے یا اگلی سطر کی طرف مبذول ہوجاتی ہے اور اسے یہ توقع ہوتی ہے کہ اگلی سطر سے اس ایس ایم ایس کا صحیح لطف آئے گا۔

میرے چھوٹے بھائی عازب کے پاس اکثر اس قسم کے ایس ایم ایس آتے ہیں۔ وہ کافی کنجوس ہے اور سست بھی اس لئے عام طور پر وہ زیادہ ایس ایم ایس فارورڈ نہیں کرتا۔ مگر فراز برانڈ کے ایس ایم ایس فورا فارورڈ کرے جاتے ہیں۔ میں نے عازب سے کہا ہے کہ وہ فراز والے مزاحیہ ایس ایم ایس جمعع کرے اور ہم انہیں کسی جگہ محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ اگر کبھی آپ کو فراز کے تخلص کے ساتھ کوئی ایس ایم ایس موصول ہو تو وہ فورا مجھے ارسال کردیں۔ اس کے لئے آپ نیچے دیا گیا تبصرے کا فارم یا رابطے کے صفحے پر دیا گیا فارم پر کرکے ارسال کرسکتے ہیں یا براہ راست ای میل کرسکتے ہیں۔

پیش خدمت ہیں فراز کے تخلص والے چند مزاحیہ ایس ایم ایس پیغامات:

میں اسطرح کا آدمی نہیں ہوں فراز
پھر بھی وہ کہتی ہے
ذرا ذرا ٹچ می ٹچ می ٹچ می
ذرا ذرا کس می کس می کس می

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
ان کی چپلیں چرا کے لے گیا فراز

ہماری زندگی تو اندھیروں میں گزرتی ہے فراز
وہ اور لوگ ہیں جو یو پی ایس لگا لیتے ہیں

جھوٹا پینے سے محبت بڑھتی ہے فراز
یہ کہہ کر وہ میری ساری پیپسی پی گیا

یہ کہہ کر نکال دیا مجھے
کرائے کے مکان سے فراز
تو شاہین ہے بسیرا کر
پہاڑوں کی چٹانوں پر

اس سے کہو وہ خوابوں میں نہ آیا کرے فراز
سردی بہت ہے روز روز نہایا نہیں جاتا

تمام دن اسے یاماہا پر جھولے دئیے فراز
شام کو کہتی ہے ‘میں تے ہنڈا ای لے ساں’

اردو، پنجابی، ہندی اور چینی میں بے مثال کامیابی کے بعد اب پیش خدمت ہے فراز ان انگلش:

This is this and what is what Faraz?
if this is what then what is this Faraz

تبصرے:

  1. کچھ فرازیاں ہمارے پاس سے بھی برآمد ہوئی ہیں۔۔ لیکن یہ نہ پوچھیے گا کہ ماخذ‌کیا ہے۔

    جلیبی گند میں لتھڑی، سموسے یخ بستہ۔۔
    بس ایک فراز ندیدے سے ککھ رہا نہ گیا

    اس کی جیبوں میں فقط کیش تھا ، ہفتہ تھا کہ بھتہ
    تم فراز اپنی طرف سے تو چرائے جاتے۔۔۔۔۔

    اب اُس کو شہر میں چھیڑیں کہ کوچ تک جائیں
    فراز آؤ چچھوروں سے مل کے پوچھتے ہیں۔۔۔۔

    دھت تیرے کی۔۔
    —————-
    خوشی تھی دیدنی جس دن گلی کے نکڑ‌ پر
    ہماری چوڑیوں کی شاپ سج رہی تھی کہیں
    مہینے بھر سے وہ نازک کلائیوں‌ کی کھنک
    ہماری نیند کو جیسے نگل گئی تھی کہیں
    وہ بند آنکھوں سے شیشے کی چوڑیوں میں‌ تھا گم
    اور بھوک جیسے بھٹک گئی تھی کہیں
    لپک کے ہاتھوں‌ کے سائز ٹٹولتا دن بھر
    حنا کے رنگ میں خوشبو کو گھولتا دن بھر
    مگر وہ خواب بھی ٹوٹا تو دیکھے کیسے
    کہ کانچ کانچ ہوا دل تو دیکھیے کیسے
    وہ جس کے ہاتھ میں ڈالی تھیں‌چوڑیاں میں نے
    وہ بولی ہنس کے "فراز بھائی پیسے کتنے ہوئے؟”

Comments are closed.