بلاگ اسپاٹ پاکستان میں بلاک

پاکستان میں بلاگ اسپاٹ کو حکومت نے بلاک کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے چند دن سے بلاگرز کی ایک بڑی تعداد پاکستان سے بلاگ اسپاٹ کو ایکسس کرنے میں مسلسل ناکام ہے۔ تاہم بلاگر بالکل صحیح کام کررہا ہے اور بلاگرز ابھی بھی بلاگنگ کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں بلاگرز کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا چاہئیے دیکھیں خالد عمر کے فورم پر یہ تھریڈ:

اس سلسلے میں‌ آپ سب لوگوں‌سے گذارش ہے کہ متعلقہ حکام کو کم از کم ایک ای میل بھیجیں‌ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ آیا حکومت نے واقعی یہ سائٹ بلاک کی ہے یا نہیں۔ اگر ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے پاکستانی ہزارہا بلاگ پڑھنے سے محروم کردئیے گئے ہیں۔ لگتا ہے چینی حکومت نے اپنے آمر دوست کو چین میں یہی مشورے دینے کے لئیے بلایا تھا۔ کہ جس طرح ہم نے گوگل کو تڑی لگا کر اپنی مرضی کے سرچ رزلٹ تیار کروائے ہیں ایسے تم بھی بلاگر کو بند کردو ورنہ کہیں یہ بلاگر کسی دن اسلام آباد کے آبپارہ چوک پر تمہارے ٹینکوں کے آگے نہ آکر کھڑے ہوجائیں۔

آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ای میل کرکے اپنے غم اور غصے کا اظہار کریں۔

تبصرے:

  1. آپ کے چھوٹے بھائی کے بلاگ پر میرا تبصرہ آپ کو ناگوار گزرنے پر میں نے تبصرہ کرنا چھوڑ دیا تھا ۔
    میں نے پانچ روز نزلہ کھانسی بخار کی وجہ سے آرام کیا ۔ آج کمپیوٹر کھولا تو ثاقب سعود صاحب کی ای میل پڑھی کہ بلاگ سپاٹ نہیں کھُل رہا ۔ میں نے بھی کئی کوششوں کے بعد تحریر شائع کی ۔ اُس کے بعد سے پھر گڑبڑ ہے لکھا آ جاتا ہے کہ انجنیئر چیک کر رہے ہیں ۔ پچھلے دو ماہ سے نوائے وقت اور نیشن کی ویب سائٹس نہیں کھل رہیں ۔ اگر یہ ہماری حکومت کی حرکت ہے تو بڑی شرم کی بات ہے ۔ جو کام اُن کے کرنے کے ہیں وہ تو اُن سے ہوتے نہیں ۔ میں پی ٹی اے کو شکائت لکھتا ہوں ویسے جو ایکشن لیا کرتا تھا اُ س کو موبل لنک کو نوٹس دینے کی پاداش میں ہٹا دیا گیا ہوا ہے حالانکہ وہ ریٹائرڈ جنرل تھا ۔

  2. افتخار صاحب،

    میں نے مختلف بلاگرز جیسے خالد عمر، دانیال، زکریا اور چند مزید بلاگر کو ای میل بھیجی ہیں۔ پی ٹی اے کو بھی ایک ای میل کری ہے اور ان کے اسلام آباد نمبر پر فون بھی کرا جو کسی نے وصول نہیں کیا۔ خالد عمر کا خیال ہے کہ یہ ایک مسٹیک ہے جو ایک دو دن میں صحیح ہوجائیگی۔ زکریا کا بھی یہی خیال ہے کہ یہ روٹنگ کا مسئلہ ہے۔ ایماندار آدمی چاہے وہ ریٹائرڈ جنرل ہو یا سویلین پاکستانی حکومتی اداروں میں ان کا کام کرنا بہت مشکل ہے۔ میں سمجھا کہ آپ ڈیوڈ ارونگ والی پوسٹ پر ناراض ہیں۔

    دوسرے والے بلاگ کی پوسٹس اور میرے روئیے پر آپ کا ناراض ہونا بجا ہے۔

Comments are closed.