عدلیہ کی آزادی
اور
مشرف کی مفروری
جیسی شاندار فلموں کے خالق ۔ ۔ ۔
دی گریٹ ڈیبیٹ ۔ ۔ ۔
میرے مطابق۔ ۔ ۔
کیپیٹل ٹاک ۔ ۔ ۔
اور آج کامران کے ساتھ ۔ ۔ ۔
کے مصنف
آسکر ایوارڈ یافتہ ٹی وی چینل ۔۔۔
اب پیش کرتا ہے:
کیری لوگر پریمئر لیگ۔
جس میں نیوز چینلز پر مباحثوں کے چیتے۔۔ امریکی امداد کے حصول کے لئے ایک دوسرے سے دست و گریبان ہونگے۔
آٹھ پہلوان،
ایک اسٹوڈیو،
چار کیمرے،
اور فیصلہ کرنے والے ہونگے آپ۔ ابھی چار چار چار سو بیس پر ایس ایم ایس کریں اور اپنے پسندیدہ کاغذی شیر کو ووٹ کریں۔
کس کو ملے یہ امریکی امداد؟
فوج کو، اسٹیبلیشمنٹ کو، یا پاکستان کے جمہوری اداروں کو؟
فیصلہ ہوگا لائیو اور جج ہونگے آپ۔
ایس ایم ایس کرنے والے ایک خوش نصیب کو بیس ڈالر کے نوٹ کی شکل دکھائی جائیگی۔ اور دس خوش نصیبوں کو ڈالروں کی خوشبو سنگھائی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔
کیری لوگر پریمئر لیگ ۔
ہر پیر سے جمعرات۔۔۔ شام سات بج کر دس منٹ اور رات گیارہ بج کر چھیاسٹھ منٹ پر
صرف اور صرف جیو نیوز پر
۔ ۔ ۔
نہا دھو کر جیو
ٹی وی دیکھ کر جیو
۔۔۔۔
ایک اچھے اور انوکھے انداز میں آپ نے اپنے دل کی بات کہی ہے۔ پڑھ کراچھا لگا۔
جو صحافت پہلے دیواروں پر ہوا کرتی تھی یا جو مناظرے عوامی بیت الخلاءتک محدود تھے اب پورے جلال کے ساتھ پرائیویٹ ٹی وی چینلز پر جلوہ افروز ہیں۔ اور ان کے درالحکومت جیو ٹی وی کی اس سے بہتر تصویر کشی ممکن ہی نہیں۔
بہت ہی عمدہ۔
ابھی گزشتہ روز پی پی کے رکن اسمبلی شیر محمد بلوچ نے بہت اہم بات کہی، گو کہ وہ اپنے عامیانہ انداز کے باعث اسے درست انداز میں بیان نہیں کرپائے لیکن اس کے باوجود بنیادی نقطہ اہم تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیری لوگر بل پر عوام کی رائے معلوم کرنے والے میڈيا پر لعنت ہو۔ میرے خیال میں وہ زیادہ بہتر انداز میں یوں کہہ سکتے تھے کہ ایک پیچیدہ قانونی دستاویز پر عوام بغیر پڑھے کس طرح رائے دے سکتے ہیں؟
اچھا مزاح تحریر کیا ہے
بقولے شخصے:
وہ کالم نگار جن کی تحریریں کانٹ چھانٹ کے طویل مراحل سے گزر کر عوام تک پہنچتی تھیں اب وہ لمحوں میں عوام تک پہنچ جاتی ہیں اور کوئی اس کی جانچ پرتال کرنے والا نہیں ہوتا۔
باقی قسر "بریکنگ نیوز” کی دوڑ نی نکال دی ہے۔۔
–
تحریر اور عنوان کا انتخاب نہایت عمدہ ہے۔
جیو نیوز، پاکستان کا فاکس نیوز ہے!
lolz
😀