بلاگ اسپاٹ جاری کرو تحریک ۔ نئی پیشرفت

کل سے اب تک بلاگ اسپاٹ جاری کرو تحریک میں کافی شدت آئی ہے خصوصا بی بی سی کی رپورٹ اور بی بی سی اردو کی کوریج کے بعد۔ پاکستان کے انگریزی بلاگرز نے اپنے بلاگز پر لکھنا شروع کردیا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے اور پی ٹی اے کو جلد از جلد بلاک ہٹانے پر مجبور کرنے کے لئیے گوگل پر ایک ایکشن گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ جس کے تحت پاکستانی اور غیرپاکستانی بلاگرز، ان کے دوست اور عالمی بلاگ برادری کو منظم کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ قارئین سے التماس ہے کہ وہ ضرور اس گروپ کی شمولیت اختیار کریں اور بلاگ اسپاٹ جاری کرو تحریک میں عملی حصہ لیں۔

بی بی سی اردو کے فورم پر کچھ اصحاب اس پابندی کو کارٹون تنازعے کی روشنی میں جائز سمجھ رہے ہیں۔ جو کہ سراسر لاعلمی کے سبب ہے۔ دانیال نے اپنے بلاگ پر صورتحال واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور میں وہی باتیں یہاں دہراؤں گا۔

اگر کارٹون بلاک کرنے کے سلسلے میں بلاگ اسپاٹ کو بلاک کرنا صحیح ہے تو پھر پی ٹی اے کو یاہو، گوگل، ویکیپیڈیا وغیرہ سب بلاک کردینا چاہئیے کیونکہ وہاں پر ہر کوئی نہایت آسانی سے کارٹون دیکھ سکتا ہے۔ لیکن ظاہر ہے پی ٹی اے یہ نہیں کرسکتا کیونکہ اس سے پاکستانی انٹرنیٹ صارفین معلومات کے اہم ترین ذرائع سے محروم ہوجائیں گے۔ یہی کچھ بلاگ اسپاٹ کے بارے میں بھی کہا جاسکتا ہے۔ کیونکہ بلاگ اسپاٹ پر اگر ایک طرف کچھ لوگ توہین آمیز خاکے نقل کررہے ہیں تو دوسری طرف ہزاروں بلاگرز نے ان خاکوں کی مذمت بھی کی ہے۔ ایسے بھی کئی بلاگ اسی بلاگ اسپاٹ پر موجود ہیں جو پڑھنے والوں کو غیرمتشدد اور پرامن احتجاج جاری رکھنے کی تلقین کرتے ہیں۔ پی ٹی اے نے چند بلاگ بان کرنے کے چکر میں پاکستانی عوام کو ایسے ہزاروں بلاگ سے بھی محروم کردیا ہے جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس، سیاست، علم اور ادب پر سینکڑوں پوسٹس روزانہ لکھی جارہی ہیں۔ آئین پاکستان کے تحت یہ ایک سنگین غلطی ہے جس کا ادراک پی ٹی اے کو جتنی جلد ہوجائے اتنا ہی اچھا ہے۔

جس طرح لاہور اور پشاور کی ہنگامہ آرائی سے صرف پاکستانیوں کو نقصان ہوا اور کارٹون تنازعے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ایسے ہی پی ٹی اے کے بلاگ اسپاٹ بند کرنے سے پاکستانیوں کو صرف نقصان ہوگا اور کارٹون تنازعے پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کیونکہ بلاگ اسپاٹ بان ہونے کے باوجود پاکستانیوں سمیت تمام دنیا انٹرنیٹ پر باآسانی وہ کارٹون دیکھ سکتی ہے۔

تبصرے:

  1. میرے خیال میں آپ کا اس ایشو کو بی بی سی پر لیجانا مناسب نہیں تھا کیونکہ بی بی سی ایک ایسا ادارہ ہے جو صرف خودغرضی کے لئے آزاد خیال ہے ۔ پاکستانیوں کے حق میں کبھی بھی آزاد خیال نہیں ہوا۔

  2. ميں آپ کي بات سے سو فيصد متفق ہوں اور ابھي تک اپني حد تک مقدور پھر کوشش کر بھي چکا ہوں اور مزيد احتجاج کيلۓ کرتا رہوں گا۔ ‘
    ہماري حکومت جو ہر وقت آزاد ميڈيا کا الاپ جپتے نہيں تھکتي اس کو بلاگ سپاٹ بلاک کرنا زيب نہيں ديتا۔

  3. جناب اجمل صاحب بی بی سی کے بارے میں آپ کی رائے کی قدر کرتا ہوں لیکن اسے درست نہیں مانتا۔ یہاں بی بی سی سے رابطے کا مقصد محض اپنی آواز زیادہ لوگوں تک پہنچانا تھا جو کہ میرے خیال میں بخوبی حاصل ہوگیا ہے۔ حالانکہ میں بلاگ اسپاٹ بند ہونے کا شک اس سے بہت پہلے یہاں ظاہر کرچکا تھا مگر جب تک بی بی سی نے رپورٹ نہیں دی کسی پاکستانی بلاگر نے ماسوائے آپ کے میری بات نہیں سنی۔ اب ماشاءاللہ کئی لوگ آواز اٹھا رہے ہیں۔

Comments are closed.