لاہور میں دہشت گردوں نے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملہ کردیا۔ پنجاب کی ایلائٹ پولیس، انٹیلیجنس اہلکار، اور صوبائی حکومت کچھ نہ کرسکی اور ستر سے زائد پاکستانی شہری جاں بحق ہوگئے۔
گرچہ حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان پنجاب ونگ نے قبول کرلی ہے مگر ابھی دہشت گردوں کے حامی اپنی بوسیدہ دلیلوں کے ساتھ نکلیں گے اور اس سازش کے تانے بانے اسرائیل، امریکہ، بھارت اور ایم کیو ایم سے جا ملائیں گے۔ ایسی ایسی دور کی کوڑیاں لائیں گے کہ بس۔
پنجاب کی صوبائی حکومت نے انتہائی نالائقی اور نااہلی کا سنگدلانہ مظاہرہ کیا۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب بھی شریف برداران حکومت میں آتے ہیں پنجاب میں اقلیتوں کا قتل عام شروع ہوجاتا ہے؟ کبھی عیسائیوں کو زندہ جلایا جاتا ہے، کبھی شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا جاتا ہے اور اب یہ واقعہ۔ ظلم کی حد ہوگئی ہے۔ خدا ان دہشت گردوں سے ہمیں چھٹکارا دلا۔ کب تک ہمارے ملک کے بے گناہ عوام ان کے ہاتھوں مرتے رہیں گے؟
اپڈیٹ: پوسٹ کا ٹائٹل بعض شکایات کے سبب تبدیل کردیا گیا ہے۔
اور لوگ اب بھی تسلیم نہیں کریں گے کہ پنجابی طالبان ایک حقیقت ہیں۔ اور شاید کچھ لوگ یہ بھی تسلیم نہیں کریں گے کہ یہ ظلم ہے۔
ہم اس واقعے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور حکام کو اس کا ذمہ دار ٹھراتے ہیں۔ مگر آپ نے جس طرح پنجاب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ہم اس کی بھی مزمت کرتے ہیں۔
میرا پاکستان، ذرا غور سے پڑھیں۔
افضل صاحب مزمت پنجاب کی نہیں شریف برادران کی کی گئی ہے غالبا!
وہ بھی اس وجہ سے کہ وہ ان دہشت گردوں کے لیئے سافٹ کارنر رکھتے ہیں!
عنیقہ لوگ تو اسے ایک تماشہ بتا رہے ہیں!
🙁
جو دہشت گرد پکڑا گیا ہے اس کا تعلق رحیم یار خان سے بتا رہے ہیں اس نے کراچی کے ایک مدرسے سے تعلیم اور وزیرستان سے تربیت حاصل کی اور رائے ونڈ میں ٹھرا ہوا تھا!
سندھ حکومت کو چاہیئے کہ اس معاملے کی فل انویسٹیگیشن کرے اور اس مدرسے اور اس جیسے تمام مدرسے فورا سے پیشتر بند کر کے ان کو چلانے والون کو گرفتار کر کے ان سے سخت تفتیش کی جائے کہ ان کو فنڈنگ کون کررہا ہے!
اقلیت کی حفاظت کرنا حکومت کا فرض کے۔ ایسے واقع کی کسی طرح سے حمایت نہیں کی جا سکتی۔
احمدیوں کی عبادت گاہ کو مسجد نہیں کہا جا سکتا!
"ایسے واقع کی کسی طرح سے حمایت نہیں کی جا سکتی۔”
کيا مطلب؟ حمایت نہیں کی جا سکتی، يعنی آپ مذمت نہيں کرتے؟ دہشتگردوں کے ليئے اتنی نرم زبان کی بھی زحمت کی کيا ضرورت ہے؟
"احمدیوں کی عبادت گاہ کو مسجد نہیں کہا جا سکتا!”
اتنی جانوں کے زياہ کے بعد بھی آپ کی سب سے بڑی پريشانی يہ ہے کہ مسجد ہے يا نہيں؟
نوٹ: تبصرہ مٹا دیا گیا ہے۔
اپنے اپنے نظریات ہیں۔ میں بھی قادیانوں کو کافروں سے بدتر سمجھتا ہوں! حمایت نہ کرنے سے مراد یہ کہ ان واقعات کی روکنا ضروری ہے۔ اانسانی جان کا لینا قابل مذمت ہے جمایت نہ کرنے سے یہ مراد ہے۔
اور ہاں مجھے واقعی قادیانیوں کی عبادت کو مسجد کہنے پر تکلیف ہیں
انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعہ ہے یہ اور پورے ملک میں شاید قتل و غارت اور جان و مال کی بے قدری کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی کراچی میں اس قدر فائرنگ اور قتل ہوئے اور اب اب بیاسی لوگ لاہور میں دہشتگردی کی اس ظالمانہ اور سفاکانہ کاروائی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
حکومتیں بیٹھ کر صرف تماشہ اور لوٹ مار کر رہی ہیں ، شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اب ان کی اپنی ہی ذمہ داری رہ گئی ہے
زیادتی نہ اقلیت کے ساتھ ہے نہ ہی اکثریت کے ساتھ
زیادتی پاکستانی کے ساتھ ہے
مسلمانوں کے ساتھ ہے
مسلمان کو بدنام کیا جارہا ہے
دہشتگرد اور جانے کیا کچھ کہا جائےاس کے لئے جانے کیا کچھ کیا جا رہا ہے
یہ سب مسلانوں کے خلاف ہے کے یہ اقلیت کو بھی تحفط نہیں دے سکتے اور جانے کیا کیا
یہاں مسلمان مسلمان کو سر عام مار رہا ہوتا ہے
برداشت ہی ختم ہو چکی ہے
اب آپ عام دیکھ سکتے ہیں سرعام کالی گلوچ جھگڑا فساد کساد بازاری فرقہ واریت نسلی دینی فسادات
یہ سب کیا ہے
یہ بھی دہشت گردی ہے
قتل قتل اور ظُلم ظُلم ہی ہوتا ہے وہ کراچی ميں ہو لاہور ميں ہو پشاور ميں ہو اسلام آباد ميں ہو يا کوئٹہ ميں ہو ۔ مُسلم کا ہو يا غيرمُسلم کا ہو ۔ دہشتگرد کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ مُلک ۔ وہ بے ضمير اور زرخريد ہوتا ہے
آج تک آپ سميت کسی روشن خيال نے کوشش نہيں کی کہ ان دہشتگردوں کے مالکوں کے متعلق جُستجُو کر کے اُنہيں بے نقاب کرنے کی کوشش کريں اور آپ صحافی ہيں جن کا يہ زيادہ فرض بنتا ہے
زور ہے تو صرف مُلا اور مدرسے کے خلاف ۔ اگر آپ کی خواہش کے مطابق وہ درسگاہ بند کر دی جائے جہاں سے تعليم حاصل کرنے والے نے بعد ميں دہشتگردی کی تو پھر صرف مدرسے ہی کيوں امريکا ۔ يورپ اور پاکستان کی وہ سب يونيورسٹياں کيوں نا بند کی جائيں جہاں سے فارغ التحصيل کچھ لوگ دہشتگرد ثابت ہو چکے ہيں ؟ اور خيال رکھيئے کراچی يونيورسٹی بھی ان ميں شامل ہے
دہشت گرد کاکوئی مذھب یا کوئی علاقائی پہچان نہیں ہوتی۔ وہ تو بس انسانیت کا دشمن ہوتا ہے۔ جب وہ بم پھاڑتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ اس سے کتنے سندھی مریں گے اور کتنے پنجابی۔ کتنے بزرگ اور کتنے بچے، کتنی خواتین یا کتنے مرد۔ اس سے نواز شریف مرے گا الطاف حسین مرے گا یا ذرداری۔۔۔ دہشت گردی کو کسی زبان قوم یا علاقے سے منسلک کرنا درست نہیں۔
بہت افسوسناک واقعہ ہے اور اللہ نے کسی کو کسی کی جان لینے کا حق نہیں دیا ہے۔ ہمارا مذہب اور آئین ہمیں اقلیتوں کے تحفظ کا کہتا ہے اور یہ حکومت کا فرض ہے کہ انہیں بھرپور تحفظ فراہم کرے۔ کل کا واقعہ واقعی بہت افسوسناک تھا۔
دھشت گرد کی کوئی قوم یا نسل نہیں ھوتی۔ہم اس دگشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔اوراحمدیوں کی عبادت گاہ کو مسجد لکھنے کی بھی مذمت کرتے ہیں
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/05/100529_hanif_colmn.shtml
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,5632247,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf
ہے تو افسوسناک بات مگر شائد یہ قدرت کا ان لوگوں کے منہ پرزوردار تمانچہ ہے جو کراچی کے لوگوں کو مار کر ان ہی کو دہشتگرد کہتے نہیں تھکتے تھے،آج جب ان کے اپنے اندر سے دہشتگرد نکل رہے ہیں تو بھی بجائے اس کا علاج ڈھونڈنے کے جھوٹے جواز تلاشے جارہے ہیں،افسوس صد افسوس!
کچھ لوگوں کے لیئے لفظ تماشہ کا اردو لغت میں مطلب،
سیر تفریح ،دید، نظارہ،مزہ، لطف،کھیل ،مجمع ،ہجوم، ہنگامہ،مذاق، ٹھٹھا،عجیب بات،نمائش ،دکھاوا،سوانگ ،ناٹک کرتب،
ہوسکتا ہے کہ یہ صاحب میرایہ تبصرہ بھی ہمیشہ کی طرح ہضم کرجائیں اس لیئے یہاں بھی لکھ دیا ہے!