مصیبتوں میں مسکرانے والے اس شہر میں لوگ طوفان کے نظارے لہروں کے آگے کھڑے ہوکر کرتے ہیں۔ تھپیڑوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اور اس سیلابی و طوفانی باد و باراں میں بھی ہر طرف سے برسات کے گیت سنائی دے رہے ہیں۔ اسقدر پر امید ہیں یہ لوگ کہ سمندری طوفان کو برکھا رت سمجھتے ہیں اور اس سے بھی بھلائی کی امید رکھتے ہیں۔
سڑکوں پر پانی دریاؤں کی طرح بہہ رہا ہے۔ بچے اور بڑے اس پانی میں چھم چھم کرتے پھر رہے ہیں۔ جن کی گاڑیاں بند ہیں لوگ ان کی گاڑیوں کو رضاکارانہ طور پر دھکے لگارہے ہیں۔ ٹی وی کیمرے والے پورے شہر میں اپنی گاڑیاں دوڑائے پھر رہے ہیں اور لمحہ لمحہ کی صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں۔ کل سے سن رہے ہیں کہ پھیٹ پہنچنے والا ہے، مگر پھیٹ لگتا ہے پاکستان ریلوے کی کسی ایکسپریس ٹرین میں آرہا ہے کہ پہنچ کر ہی نہیں دے رہا۔ اب سن رہے ہیں ایک آدھ گھنٹے تک پہنچ جائے گا۔ حبس اور تیز ہواؤں کے اس ملے جلے موسم کو اس شہر کے باسی پکوڑوں اور آموں کے ساتھ ایسے منارہے ہیں کہ طوفان پھیٹ میں اگر ذرا بھی شرم ہوئی تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرے گا۔ اور آئندہ اپنے دیگر سائیکلون بھائی بندوں کو خبردار کردے گا کہ بھیا اگر اپنا بھرم بنائے رکھنا ہے تو کراچی کے ساحلوں کو رخ نہ کرنا وہ پاگل تو تمہیں دیکھ کر خوشی سے بندروں کی طرح چھلانگیں مارنے لگیں گے۔
ارے بادل ۔۔۔ اے ارے دیکھو بادل آگئی رے۔
ارے او دیکھو بادل آگئی رے ۔۔۔
گھنن گھنن گھن گھرگھر آئے بدرا
من گھنگھور کاری چھائے بدرا
دھمک دھمک گونجے بدرا کے ڈنکے
چمک چمک دیکھو بجوریا چمکے
من دھڑکائے بدروا
من دھڑکائے بدروا
من من من دھڑکائے بدروا
کالے میگھا کالے میگھا پانی تو برساؤ
بجوری کی تلوار نہیں ، بوندوں کے بان چلاؤ
میگھا چھائے برکھا لائے
گر گر آئے۔ گھر کے آئے
کہے یہ من مچل مچل
نہ یوں چل سنبھل سنبھل
گئے دن بدل
تو گھر سے نکل
برسنے والا ہے اب امرت جل
دویہدا کے دن بیت گئے بھیا ملہار سناؤ
گھنن گھنن گھن گھرگھر آئے بدرا
من گھنگھور کاری چھائے بدرا
دھمک دھمک گونجے بدرا کے ڈنکے
چمک چمک دیکھو بجوریا چمکے
من دھڑکائے بدروا
من دھڑکائے بدروا
من من من دھڑکائے بدروا
رس اگر برسے گا
کون پھر ترسے گا
کوئلیا گائے گی بیٹھی منڈیروں پر
جو پنچھی گائیں گے
نئے دن آئیں گے
اجالے مسکرا دیں گے اندھیروں پر
پریم کی برکھا میں بھیگا بھیگا تن من
دھرتی پہ دیکھیں گے پانی کا درپن
جائیو تم جہاں جہاں
دیکھیو وہاں وہاں
یہی اک سماں
کہ دھرتی یہاں
ہے پہنے سات رنگوں کی چنریا
گھنن گھنن گھن گھرگھر آئے بدرا
من گھنگھور کاری چھائے بدرا
دھمک دھمک گونجے بدرا کے ڈنکے
چمک چمک دیکھو بجوریا چمکے
من دھڑکائے بدروا
من دھڑکائے بدروا
من من من دھڑکائے بدروا
پیڑوں پر جھولے ڈالو اور اونچی پینگ بڑھاؤ
کالے میگھا کالے میگھا پانی تو برساؤ
بجوری کی تلوار نہیں بوندوں کے بان چلاؤ
آئی ہے رت متوالی
بچھانے ہریالی
یہ اپنے سنگ میں لائی ہے سانور کو
یہ بجوری کی پائل
یہ بادل کا آنچل
سجانے لائی ہے دھرتی کی دلہن کو
ڈالی ڈالی پہنے گی پھولوں کے کنگن
سکھ اب برسے گا آنگن آنگن
کھلے گی اب کلی کلی
ہنسے گی اب گلی گلی
ہوا جو چلی تو رت لگی بھلی
جلادے جو تن من وہ دھوپ ڈھلی
کالے میگھا کالے میگھا پانی تو برساؤ
بجوری کی تلوار نہیں بوندوں کے بان چلاؤ
گھنن گھنن گھن گھرگھر آئے بدرا
من گھنگھور کاری چھائے بدرا
دھمک دھمک گونجے بدرا کے ڈنکے
چمک چمک دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔
گھنن گھن گھنن گھن ۔۔۔۔۔
Superb Post Hai.or song tu kamaal hai.
ہاہا، میں بھی لوگوں کے جوش خروش کے مزے لے رہی ہوں۔ لوگ اس طرح اسکے آنے کا وقت چیک کر رہے ہیں کہ کیا کوئ محبوبہ دلنواز کا کرتا ہوگا۔ لین لگ یہ رہا ہے کہ ماضی کی طرح یہ طوفان بھی بس میڈیا میں اٹھ کر ختم ہو جائے گا۔ اب سنا تھا کہ شام کو کیٹی بندر کے ساحل سے ٹکرانے والا ہے۔ یہاں تو پانچ بج رہے ہیں اور موسم ایسا ہو رہا ہے کہ میں بھی سوچ رہی ہوں پکوڑے یا پوریاں بنالی جائیں۔ کل ہو سکتا ہے دوبارہ چالیس ڈگری ٹمپریچر ہو۔ بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی۔
مجھے تو بس عنيقہ ناز کی فکر ہو رہی ہے
واہ جی واہ۔۔ادھر بھی بادل سے ہیں شاید بارش ہو ہی جائے۔ ورنہ فیصل آباد ساندل بار کا علاقہ ہے اور یہاں بارش کم ہی ہوتی ہے۔
مجھے تو صرف کراچی کے گٹروں کی پریشانی ھے۔
بچپن میں ایک دفعہ کراچی گیا توبارش والے دن گٹر میں گر گیا تھا۔میرا وہ گٹر بچارا اب کیسا ھو گا؟ عثمان زرا دیکھ کر آنا!
AOA,
yar tum pakistani tu wasay he tufanoooo may giray howay hooo may wapis ja rah hoon
Rab rakka
عنیقہ ۔ چالیس ڈگری اور اوپر سے پیر کا دن۔
پھپھے کٹنی۔ آپ فکر مند نہ ہوں طوفان شاید انہی کے خوف سے پلٹ گیا ہے۔
دوست: برسے بادل کہ نہیں؟
طوفان۔ اچھا ہوا چلے گئے کیونکہ جن طوفانوں میں ہم گھرے ہیں وہ بھی ایسے ہی جھومتے جھامتے آئے تھے مگر پھر ہم نے انہیں کبھی جانے ہی نہیں دیا۔
"مجھے تو صرف کراچی کے گٹروں کی پریشانی ھے۔
بچپن میں ایک دفعہ کراچی گیا توبارش والے دن گٹر میں گر گیا تھا۔میرا وہ گٹر بچارا اب کیسا ھو گا؟ عثمان زرا دیکھ کر آنا!”
دیکھا تھا۔ گٹر سے ایک سرنگ جاتی ہے۔
جاپان کی طرف!
اللہ کا لاکھ الاکھ شکر ہے کہ طوفان کراچی سے ستر کلو میٹر دور سے گزر گیا اور اس نے اہلیان کراچی کو کسی بڑے نقصان کا شکار نہیں کیا۔ اب جہاں تک ااہلیان کراچی کے شوق و زوق کا تعلق ہے تو جناب ہم بھی کچھ کم نہیں ہیں۔ کل جب 7 بجے کے قریب آسمان پر ایک بہت ہی حسین رنمبو نمودار ہوا تو ہمارے طبیعت میں بھی رومانیت جاگ اٹھی تھی۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں دو حدیثیں پیش کررہا ہوں، شاید ہمارے علم میں کچھ آجایے۔
احمد ، بخاری ،مسلم اور ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ :
وہ فرماتے ہیں کہ میں تمہارے سامنے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا جو کہ میرے بعد کوئی نہیں بیان کرے گا میں نے نبی صی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا :
( قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گی اور جہالت عام اور ظاہر ہو جائے گی اور زنا عام ہو گا اور عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے حتی کہ پچاس عورتوں پر ایک آدمی نگران ہو گا )
صحیح بخاری حدیث نمبر 79 صحیح مسلم حدیث نمبر 4825 یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد حدیث نمبر 12735 سنن ترمذی حدیث نمبر 2131
اور طبرانی میں ہے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آخری زمانے میں زمین کا دھنسنا اور بہتان بازی اور مسخ ہو گا جب گانے بجانے اور موسیقی کے آلات زیادہ ہو جائیں گے اور شراب کو حلال کر لیا جائے گا ۔ صحیح الجامع 3665