قابل اعتراض

اعتراضات

جب تک میں دودھ کی دکان اور اپنے نوکر کے بارے میں لکھتا تھا تب تک میرا بلاگ عمدہ لٹریچر کے طور پر داد و تحسین پاتا تھا۔

اجمل انکل نے ان الفاظ میں تعریف کرکے میری حوصلہ افزائی کی جس کے لئیے میں تہہ دل سے ان کا مشکور ہوں ورنہ کہاں میں اور کہاں لٹریچر۔ ہاں البتہ میری دیگر پوسٹس میرے خلل دماغ کی طرف اشارہ کرتی معلوم ہوتی ہیں۔ اب حقائق کو کس طرح لکھا جانا چاہئیے یہ کام تو دانشوروں کا ہے نہ کہ دودھ فروشوں کا۔ تاہم حقائق تلخ اور عموما ادبی معیار سے پست ہوا کرتے ہیں۔ انہیں لکھتے ہوئے الفاظ کے استعمال اور ظرافت کے پھول کھلانا تو بہت ہی مہارت کا کام ہے جو یقینا میرے پاس نہیں۔ اگر ہوتی تو شاید میں کسی روزنامے کا مدیر یا کالم نویس ہوتا۔

میرا پاکستان کے افضل صاحب کو میرے قول فعل مشکوک معلوم ہوتے ہیں غالبا افضل صاحب مجھے ایک ایسے ترازو میں تولنے کی کوشش کررہے ہیں جس میں وہ اپنے ضمیر کو تولتے ہیں۔ جہاں غیرت اور حمیت، صحیح اور غلط پر بھاری پڑتے ہیں۔

یاسر صاحب کو میری پوسٹ میں سندھی پنجابی تعصب نظر آتا ہے جو کہ مضحکہ خیز ہے۔ میں صرف حقائق کی طرف اشارہ کررہا تھا۔ حقائق یہ بھی ہیں کہ سندھ میں بھی خواتین کا استحصال کم و بیش اسی مقدار میں موجود ہے۔ اس بابت اخبارات بھرے پڑے ہیں۔ اسلام میری پوسٹس کا موضوع عموما نہیں ہوتا اسلئیے میں اسلام میں خواتین کے حقوق پر گفتگو نہیں کرونگا۔ تاہم خواتین کے استحصال کا اسلام سے اتنا تعلق نہیں جتنا ہمارے معاشرے سے ہے۔ لڑکیوں کو آزادی بالکل دی جائے اور اگر کوئی لڑکی تیراکی کا لباس پہن کر پاکستانی مردوں کی آنکھوں کے سامنے آنے کی ہمت کرتی ہے تو اسے اس کی پوری آزادی ہونی چاہئیے۔ اگر پاکستانی مرد کسی عورت کو کم لباس میں دیکھ کر خود پر قابو نہیں رکھ سکتے اور اس کا ریب کرنے پر مائل ہوتے ہیں تو اس کی سزا مردوں ہی کو ملنی چاہئیے۔

اس ملک کے مرد بکنی پہنی ہوئی عورت کو تو جنسی طور پر ہیجان خیز سمجھتے ہیں لیکن یہی مرد اپنے گھروں میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے چڈی پہنے ہوئے چست بدن پہلوانوں کو اپنے گھر کی خواتین کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے میں اتنا تکلف محسوس نہیں کرتے۔ یا پاکستانی چینلوں پر چست جینز اور اوپری بدن کے فگر کی نمائش کرتے مرد انہیں قابل اعتراض معلوم نہیں ہوتے۔

تحریر: Noumaan | موضوعات: عمومی

تبصرے:

  1. Sab say pahli baat orat ka apnay jism ki numaish kerna khod us ka istahsaal hay jo woh mardon ki khowahishaat ko pora kernay kay liay kerti hay is male dominated socity main usay yeh bataya jata hay kay woh is tarah azadi haasil kerti hay jabkay derhaqeeqat woh mardon ki hawis nazar ko pora kernay ka sabab ban rahi hoti hay,
    Raha sawaal orat ka tairaki kay libaas main ghomna or mardon ka apnay jazbaat ko qaboo main rakhnay ka to meray bhai aap aam insanon say us baat ki tawaqa ker rahay hain jo Olia kay eemaan ko bhi bahka day,aap her taraf aag laga ker logon say kahain kay woh bagair jalay nikal jaain?teesri baat yeh kay baat apnay asal mozoo say hat gaai hay baat orat kay istahsaal ki horahi thi to humain un wajohaat per nazar daalni chahiay or un ka tadaruk kernay ki fiker kerna chahiay,

  2. آپ کے صبر کي ہم داد ديتے ہيں کہ اپنے غصے پر قابو رکھتے ہوۓ صرف دلائل سے قائل کرنے کي کوشش کر رہے ہيں۔ يہي ايک اچھے لکھاري کي خوبي ہوتي ہے۔ مگر دوست زبانِ خلق کو نقارہء خدا سمجھو اور اکثريت کي بات مان لو اسي ميں بھلائي ہے۔

  3. نعمان آپ بہت بڑے دل کے آدمی ہیں۔
    میں آپ کے تمام خیالات کی تائید تو نہیں کرتا لیکن یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ پاکستانی معاشرے کو بہت زیادہ اصلاح کی ضرورت ہے۔ اور ان میں سے اکثر مسائل کا اسلام سے کم اور مقامی گھٹی ہوئی اور غلامانہ ذہنیت سے زیادہ تعلق ہے۔ اور بہت سے علماء کی اسلام کے نام پر استحصالی قوتوں کی حمایت بھی ناقابلِ معافی ہے۔

    پاکستان میں مسائل ہیں۔ ان کو حل کرنا جبھی ممکن ہو گا اگر ہم پہلے ان کے وجود کو تسلیم کریں۔

    خواتین کی مار پیٹ، معاشرتی سطح پر شادی بیاہوں میں فضول رسومات اور جہیز جیسی لعنت، فوج کے سیاسی کردار کی عوامی تحسین، اسلام کے نام پر فرقہ واریت، فوج اور پولیس کے استعماری دور کے سیٹ اپ، جاگیردار اور کرپٹ لوگوں کے معاشرے میں باعزت سمجھے جانے، تعلیم کے ناپید ہونے کی وجہ سے "اکثریت” کے گمراہ ہونے، سے لیکر جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے زیرِِسایہ کیڑے مکوڑوں کی سطح سے بھی بدتر زندگی گزارتے انسانوں اور ان کی اس حالت پر آواز اٹھانے سے پرہیز کرنے والے سیاست دانوں اور علماء تک ،اس ملک میں ہر جگہ اصلاح کی ضرورت ہے۔ آپ کو ان مسائل کی نشاندھی سے اور ان کا حل تجویز کرنے سے صرف اسلئے نہیں روکا جا سکتا کہ آپ ایک دوکان کرتے ہیں۔ یہ آپ کا بنیادی حق ہے اور آپ اس کے ویسے بھی زیادہ حقدار ہیں کیونکہ ابھی آپ جوان ہیں اور آنے والے وقت میں ممکن ہے آپ کو کچھ کر گزرنے کا موقع بھی ملے۔

    کچھ معصوم لوگ ان مسائل کو صرف ماں باپ کی اچھی تربیت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ بلا تبصرہ۔

    آصف

  4. نعمان!

    اگر آپ کو برا لگا تو میں معزرت چاہتا ہوں۔

    میں نے ابھی اجمل صاحب ہو ایک میل کرنا ہو جسم میں پاکستانی چینلوں پر عورتوں کو جس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اس پر بات کرنی ہے۔۔۔

    لیکن بات وہیں آ گئی نہ۔۔ عورت کا ننگا ہونا اسلام کے منافی ہے یا نہیں؟ آپ نے کیا مسال پیش کی پاکستانی لڑکیوں کو اجزت ہونی چاہی؁۔۔۔

    پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا یا نہیں؟ اگر آپ محاجر ہیں تو باقیوں سے زیادہ آپ کو قدر کرنی چاہیے کے آپ کے بزرگ قربانیاں دے کر روشن خیال بننے نہیں بلکے ایک اسلامی ملک میں جائینگے۔

    نعمان آپ نے کسی جگہ یہ بھی لکھا کے آپ کی فیملے میں لڑکیوں سے پوچھا نہیں جاتا، تو جہاد گھر سے شروع کریں نہ۔ ان کو حقوق دلائیں۔۔

    ستیاناس ہو جھوٹے علما کا جنہوں نے اسلام کے متعلق غلط بتیں بنا رکھی ہیں لیکن نعمان کیا عورت کو بکنی پہنا کر لانا عورت کا احتصال نہیں؟ ریپ تو خیر اس قدر گھٹیا چیز ہے کے کیا لکھوں۔۔ لیکن کیا آپ سمجھتے ہیں کے پاکستان میں ماڈلز کو اور میڈیا کے لوگوں کی آزادی جو ہے وہ عورت کا احتصال نہیں؟

    کیا عورت ایک کھ استعمال اور زیبائش کی چیز ہے تاکہ غلط مردوں کی ہوس زدہ نظروں کا سامان ہو سکے؟

    افشاں اور نعمان اب آپ کیا کہتے ہیں کیا میں اب بھی غلط ہوں؟

  5. آصف ۔۔ یہی غلطی ہمارے پاکستانی کرتے ہیں۔ اپنے معاشرے کی برائیوں کو اسلام سے جوڑ دیتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ معاشرے کی اصلاح کی بات ہو وہ اسے اسلام کی اصلاح سمجھنے لگتے ہیں اور یوں گفتگو اصل موضوع سے ہٹ جاتی ہے۔

    دوسری بات یہ روشن خیالی پتہ نہیں کہاں سے ہر جگہ بیچ میں آجاتی ہے۔ یہ مغربی پروپگینڈہ ہے اور اس روشن خیالی کا ہمارے معاشرے کی اصلاح سے کوئی تعلق نہیں۔ میں اس بارے میں پہلے بہت بار لکھ چکا ہوں کہ حکومت جس روشن خیالی کا پروپگینڈہ کرتی ہے اس کا ہمارے مسائل سے تعلق نہیں بلکہ اس سے ہمارے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔

    میں عورتوں کو بکنی نہیں پہنانا چاہتا۔ مگر میں چاہتا ہوں کہ اگر کوئی عورت (مسلم یا غیر مسلم) اپنی مرضی سے بکنی پہننا چاہے تو اسے اس کی آزادی ہونا چاہئیے۔

    یاسر میں نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے گھر میں لڑکیوں کی رائے کو اہمیت نہیں دی جاتی۔ بلکہ میں نے یہ کہا ہے کہ ہمارے گھر میں لڑکیوں کی رائے کو ان کی زندگی کے فیصلوں کے حوالے سے حتمی سمجھا جاتا ہے۔

  6. Asif Sahab masha Allah aap nay apni tahreer hamaray mashray ki dukhti ragoon ko jis tarah pakra hay us ki tareef na kerna ziadti hogi,laikin Achi tarbiat hi achay insanon ko janam deti hay jo mashray main inqilaab barpa kertay hain is baat say to aap ko bhi inkaar na hoga,sab say ziada khosh aaind baat yeh hay kay naai nasal in masaail ka idraak rakhti hay or inhain door kernay ki bhi khowahaan hay,zara nam ho to yeh matti bari zarkhaiz hay saqi,

  7. Nomaan or Yasir aaplogon ki naik niati say kisi ko inkaar naheen bas yeh jo thori si jazbatiat hay, yeh or kam ho jaay to kia baat hay, Yasir nay pichli post main MQM ka karachi ko alag kernay ka hawala dia hay to pahli baat to yeh kay Karachi aisay mahle waqoo main waqia hay kay us kay Pakistan say alag honay ka koi sawaal hi paida naheen hota,or dosri baat yeh kahani bhi intelligence agencion ki banai hoi thi,or is ka sab say bara suboot yeh hay kay MQM kay followers jo meray ird gird bharay howay hain woh hergiz Pakistan say alag hona naheen chahtay,baat sirf apnay wajood ko manwanay ki thi(halan kay mera MQM ko pasand kernay waloon say shro say yeh kahna raha kay Mazloom sirf Mahajiron main hi naheen hain balkay her qoomor her sobay main hain is liay tum logon ko muhajir qoomi movement kay bajaay mazloom qomi movement banani chaiay thi or tab main bhi tum logon kay saath hoti) ,yeh alag baat hay kay main Altaf Hussain ko zati tor per pasand naheen kerti deeger tamaam siasat danon ki tarah, kion kay in kay qool or fail main bhi kafi tazadaat paay jatay hain or deeger siasat danon ki tarah un main bhi khodpasandi koot koot ker bhari hay Altaf Hussain kay chahnay walon say mazrat kay saath,

  8. Asif sahab ki tahreer per mazeed baat ho sakti hay un ager koi blog hay to humain batain or in mozoaat per wahan likhna shro karain hum sab ko is main hisa lay ker khoshi hogi apnay mulk or maashray ko humain khod sahi kerna hay aasmaan say farishtay naheen aain gay

  9. نعمان!
    اب آپ کچھ کچھ لائن پر آ رہے ہیں۔۔ شکریہ۔

    ابھی بھی میں آپ سے اتفاق نہیں کر سکتا مگر صرف ایک بات پر۔۔

    لڑکیوں کو لڑکوں جیسے حقوق ملنے چاھہیں بلکہ کچھ زیادہ ہی کیونکہ لڑکیاں امانت ہیں۔۔ لیکن پھر وہی بات۔۔ لڑکیوں کو مختصر کپڑے کی اجازات ایک آگ بھڑکا دے گی، پھر مردوں کو قصور وار مت ٹھرایےں۔۔

    ریپ زبردستی ہوتا ہے مگر زنا عورت کی مرؓی سے۔۔ دونوں غلط ہیں۔۔

    امید ہے بات نکلتی رہے گی۔

Comments are closed.